صدرٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ’’نو کنگز‘‘ کے نام سے تمام ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے
ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کر سکیں


امریکہ کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ‘نو کنگز’ کے نام سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں
ہفتے کے روز تمام 50 امریکی ریاستوں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کر سکیں، ان مظاہروں کو ’نو کنگز‘ کے نام سے منظم کیا گیا، جنہیں اعلیٰ ریپبلکن رہنماؤں نے طنزیہ طور پر ’ہیٹ امریکا ریلیاں‘ قرار دیا۔
BREAKING: 7 million people took part in NO KINGS protests across 2,700+ U.S. cities TODAY.
— Brian Krassenstein (@krassenstein) October 18, 2025
The tides are turning. pic.twitter.com/La6Dx4xR3U
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق نیویارک اور واشنگٹن سے لے کر مشی گن کے چھوٹے شہروں تک، ملک بھر میں 2 ہزار 700 سے زائد احتجاجی مظاہرے منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے، منتظمین کا کہنا تھا کہ انہیں لاکھوں افراد کی شرکت کی توقع ہے، جو امریکی تاریخ کے سب سے بڑے عوامی احتجاجوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔
My favorite No Kings protest sign. pic.twitter.com/RV8QuxItNW
— Alex Cole (@acnewsitics) October 17, 2025
یہ بڑی عوامی تحریک جون میں ہونے والے اسی طرح کے مظاہروں کے بعد دوسری بار سامنے آئی ہے، یہ تحریک ان پالیسیوں کے خلاف ہے جنہیں ناقدین ملک کو آمریت کی طرف دھکیلنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔
WOW! Protesters created a HUGE human sign on San Francisco’s Ocean Beach reading “No Kings YES on 50” to support California’s Prop 50 and stand up against Donald Trump’s fascist regime pic.twitter.com/NbUnQk6ZZB
— Marco Foster (@MarcoFoster_) October 18, 2025
مظاہرین اس بات پر برہم تھے کہ ریپبلکن ارب پتی صدر کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں سخت گیر اقدامات بڑھ گئے ہیں، ان کے خدشات میں میڈیا پر حملے، سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات اور امیگریشن پر وسیع کریک ڈاؤن شامل ہیں، جس کے تحت نیشنل گارڈ کے دستے لاس اینجلس، واشنگٹن اور میمفس جیسے شہروں میں تعینات کیے گئے ہیں۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کو 3 ہفتے ہو چکے ہیں، اور ٹرمپ انتظامیہ نے قانون سازی میں رکاوٹ کے باعث ہزاروں وفاقی ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔
🚨HOLY SHIT!
— CALL TO ACTIVISM (@CalltoActivism) October 18, 2025
Check out New York City’s turnout for the No King’s Protest.
NO KINGS! EVER!
pic.twitter.com/8SMcXtOoYM
ہزاروں افراد نیویارک کے ٹائمز اسکوائر، بوسٹن کامن، اور شکاگو کے گرانٹ پارک میں جمع ہوئے، لاس اینجلس میں منتظمین کو ایک لاکھ مظاہرین کی آمد کی توقع تھی اور وہاں ’ٹرمپ کا ڈائپر پہنے ہوئے ایک دیو ہیکل غبارہ‘ فضا میں اُڑانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی۔
Queen City says
— Iche_mé (@iche_me) June 14, 2025
NO KINGS! #NoKingsProtest
Charlotte NC pic.twitter.com/c1v8lyQHDI
ٹرمپ کا ان مظاہروں پر ردِعمل نسبتاً محتاط تھا، مگر ان کے حامیوں نے بھرپور جوابی بیانات دیے، ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے اس دن کو ’ہیٹ امریکا ریلی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھیں گے کہ مارکسسٹ، سوشلسٹ، اینٹیفا، انارکسٹ اور ڈیموکریٹ پارٹی کے پرو-حماس دھڑے کے لوگ سب اکٹھے ہوں گے۔
ریپبلکن رکن ٹام ایمر نے بھی مظاہرین کو ’ہیٹ امریکا‘ ریلی کا حصہ کہا اور انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے ’دہشت گرد ونگ‘ کے طور پر بیان کیا۔ کچھ ریپبلکن رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ مظاہرے سیاسی تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں، خاص طور پر اس واقعے کے بعد جب ستمبر میں سیاسی کارکن چارلی کرک، جو ٹرمپ کے قریبی ساتھی تھے، کو قتل کر دیا گیا تھا۔
فاکس نیوز کے پروگرام ’سنڈے مارننگ فیوچرز‘ میں انٹرویو کے دوران ٹرمپ نے ’نو کنگز‘ نام کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ مجھے بادشاہ کہہ رہے ہیں، میں بادشاہ نہیں ہوں۔
یہ تحریک 300 سے زائد مقامی تنظیموں کے اتحاد کی قیادت میں چلائی جا رہی ہے، جس کی سربراہی ترقی پسند گروپ انڈیویزیبل پروجیکٹ کر رہا ہے۔
انڈیویزیبل کی شریک بانی لیا گرین برگ نے کہا کہ اپنے بادشاہ نہ ہونے کا اعلان کرنا اور پُرامن احتجاج کا حق استعمال کرنا سب سے زیادہ امریکی عمل ہے۔
ڈیئرڈری شیفیلنگ، جو امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی چیف پولیٹیکل اور ایڈووکیسی آفیسر ہیں، انہوں نے کہا کہ مظاہرین یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ایک مساوی ملک ہیں۔
اے سی ایل یو نے بتایا کہ اس نے ہزاروں افراد کو بطور مارشل تربیت دی ہے، تاکہ وہ احتجاج کے دوران قانونی اور پرامن ماحول کو یقینی بنائیں۔احتجاج کی حمایت میں کئی معروف ڈیموکریٹ رہنماؤں نے بھی بیانات دیے، جن میں سینیٹر چَک شومر، سینیٹر برنی سینڈرز اور رکنِ کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز شامل ہیں۔
شومر نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ میں اپنے ہم وطنوں سے اس ‘نو کنگز ڈے’ پر کہتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکنز کو آپ کو خاموش مت کرنے دیں، آواز بلند کریں، بات کریں، اور اپنے اظہارِ رائے کے حق کو استعمال کریں۔
امریکا کے علاوہ لندن، میڈرڈ، مالاگا (اسپین) اور مالمو (سوئیڈن) میں بھی چھوٹے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
امریکن یونیورسٹی کی پروفیسر اور سیاسی سرگرمیوں پر کئی کتابوں کی مصنفہ ڈانا فشر نے کہا کہ اس دن کا مقصد اتحاد پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دن کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ تمام لوگ جو ٹرمپ انتظامیہ اور اس کی پالیسیوں سے خوفزدہ یا متاثر محسوس کر رہے ہیں، ان کے درمیان اجتماعی شناخت اور یکجہتی پیدا کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرے ٹرمپ کی پالیسیوں کو براہِ راست تبدیل نہیں کریں گے، لیکن یہ اُن منتخب نمائندوں کو حوصلہ دے سکتے ہیں جو ٹرمپ کی مخالفت میں کھڑے ہیں۔

