جی این این سوشل

پاکستان

آلودگی پر بھی دھیان دیں

پر شائع ہوا

یہ فضائی آلودگی کا ہی ثمر ہے کہ ہمارے دریا سوکھ رہے ہیں جب کہ گندے نالوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنی جگہ ماحول کو بہتر بنائے لیکن یہ اولین فریضہ حکومت کا ہی ہے کہ وہ فضائی آلودگی کم کرنے کیلئے تدارک کرے۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

دنیا بھر میں کورونا سے اتنے لوگ نہیں مارے گئے، نہ ہی تمباکو نوشی اور نہ ہی منشیات سے اتنے لوگ ہلاک ہوتے ہیں جتنے فضائی آلودگی سے ہوتے ہیں اور پاکستان بھی دنیا کے کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔کچھ دن قبل تو دنیا بھر کے ہزاروں شہروں میں سے لاہور کو آلودہ ترین شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔آلودہ ترین ابتدائی چار شہروں میں دو پاکستان کے اور دو بھارت کے شہر شامل تھے یعنی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہم اپنا الگ مقام رکھتے ہیں۔ لاہور شہر کی بات کریں تو شہر اتنا پھیل چکا ہے جنوب میں قصور کی سرحد کو پار کر رہا ہے تو شمال میں گوجرانولہ اور شیخو پورہ سے جا کر ملا ہوا ہے۔ اسی طرح مشرق سے بھارت کی سرحد تک جا پہنچا ہے اور مغرب میں شیخو پورہ اور ننکانہ اس کے بھائی بن چکے ہیں۔ یعنی اتنی بے ہنگم تعمیرات ہو رہی ہیں کہ کوئی پوچھنے والا نہیں زرعی زمینوں کو لوگ دھڑا دھڑا سکیمیں بنا کر فروخت کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔ شہر کی فضا اتنی آلودہ ہو چکی ہے کہ سانس لینا دو بھر ہو چکا ہے۔عمران خان صاحب کا بلین ٹری سونامی لاہور اور اس کے گرد و نواح میں کہیں نظر نہیں آتا جہاں درختوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہاں درخت لگائے نہیں جا رہے جہاں پہلے سے درخت موجود ہیں وہاں درخت لگا کر داد سمیٹی جا رہی ہے۔لاہور  ایک قسم کا کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے۔
دنیا میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ بھی ایسے ملک موجود ہیں جن کے شہروں کی آبادیاں کروڑوں میں ہیں لیکن انہوں نے ایک منصوبی بندی کے ساتھ شہر تعمیر کئے ہیں اور آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ شہروں کو پھیلانے کی بجائے انہوں نے شہروں کو بلند کیا ہے جس کی وجہ سے ان ممالک کے شہر کروڑ کی آبادی کا ہندسہ عبور کرنے کے باوجود آلودگی سے بچے ہوئے ہیں۔ جس طرح کورونا کے دوران حکومت نے بڑا زور دکھایا شہر بند کئے، کاروباری مراکز بند کئے، سکول و کالج کو چھٹیاں دیں (ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ صرف فضائی آلودگی کی وجہ سے ایک لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں اور دو سالوں میں کورونا کی وجہ سے اب تک صرف 28 ہزار کے قریب اموات ہی ریکارڈ کی گئیں ہیں)حیرت کی بات ہے تمباکو نشی، شراب نوشی  سے بھی اتنی ہلاکتیں نہیں ہوتیں جتنی فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ایک بیماری میں حکومت نے پورا ملک بند کر دیا جبکہ فضائی آلودگی جو مختلف بیماریوں کو بڑھاوا دے رہی ہے اس پر حکومت کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔لوگ درختوں کو کاٹ کاٹ کر بلڈنگیں بنا رہے ہیں، نجی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں گرین زون کو براؤن زون شو کر کے پلاٹوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے لیکن شعبہ ٹاؤن پلاننگ اور منصوبہ بندی والے اپنی دیہاڑیں لگا کر لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔خان صاحب کا درختوں کے حوالے سے بڑا وژن تھا اور انہوں نے کے پی کے میں درخٹ لگا کر بڑی داد بھی سمیٹی اور امید کی جا رہی تھی کہ پنجاب میں بھی وہ درختوں کا جنگل لگا کر شہریوں کی دعائیں لے گے لیکن جس طرح پورے ملک میں تین سال میں نہ تو کوئی بڑا حکومتی منصوبہ نظر آیا اور باقی سیکٹرز جس طرح نظر انداز ہوئے اسی طرح درختوں کی آبیاری کے حوالے سے لاہور بھی محروم رہا جس کی وجہ سے اسے دنیا کا آلودہ ترین شہر ہونے کا اعزاز بھی مل گیا ہے۔ غیر محسوس طریقے سے ہمارے معاشرے میں بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے ہمارے ہسپتال بھرے ہوئے ہیں تو اس کی سب سے بڑی وجہ  فضائی آلودگی ہے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں تو اس کی بڑی وجہ آلودہ فضا ہے جو لوگوں کو بیمار کر رہی ہے۔ بے وقت کی بارشیں ہو رہی ہیں، گرمیوں کا موسم طویل ہو رہا ہے، سردی غیر معمولی پڑ رہی ہے تو یہ سب  انہونیاں موسمیاتی تبدیلیاں ہیں جو اللہ تعالی فطرت کو تباہ کرنے کے جرم میں ہمارے نصیب میں لکھ رہا ہے۔وگرنہ ماضی میں یہ سب کچھ ایک طے شدہ لگے بندھے معمول کے مطابق ہوتا تھا لیکن جب سے فطرت کے ساتھ بگاڑ شروع ہوا ہے تو فطرت نے بھی اپنا آپ دکھانا شروع کر دیا ہے۔ ہم بڑے خوش ہو رہے ہیں کہ ہماری گاڑیوں کی سیل بڑھ گئی ہے لیکن یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ اس سے ماحول پر کتنا اثر پڑھ رہا ہے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے ہمارے اعصاب، ذہن اور جسم قوتِ سما عت اور قوتِ مدافعت  پر کیا اثر پر ڑہا ہے،بلڈ پریشر،چڑچڑے پن اور دل کی بیما ریوں میں کتنا اضافہ ہو رہا ہے اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ فضائی آلودگی کا ہی ثمر ہے کہ ہمارے دریا سوکھ رہے ہیں جب کہ گندے نالوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنی جگہ ماحول کو بہتر بنائے لیکن یہ اولین فریضہ حکومت کا ہی ہے کہ وہ فضائی آلودگی کم کرنے کیلئے تدارک کرے درخت لگائے، پانی کو آلوددہ ہونے سے بچائے، شہروں کو منصوبہ بندی کے تحت بسائے۔جب دنیا کے دیگر ممالک اپنے شہروں کو  صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں تو ہمیں صاف فضا میں سانس لینے سے جو امر روکتا ہے اس امر کا تدارک کرنا ہو گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کے شرپسند کارکنان کی گرفتاریاں شروع

