جی این این سوشل

پاکستان

لِز ٹَرس برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب، رشی سونک کوشکست

لِز ٹَرس کو برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب کرلیاگیا، انہوں نے پارٹی لیڈر منتخب ہونے کی دوڑ میں اپنی ہی پارٹی کے رشی سونک کوشکست دی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لِز ٹَرس برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب، رشی سونک کوشکست
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

نومنتخب وزیراعظم لز ٹرس کو 81 ہزار 326 ووٹ ملے، لز ٹرس کےحریف رشی سونک کو 60 ہزار 399 ووٹ مل سکے۔ لز ٹرس کی کامیابی کا اعلان پارلیمنٹ کےقریب کوئن الزبتھ ٹو ہال میں کیا گیا۔

ملکہ برطانیہ کل لز ٹرس کو وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری سنھبالنے کا کہیں گی۔

 وزارت عظمیٰ کی دوڑ کیلئے 11 امیدوار سامنے آئے تھے، لز ٹرس پہلی بار 2010 میں نارفوک سے رکن پارلیمٹ منتخب ہوئی تھیں۔

لز ٹرس، ڈیوائس کیمرون، ٹریزا مے اور بورس جانسن کی کابینہ میں ذمہ داریاں نبھا چکی ہیں، انہوں نے انتخابی مہم میں کہا تھا کہ وہ انرجی بلز کے  مسئلے سے چندہفتوں میں نمٹ لیں گی۔

لِز  ٹرس نے چند ماہ میں ٹیکس میں کمی کا حکومتی منصوبہ پیش کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔

خیال رہے کہ اسکینڈلز سامنے آنے پربورس جانسن نے7 جولائی کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ٹوری اراکین پارلیمنٹ کے ووٹنگ کے مختلف مراحل کے بعد لِز ٹَرس اور رشی سونک میدان میں رہ گئے تھے۔

برطانیہ میں23 جنوری 2025 کے متوقع انتخابات کے سبب نئی وزیر اعظم کو ڈاؤئنگ اسٹریٹ میں 870 دن ملیں گے۔

دنیا

بغل میں چھری منہ میں رام رام: افغان ، بھارت دوستی کی اصل حقیقت

 جے پی سنگھ کا افغان طالبان اور ان کے مخالفین دونوں سے رابطہ کررہا ہے ،  بھارت اپنی دوغلی پالیسی کے ساتھ افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بغل میں چھری منہ میں رام رام: افغان ، بھارت   دوستی کی اصل  حقیقت

تاریخ گواہ ہے، بھارت کے مفادات کبھی مستقل نہیں رہے، افغانستان کے خود مختاری کے اصول کو بھارت کو سمجھنے کی اشد  ضرورت ہے ۔ 

 افغانستان کو  'دوستی' کے پیچھے چھپے اصل ارادے دیکھنے کی ضرورت ہے ،  افغانستان اور پاکستان کے مضبوط تاریخی و ثقافتی رشتے کو بھارت سمجھنے سے قاصر ہیں جبکہ ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے بھارت کے پاکستان سے مفادات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔ 

 جبکہ افغانستان اور بھارت تعلقات محض مفاداتی پر مبنی ہے ،  مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات بھارت کے متضاد کردار کی عکاسی کرتا ہے ۔

کشمیری مسلمانوں کے ساتھ سلوک اور اسرائیل کے ساتھ اتحاد افغانستان کے لیے سوالیہ نشان ہے، تعلقات میں افغانستان احتیاط کرتا ہے کیونکہ بھارت کے وعدے اور مفاد پرستی کسی سے پوشیدہ نہیں .

 جے پی سنگھ کا افغان طالبان اور ان کے مخالفین دونوں سے رابطہ کررہا ہے ،  بھارت اپنی دوغلی پالیسی کے ساتھ افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے ۔

 افغانستان کو بھارت کی طرف سے کی جانے والی دوستانہ باتوں کے پیچھے چھپے اصل ارادے کو سمجھنا چاہیے،  پاکستان اور افغانستان کے دیرینہ تعلقات کو نظر انداز کر کے بھارت افغانستان میں قدم جمانے کا خواہشمندہیں،  لیکن زمینی حقائق کے برخلاف ہے ۔ 