ویمنز ورلڈ کپ: مسلسل دوسری بار پاکستان کا میچ بارش کی نذر
- 16 hours ago

پاکستان اور افغانستان جنگ بندی پر راضی، دونوں ممالک ایک دوسرے کی سر زمین کا احترام کریں گے، وزیر دفاع
- 4 hours ago

سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت
- 16 hours ago

آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر شہروں میں موسم خشک رہنے کی پیشگوئی
- 3 hours ago

چین: دو اعلیٰ فوجی جرنیل بدعنوانی کے الزامات پر برطرف
- 15 hours ago

پاک فوج کو شہدا کو خراج عقیدت،نیا نغمہ ’’قوم کے شہیدوں تمہیں سلام‘‘ ریلیز
- an hour ago

دسمبر میں آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط ملنے کی توقع ہے، وزیر خزانہ
- 2 hours ago

پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائیٹ ایچ ایس ون خلا میں روانہ
- 4 hours ago

پاکستان کے اشعب عرفان وینکوور مینز اوپن اسکواش کے فائنل میں پہنچ گئے
- 2 hours ago

افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے سدباب کے لیے اقدامات ضروری ہیں، اسحاق ڈار
- an hour ago

حماس نے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
- 4 hours ago

عمران خان کی سابق خوشدامن لیڈی اینابیل گولڈ اسمتھ 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں
- 4 hours ago