ویب ڈیسک : سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے ۔ عاصمہ جہانگیر کو مظلوموں، بے سہاروں اور بے زبانوں کی آواز سمجھا جاتا تھا ۔


عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں ،انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 1980 میں لاہور ہائی کورٹ ، 1982 میں سپریم کورٹ سے اپنے کیریئر کا آغازکیا۔اس کے بعد آپ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدربھی منتخب ہوئیں۔
عاصمہ جہانگیر نے سماجی کارکن، قانون دان اورانسانی حقوق کی علم بردار کی حیثیت سے اپنی ایک خاص پہچان بنائی ۔ دسمبر 1972 میں ان کے والد ملک غلام جیلانی کو اس وقت کے فوجی آمر یحییٰ خان کی حکومت نے مارشل لا قوانین کے تحت حراست میں لے لیا تھا جس پرعاصمہ جہانگیر نے اپنے والد کی رہائی کیلئےلاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائرکی اور محض صرف 21 برس کی عمر میں خود کیس جیت کر اپنے والد کو رہا کروایا ۔
انہوں نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا اور جمہوریت کے استحکام کے لیے ان کی خدمات قابل ذکر ہیں ۔ انہیں قیدوبند کی صعوبتوں کا بھی سامنا رہا ۔ جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں وہ جیل بھیجی گئیں اور جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے بھی انہیں نظربند کیا۔عاصمہ جہانگیر نے انسانی حقوق کے علاوہ عدلیہ بحالی تحریک میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا اور حدودآرڈیننس جیسے اہم موضوع پر تحقیق سمیت کئی کتابوں کی مصنفہ بھی تھیں۔
عاصمہ جہانگیر نے ہیومن رائٹس کمیشن اور وومنز ایکشن فورم کی بنیاد رکھی ۔انہیں 1995 میں انسانی حقوق پر کام کرنے کی وجہ سے رامون مگسیسی ایوارڈ سے بھی نواز گیا جسے ایشیا کو نوبل پرائز تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مارٹن اینیلز، یونیسکو پرائز، فرنچ لیجن آف آنر، انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پرائزاورمیلنیم امن پرائزبھی ان کا اعزاز ہےاور 2005 میں ان کا نام امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا ۔پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے خدمات پر انھیں 2010 میں ہلالِ امتیاز اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا ۔
عاصمہ جہانگیر کو پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ آپ 11 فروری 2018 کو کو دماغ کی شریان پھٹنے سے اچانک دنیا سے رخصت ہوگئیں، بعد از مرگ انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔

پاک بھارت کشیدگی کے باعث پی ایس ایل سیزن 10 کے بقیہ میچز یو اے ای منتقل کرنے کا فیصلہ
- 2 گھنٹے قبل

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر فلائٹ آپریشن بحال
- 2 گھنٹے قبل

ایل او سی پانڈو سیکٹر میں پاک فوج کی جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کا ہیڈکوارٹر تباہ
- 11 گھنٹے قبل

ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر اور سید نور کا تھلیسیمیا کی آگہی کے لیے نور فاؤنڈیشن کا دورہ
- 13 گھنٹے قبل

پاکستان نے حملوں سے متعلق بھارتی میڈیا کے بے بنیاد الزامات اور پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا
- 26 منٹ قبل

ایل او سی پر بھارتی شیلنگ س، پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے متعدد پوسٹیں تباہ کردیں
- 2 گھنٹے قبل

بھارتی میڈیاایف16اور جےایف17طیاروں کوگرائےجانےکی جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہیں،عطاتارڑ
- 13 گھنٹے قبل

پاک فوج نے اوکاڑہ اور عارف والا میں 5 بھارتی ڈرونز کو مار گرایا
- 2 گھنٹے قبل

کیتھولک عیسائیوں کے نئے پوپ فرانسس کا انتخاب ہو گیا،چمنی سے سفید دھواں خارج
- 12 گھنٹے قبل

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے اختتام پر سرمایہ کاری کا مثبت آغاز
- ایک گھنٹہ قبل

پاکستان میں ناکام فوجی آپریشن نے بھارتی فضائیہ کی کمزوریاں ظاہرہو گئیں،فرانسیسی اخبار
- 2 گھنٹے قبل

امریکا کا پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ
- 2 گھنٹے قبل