پولیس ذرائع کا کہنا ہے سرچ آپریشن کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے 200 شر پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد: پہلے سے چھپے پی ٹی آئی کے شرپسند کارکنان کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں ہیں۔

گزشتہ شب اسلام آباد پولیس آفیسرز کی سربراہی میں 27 ٹیموں نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں شر پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ گرفتار شر پسندوں سے اسلحہ کی برآمدگی پی ٹی آئی کے چوبیس نومبر احتجاج کے دوران شر انگیزی کا عندیہ دیتی ہے، گرفتار ہونے والے شرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ پولیس ذرائع کا کہنا ہے سرچ آپریشن کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے 200 شر پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا، گرفتار شرپسندوں میں مرد اور خواتین بھی شامل ہیں، گرفتار شر پسندوں سے ہتھیار اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

دھرنے یا جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت کا پی ٹی آئی کو واضح پیغام

ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہیں، وفاقی وزیر داخلہ

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کو دھرنے کی اجازت سے متعلق واضح بتا دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے ٹیلیفونک رابطہ کیاجس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی، وفاقی وزیرداخلہ نے بیرسٹر گوہر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر سے گفتگو میں کہا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہیں، کسی جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے۔

محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر کو بیلاروس کے صدر کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے 80 رکنی وفد کی 24 نومبرسے 27 نومبر کی مصروفیات و تفصیلات سے آگاہ کیا۔

وزیرداخلہ نے بیرسٹر گوہر کو بتایا کہ بیلاروس کا اعلیٰ سطح کا وفد 24 نومبر کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے، بیلاروس کے صدر 25 نومبر کو پاکستان پہنچیں گے، وفد 27 نومبر تک اسلام آباد میں رہے گا۔

بیرسٹر گوہر نے وفاقی وزیر داخلہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ میں اس حوالے سے پارٹی میں مشاورت کے بعد حتمی رائے سے آگاہ کروں گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان

بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

 پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان کردیا۔

بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی یکم نومبر سے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھیں اور 24 نومبر کی تیاریوں کیلئے پارٹی رہنماؤں کی پشاور میٹنگز کی تھیں جبکہ بانی  پی ٹی آئی  نے بشریٰ بی بی کو سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنے کا پیغام بھجوایا تھا۔

واضح  رہے کہ  بانی پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے، اس کے علاوہ احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے  بانی پی  ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی پشاور میں متحرک رہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll