Advertisement
پاکستان

فارن فنڈنگ کیس کیا ہے ؟

الیکشن کمیشن پاکستان نے پاکستان تحریکِ انصاف کے خلاف مبینہ طور پر ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ حاصل کرنے کے کیس کا فیصلہ آج صبح 10 بجے سُنانے کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس کیس پر فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 years ago پر Aug 2nd 2022, 2:59 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
فارن فنڈنگ کیس  کیا ہے ؟

پاکستان تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کا کیس الیکشن کمیشن کے پاس 8 سال سے زیرِ التوا ہے ، الیکشن کمیشن آف پاکستان آٹھ سال بعد ایک ایسے وقت میں  پی ٹی آئی کی مبینہ غیر ملکی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا  فیصلہ آج کو سنانے جا رہا ہے جب تحریک انصاف کی اکثریت رکھنے والی دو صوبائی اسمبلیاں الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر مبنی قراردادیں پاس کر چکی ہیں۔

فارن فنڈنگ کیس ہے کیا؟ 

میڈیا رپورٹس کے مطابق  14نومبر 2014کو پارٹی کے مرکزی نائب صدر اور سیکرٹری اطلاعات کے منصب  پہ فائز رہنے والے سابق رکن  اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کی کہ پاکستان تحریک انصاف نے سال  2009 سے  2013 تک ممنوعہ ذرائع سے بیرون ممالک سے فنڈز حاصل کیے تھے ۔ اس پٹیشن کے ساتھ انہوں نے مختلف ممالک سے وصول کئے گئے فنڈز کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کرتے ہوئے پولیٹکل پارٹیز آرڈر2002اور الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017کے تحت تحریک انصاف کے خلاف  کارروائی کرنے کی درخواست کی ۔اکبر ایس بابر نے  امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، ڈنمارک، سعودی عرب،ودیگر ممالک  میں پارٹی فنڈز کے نام پہ ہنڈی یا دیگر غیر قانونی ذرائع سے وصول کی گئی رقوم کی مالیت اور طریقۂ کار کے بارے میں  تمام تر تفصیلات الیکشن کمیشن کودیں جو آج تک تحریک انصاف چھپاتی رہی ہے ۔

الیکشن کمیشن نے اپریل 2015میں ابتدائی سماعت میں قرار دیا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنی سالانہ آڈٹ رپورٹس میں پارٹی فنڈز کے ذرائع اور تفصیلات کا ذکر نہیں کیا جو کہ قانونی تقاضا ہے۔تحریک انصاف نے پارٹی اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرنے کا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار بھی متعدد بار چیلنج کیا۔

نومبر 2015میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس حوالے سے ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی جس کی سماعت کے باعث ڈیڑھ سال تک الیکشن کمیشن کی کارروائی التواء کا شکار رہی ، اس دوران تحریک انصاف نے اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کو جواز بنا کر دوبارہ پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دینے کے لیے چیلنج کیا تاہم الیکشن کمیشن نے اس کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جس کے خلاف ایک بار پھر تحریک انصاف نے عدالت عالیہ سے رجوع کر لیا۔  مجموعی طور پہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے پارٹی اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرنے اور اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت کے حوالے سے پانچ بار رٹ پٹیشنز دائر کی گئیں۔ ایک پٹیشن میں تحریک انصاف نے پارٹی فندز کی اسکروٹنی کو ان کیمرا کرنے کی استدعا بھی کی۔

 26نومبر 2015کو ایک رٹ پٹیشن میں عمران خان نے بیان حلفی دیا کہ وہ پارٹی اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کے حوالے سے عام شہریوں کو جوابدہ نہیں ہیں تاہم ہائی کورٹ  نے تحریک انصاف کی تمام پٹیشنز پر فیصلے صادر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پارٹی فنڈز کی جانچ کا مجاز قرار دیا۔

فروری 2017 میں  اسلام آباد ہائی کورٹ نے  کیس کے دوبارہ جائزے کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس بھیج دیا ، تاہم اسی سال ماہ مئی  کے اجلاس میں ا لیکشن کمیشن  کے فل بینچ کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت اس طرح کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی کہ درخواست گزار اکبر ایس بابر کو پارٹی سے نکال دیا گیا اور وہ پی ٹی آئی اکاؤنٹس پر سوالات اٹھانے کا حق کھو بیٹھے ہیں۔