 دوستی میں خلوص اور سچائی اہم ہیں، بھارت کی ماضی کی پالیسیوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے افغانستان کو احتیاط کی ضرورت ہے۔

 افغانستان کو بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت اپنے اصل دوست کو یاد رکھنے اور دشمن پہچاننے کی ضرورت ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نواز، زرداری کیخلاف توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نواز، زرداری   کیخلاف توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

احتساب عدالت کی جج عابدہ سجاد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت کی۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں کاپیاں ابھی تک نہیں ملی۔ جج نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہدایت دے دی تھی تو آپ کو کاپیاں کیوں نہیں دی گئیں۔

عدالتی عملے نے نیب کا جواب فاروق ایچ نائیک کو فراہم کر دیا۔ ڈپٹی ڈی جی پراسیکیوٹر نیب بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دلائل دیتے ہوئے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ان کیسز میں بہت سے ججز کو ریٹائرڈ ہوتے دیکھا ہے، آخر میں ہم ہی بچیں ہیں لہٰذا میری استدعا ہے کہ کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجا جائے وہی عدالت بھیجے، ابھی تک اس کیس میں چالان بھی پیش نہیں ہوا۔

ڈپٹی ڈی جی نیب نے کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کیسے ایگزامن کرے گی۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ یہ کیس نیب سیکشن نائن کے تحت ہوا اور بیان بھی ریکارڈ ہوئے، اس کیس میں دوبارہ انکوائری ہوگی اور انکوائری ایجنسی ہی کرے گی۔

جج نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس میں کیا ہوا تھا؟ وکلاء نے بتایا کہ اس میں چالان آگیا تھا اس وجہ سے عدالت کو منتقل کیا گیا تھا۔ یوسف رضا گیلانی، نوازشریف اور دیگر ملزمان کے وکلا نے فاروق ایچ نائیک کے دلائل پر اتفاق کیا۔

عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔

سماعت سے قبل، نیب نے احتساب عدالت میں ریفرنس واپس بھیجنے کے حوالے سے جواب جمع کروایا جس میں توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی۔جمع کروائے گئے جواب میں نیب نے کہا کہ اس ریفرنس کی مجموعی مالیت 4 کروڑ 82 لاکھ روپے ہے، یہ کیس اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب ترامیم کے بعد 50 کروڑ سے زائد کا فراڈ نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔ مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیئے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان کی ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد، تعلقات میں فروغ کا عندیہ

 ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں پاکستان نے افغانستان میں امریکی مشن کے لیے اہم کردار ادا کیا اور افغان اتحادیوں کے محفوظ انخلاء میں تعاون فراہم کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان کی ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ امریکی  صدر منتخب ہونے  پر مبارکباد، تعلقات میں فروغ کا عندیہ

 پاکستان کی جانب سے  ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ امریکہ کا صدر منتخب ہونے پر پر مبارکباد دی گئی ہے۔ 

ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کا خطے پر گہرا اثر رہا ہے ،  پاکستان کی جانب سے امید کی جارہی ہے  کہ نئی امریکی انتظامیہ باہمی احترام کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے گی ۔ 

پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے گی اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ہماری کوششوں کو سراہا جائے گا۔

 ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں پاکستان نے افغانستان میں امریکی مشن کے لیے اہم کردار ادا کیا اور افغان اتحادیوں کے محفوظ انخلاء میں تعاون فراہم کیا۔

 پاکستان کے داخلی چیلنجز کا سبب زیادہ تر گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیاں رہی ہیں، جس نے ملک کو معاشی بحران اور عالمی تنہائی کی طرف دھکیل دیا۔

 موجودہ حکومت پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے عالمی تعاون اور مالی ذمہ داری پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

 پاکستان عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، اور ملک کی بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے کے لیے اصلاحات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ عالمی امن اور معاشی تعاون جیسے مشترکہ امور پر مثبت بات چیت کے لیے تیار ہے اور ملکی مفادات کو ترجیح دینے والے آزاد موقف پر قائم ہے۔

 ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، پاکستان ایک روشن مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے اور عالمی سطح پر ایک مستحکم اور ترقی یافتہ شراکت دار بننے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستانی عوام اس بات پر اعتماد ہیں کہ  صحیح حکمت عملی اور بین الاقوامی تعاون کے ساتھ ملک پائیدار ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll