آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان رابطہ، اہم تفصیلات سامنےآگئیں
لاہور: ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو فون کیا ہے جس میں اپوزیشن جماعتوں میں پارلیمنٹ کے اندر سیاسی تعاون پر گفتگو ہوئی ہے۔


رپورٹ: جاوید فاروقی
عمران سرکار کو گھر بھیجنے کے لئے اپوزیشن ابھی تک اپنا ہی "ہاؤس ان آرڈر" نہیں کر پائی۔ سابق صدر مملکت اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے طویل عرصے کے بعد وہ رابطے بحال ہوگئے ہیں جو کی ڈی ایم ٹوٹنے کے بعد معطل ہوئے تھے لیکن اس ٹیلی فونک رابطے میں حکومت کے خاتمے کے لئے مجوزہ تحریک عدم اعتماد پر کوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا۔
اپوزیشن کے ان دو بڑوں کے رابطے کی اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو فون کیا ہے جس میں اپوزیشن جماعتوں میں پارلیمنٹ کے اندر سیاسی تعاون پر گفتگو ہوئی۔ بالخصوص آصف زرداری نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کے متحد ہونے پر زور دیا۔ اس کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے آصف زرداری سے دریافت کیا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے امکانات کتنے ہیں۔ مولانا کا موقف تھا کہ جب تک اسٹبلشمنٹ حکومت کے ساتھ ہے تو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حشر بھی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے مختلف نہیں ہوگا۔ اس لئے پہلے عدم اعتماد کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے۔ جس کے لئے حکومتی اتحادیوں کی علیحدگی ضروری ہے۔
پی ڈی ایم ٹوٹنے کے بعد آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے مابین یہ طویل عرصے کے بعد براہ راست رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں رہنماؤں میں دوستانہ گپ شپ ہوئی لیکن ساتھ ہی شکوے شکایتوں کے انبار بھی لگ گئے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے آصف زرداری سے کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ فیصلہ کن مرحلے پر بیوفائی کرجاتی ہے، مولانا نے گلہ کیا کہ پیپلزپارٹی نے مشرف دور میں 2002 کی اسمبلی میں میر ظفر اللہ جمالی کے مقابلے ان کی حمایت کرنے کی بجائے شاہ محمود قریشی کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنادیا۔ اگر تب پیپلزپارٹی ان کی حمایت کردی تو پرویز مشرف کے امیدوار کو شکست دی جاسکتی تھی۔
مولانا فضل الرحمان نے سے لے کر حالیہ سینیٹ الیکشن میں ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے معاملے پر پیپلزپارٹی کے رویے کا شکوہ کیا، مولانا نے پی ڈی ایم کی تحریک کی ناکامی بھی پیپلزپارٹی کے کھاتے میں ڈال دی۔ جبکہ دوسری طرف آصف زرداری نے پارلیمنٹ سے استعفوں کے معاملے پر نون لیگ اور مولانا کے غیرلچکدار رویے کو پی ڈی ایم کے ٹوٹنے کا ذمہ دار قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں میں گفتگو بے تکلف اور دوستانہ پیرائے میں تھی۔ اور سیاسی صورتحال پر رابطے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے یہ فون کال فیصلہ کن نہیں تھی تاہم اس حوالے سے مسلسل رابطوں کے بعد اپوزیشن کی سیاست آگے بڑھ سکتی ہے۔

لاہور ٹیسٹ کا چوتھا روز: جنوبی افریقہ مشکلات کا شکار، مقابلہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل
- 2 گھنٹے قبل

خیبرپختونخوا: پی ٹی آئی کی کابینہ پر مشاورت، نئے اور پرانے چہروں کی واپسی متوقع
- 17 گھنٹے قبل

ڈھاکا: گارمنٹ فیکٹری اور کیمیکل گودام میں آتشزدگی ، 16 افراد ہلاک
- 17 گھنٹے قبل

فیفا غزہ میں فٹبال سہولیات کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کرے گا، صدر جیانی انفنتینو
- 17 گھنٹے قبل

ملالہ یوسفزئی کا انکشاف: ویڈ نشے کے استعمال سے طالبان حملہ یاد آگیا
- 17 گھنٹے قبل
ملک بھر میں بجلی 8 پیسے فی یونٹ مہنگی
- 17 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
سوشل میڈیا کا ایک گھنٹہ استعمال بچوں کی تعلیمی قابلیت متاثر کر سکتا ہے، تحقیق
- 17 گھنٹے قبل

ٹی ایل پی رہنما سعد رضوی کے گھر سے 14 کروڑ سے زائد کی رقم اور زیورات برآمد
- 17 گھنٹے قبل

پشاور ہائیکورٹ: نومنتخب وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف جے یو آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- 2 گھنٹے قبل

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما آغا سراج درانی انتقال کرگئے
- 2 گھنٹے قبل
الخدمت فاؤنڈیشن اور حدیقہ کیانی کی شراکت سے سیلاب متاثرہ خاندانوں میں ا مدادتقسیم
- ایک گھنٹہ قبل

غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا، جنگ بندی کے باوجود امداد پر پابندی برقرار
- 17 گھنٹے قبل