 مارچ 2018میں الیکشن کمیشن نے ڈی جی لاء کی سربراہی میں تین رکنی اسکروٹنی کمیٹی قائم کی  جس میں  ( ڈ ی جی آڈٹ ڈیفنس سروسز اور کنٹرولر اکاؤنٹس پاکستان ایئرفورس) کو بھی اس کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ۔  کمیٹی نے 2009 تا 2013 کی مدت کیلئے فنانشل ریکارڈ کی فراہمی کیلئے 3 جولائی 2018 کو اسٹیٹ بینک کو لکھا۔اسٹیٹ بینک نے ہدایات پر عمل کرتے ہوئے  تمام شیڈول بینکوں کو خطوط لکھ کر پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس کی اسٹیٹمنٹس مانگ لیں۔  جولائی 2018تک اسکروٹنی کمیٹی کے 12 سے زائد اجلاس منعقد ہوئے لیکن تحریک انصاف نے بار بار طلبی کے باوجود پارٹی فنڈز اور اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ اسکروٹنی کمیٹی نے 3جولائی 2018 کو اسٹیٹ بینک کو سال 2009سے 2013کے دوران تحریک انصاف کا فنانشل ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایات دیں اور جیسے ہی اسٹیٹ بینک کی تفصیلات سامنے آئیں کہ ابتدائی معلومات کے مطابق تحریک انصاف کے ملک بھر میں 23بینک اکاؤنٹس ہیں لیکن اس نے الیکشن کمیشن کے سامنے صرف 8ظاہر کئے ہیں تو اس کمیٹی کی کارروائی کو بھی چیلنج کر دیا گیا۔

تحریک انصاف نے کمیٹی کے خلاف الیکشن کمیشن کو 4درخواستیں دیں تاہم یکم اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کو کام جاری رکھنے اور تحریک انصاف کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ دے دیا۔اسکروٹنی کمیٹی نے 23اکتوبر کو اجلاس منعقد کیا لیکن پی ٹی آئی کے وکلاء نے کارروائی کا بائیکاٹ کیا اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کو  نومبر میں دوبارہ پیش ہونے کا نوٹس بھیج دیا  جبکہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے 10اکتوبر کے فیصلے کیخلاف بھی ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی ہے ۔اس درخواست میں پی ٹی آئی  کی جانب سے خفیہ آڈٹ کو مسترد کیا گیا ہے ۔

گذشتہ برسوں کے دوران تحریک انصاف الیکشن کمیشن کو اس مقدمے میں کوئی حتمی فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے متحرک نظر آئی۔ چند ماہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے جب الیکشن کمیشن کو 30 روز میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سُنانے کا پابند کیا تو تحریک انصاف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اُن (پی ٹی آئی) کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اُنھوں نے بیرون ممالک سے جتنے بھی فنڈز اکھٹے کیے ہیں وہ قانون کے مطابق ہیں۔

اب تک الیکشن کمیشن میں کیس کی 75 سماعتیں ہوئیں،  پی ٹی آئی نے 30 بار التوا مانگا، کیس کے ناقابل سماعت ہونے سے متعلق چھ درخواستیں دائر کیں جبکہ کیس کے لیے 9 وکیل تبدیل کیے۔

الیکشن کمیشن نے غیر ملکی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے مارچ 2018 میں سکروٹنی کمیٹی قائم کی جس کے 95 اجلاس ہوئے۔

سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ چار جنوری کو جاری کی گئی جس کے 8 والیمز خفیہ رکھے گئے جنھیں ای سی پی کی ہدایت پر اکبر ایس بابر کے حوالے کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو دی گئی دستاویزات میں 31 کروڑ کی رقم ظاہر نہیں کی۔ بینک اکاؤنٹس سٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی کے پاکستان میں 26 بینک اکاؤنٹس ہیں۔ پی ٹی آئی نے بینک اکاؤنٹس چھپائے۔

پی ٹی آئی کو امریکہ، متحدہ عرب امارات ، برطانیہ ، یورپ ، آسٹریلیا ، کینڈا سے فنڈز موصول ہوئے ۔ الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد دلائل مکمل ہونے پر 21 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے  کہ پی ٹی آئی جانتی ہے اس نے فارن فنڈنگ میں آئینی و قانونی خلاف ورزی کی ہے فارن فنڈنگ ثابت ہوجائے تو الیکشن کمیشن آرٹیکل 212کے تحت اس پارٹی کو کالعدم قرار دے سکتا ہے،تمام اراکین اسمبلی، سینیٹرز مقامی حکومتی عہدیدار ڈس کوالیفائی اور دفتر سیل ہوجائیں گے۔  

 

پٹیشن میں دائر قانونی نکات کیا ہیں 

 1973 کےآئین کے  آرٹیکل 17 کے تحت  ہر شہری کو  انجمن سازی  یا یونین بنانے کی آزادی دی گئی ہے۔اور  انتخابی قوانین کے مطابق سیاسی جماعتیں غیرملکی شہریوں سے فنڈز حاصل نہیں کر سکتیں ۔ 

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 204 کے تحت ایک سیاسی پارٹی کے پاس تمام فیسوں عطیات اور شراکت داری، چندوں کا ریکارڈ ہونا لازمی ہے ۔ کسی بھی غیر ملکی وسیلہ سے ، براہ راست یا بالواسطہ ، کسی بھی بیرون ملک سے حصہ یا چندہ وصول کرنے پر پابندی عائد ہے۔'غیر ملکی ' سے یہاں مراد ایک غیر ملکی حکومت ، ملٹی نیشنل یا سرکاری یا نجی کمپنی ، فرم ، تجارت یا پیشہ ورانہ ایسوسی ایشن یا فرد شامل ہیں تاہم ، نادرا کے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ رکھنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔

سیکشن 212 کے مطابق اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس یا کسی اور ذرائع سے حاصل معلومات کے تحت وفاقی حکومت مطمئن ہو کہ سیاسی جماعت کو غیرملکی فنڈنگ حاصل ہے  تو وہ نوٹی فیکشن کے ذریعے اس کا ڈکلیریشن کرے گی۔

اس ڈکلیریشن کے بعد حکومت معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجے گی۔ اگر سپریم کورٹ سیاسی جماعت کے خلاف وفاقی حکومت کے ڈکلیریشن کو برقرار رکھے گی تو وہ سیاسی جماعت تحلیل کر دی جائے گی۔

سیکشن 213 کے تحت تحلیل ہونے والی سیاسی جماعت اگر پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومت کا حصہ ہوئی تو وہ باقی مدت کے لیے نااہل ہو جائے گی۔

الیکشن ایکٹ کا آرٹیکل 17 کہتا ہے کہ ’وفاقی حکومت جہاں قرار دیتی ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت پاکستان کی خودمختاری یا سالمیت یا امن عامہ کے برخلاف انداز میں تشکیل دی گئی ہے یا چل رہی ہے تو وفاقی حکومت ایسے ڈکلیریشن کے 15 دن کے اندر معاملہ سپریم کورٹ بھیجی گی اور عدالت عظمٰی کا ایسے ریفرنس پر فیصلہ حتمی ہوگا۔‘

Advertisement
سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی، افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، 3 خارجی جہنم واصل

سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی، افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، 3 خارجی جہنم واصل

  • 15 hours ago
آصف زرداری شطرنج کے بڑے کھلاڑی ہیں،27ویں ترمیم آسانی سے پاس ہو جائے گی فیصل واوڈا

آصف زرداری شطرنج کے بڑے کھلاڑی ہیں،27ویں ترمیم آسانی سے پاس ہو جائے گی فیصل واوڈا

  • 14 hours ago
پی آئی اے  انتظامیہ اور  ائیرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع   میں شدت، فلائٹ آپریشن رک گیا

پی آئی اے انتظامیہ اور  ائیرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع میں شدت، فلائٹ آپریشن رک گیا

  • 3 hours ago
اسحاق ڈار کی ترک وزیر خارجہ سے ملاقات،مسئلہ فلسطین سمیت مختلف اُمورپر تبادلہ خیال

اسحاق ڈار کی ترک وزیر خارجہ سے ملاقات،مسئلہ فلسطین سمیت مختلف اُمورپر تبادلہ خیال

  • 15 hours ago
سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں سلنڈر دھماکا، 4 افراد زخمی

سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں سلنڈر دھماکا، 4 افراد زخمی

  • an hour ago
اٹلی میں برفانی تودہ گرنے سے 5 جرمن کوہ پیما جاں بحق

اٹلی میں برفانی تودہ گرنے سے 5 جرمن کوہ پیما جاں بحق

  • 13 hours ago
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے،ایرانی سپریم لیڈر

امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے،ایرانی سپریم لیڈر

  • 16 hours ago
اسلامی ممالک کا اجلاس، غزہ سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا  پر زور

اسلامی ممالک کا اجلاس، غزہ سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا پر زور

  • 3 hours ago
صدر مملکت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کرلیے

صدر مملکت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کرلیے

  • 12 hours ago
معروف پاکستانی عالم دین مفتی محمد تقی عثمانی مسلم دنیا کی دوسری بااثر ترین شخصیت قرار

معروف پاکستانی عالم دین مفتی محمد تقی عثمانی مسلم دنیا کی دوسری بااثر ترین شخصیت قرار

  • 39 minutes ago
معاشی استحکام کیلئے ڈھائی سال میں ٹھوس اقدامات کی بدولت ملک درست سمت کی جانب گامزن ہے،محمد اورنگزیب

معاشی استحکام کیلئے ڈھائی سال میں ٹھوس اقدامات کی بدولت ملک درست سمت کی جانب گامزن ہے،محمد اورنگزیب

  • 18 minutes ago
باجوڑ:سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، ریحان زیب اور مولاناخان زیب کےقتل میں ملوث دہشتگرد مارا گیا

باجوڑ:سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، ریحان زیب اور مولاناخان زیب کےقتل میں ملوث دہشتگرد مارا گیا

  • 15 hours ago
Advertisement