جی این این سوشل

پاکستان

دھونس، گالی اوردھمکی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی : مریم اورنگزیب 

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں ملک میں ایمرجنسی لگے، دھونس، گالی اوردھمکی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی۔ 

پر شائع ہوا

کی طرف سے

دھونس، گالی اوردھمکی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی : مریم اورنگزیب 
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے  اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے  لانگ مارچ کا مقصد اپنی کرپشن چھپانا ہے ، ان کے ہاتھ پہلے کچھ نہیں آیا، اب بھی کچھ نہیں آنا،  عمران خان کو وضاحت کریں کہ وہ اسلام آباد کی طرف اپنے لانگ مارچ کے دوران کنٹینر پر کی جانے والی تقاریر میں کس کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ 

ان کاکہنا تھا  کہ عمران خان کہتے ہیں پورا پاکستان کھڑا ہے لیکن کچھ لوگوں کے مجمع کو عوام نہیں کہا جاسکتا، عمران خان کہتے ہیں کہ میڈیا آزاد نہیں اگر میڈیا آزاد نہ ہوتا آپ کی آواز یہاں تک نہ آتی۔ 

وفاقی وزیراطلاعات  نے  کہا کہ ریاست اپنے لوگوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے ، عمران خان  خون خرابے سے انقلاب چاہتے ہیں ، ایک طرف ادب دوسری طرف گالی ، دماغ کی خرابی اور فرسٹیشن ہے ، عمران خان نے آرمی چیف کو اقتدار بچانے کیلئے تاحیات ایکسٹینشن کی آفردی تھی ، آرمی چیف کو مدت ملازمت میں تاحیات توسیع کی پیش کش آئین سے کھلواڑ ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ  حکومت عمران خان کے دھرنے سے نمٹنا جانتی ہے ، عمران خان کو گھر بھیج دیں گے، انہیں اپنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

پاکستان

عدالت نے عمران خان سےپارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کرانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو طلب کر لیا

ہمارے آرڈر کے باوجود اگر پٹیشن آتی ہے تو اسٹیٹ پر جرمانہ عائد ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدالت نے عمران خان سےپارٹی رہنماؤں کی  ملاقات نہ کرانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو طلب کر لیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو کل 10 بجے طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی سیاسی رہنماؤں سے عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔

عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پہلے اسی عدالت سے آرڈر ہو چکے ہیں، جیل رولز کے مطابق عدالت نے آرڈر جاری کیے تھے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نےاستفسار کیا کہ اب کیا صورتحال ہے، فیصل چوہدری نے کہا کہ پارٹی کے سیاسی رہنماؤں سے میٹنگ پھر کینسل کردی گئی ہیں، ہم بار بار اس عدالت کو تکلیف دیتے ہیں لیکن مجبوراََ ہمیں یہاں آنا پڑتا ہے۔ اسی عدالت نے تین وکلا پر مشتمل کمیشن بھی قائم کیا تھا لیکن عمل درآمد نہیں ہو رہا، شبلی فراز ، عمر ایوب ، اسد قیصر کو نہیں ملنے دیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار اب کسی کیس میں سزا یافتہ تو نہیں جس پر فیصل چوہدری نے کہا کہ نہیں نہیں درخواست گزار کسی کیس میں اب سزا یافتہ نہیں، انڈر ٹرائل قیدی ہے۔

عدالت ننے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے بار بار ایسا ہوتا ہے، ہمارے آرڈر کے باوجود اگر پٹیشن آتی ہے تو ہم نے لکھا تھا اسٹیٹ پر جرمانہ عائد ہوگا۔

اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ ہم جیل حکام سے پوچھ لیتے ہیں جو بھی صورتحال ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ کیوں ملاقات نہیں کروائی جاتی۔

عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو ہدایت دی کہ آپ اس درخواست کو دیکھیں ، کل جیل سپرنٹنڈنٹ کو کہیں پیش ہوں۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔

عدالت نے جیل سپرنٹینڈنٹ کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مولانا فضل الرحمان لندن پہنچ گئے، اہم ملاقاتیں متوقع

ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچنے پر ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے جے یو آئی کے رہنماؤں کا استقبال کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان لندن پہنچ گئے، اہم ملاقاتیں  متوقع

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان لندن پہنچ گئے، جہاں وہ 10 روز قیام کریں گے۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مفتی راشد سومرو اور مفتی ابرار بھی لندن پہنچے ہیں، ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچنے پر ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے جے یو آئی کے رہنماؤں کا استقبال کیا۔

ہیتھرو ایئرپورٹ پر جمعیت علمائے اسلام برطانیہ کے مفتی خالد محمود اور دیگر عہدیداران بھی استقبال کے لیے موجود تھے جبکہ مولانا فضل الرحمان برطانیہ میں 10روز قیام کریں گے۔

پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے مولانا فضل الرحمان کی نجی دورے میں مختلف ملاقاتیں ہوں گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نواز، زرداری کیخلاف توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نواز، زرداری   کیخلاف توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

احتساب عدالت کی جج عابدہ سجاد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت کی۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں کاپیاں ابھی تک نہیں ملی۔ جج نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہدایت دے دی تھی تو آپ کو کاپیاں کیوں نہیں دی گئیں۔

عدالتی عملے نے نیب کا جواب فاروق ایچ نائیک کو فراہم کر دیا۔ ڈپٹی ڈی جی پراسیکیوٹر نیب بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دلائل دیتے ہوئے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ان کیسز میں بہت سے ججز کو ریٹائرڈ ہوتے دیکھا ہے، آخر میں ہم ہی بچیں ہیں لہٰذا میری استدعا ہے کہ کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجا جائے وہی عدالت بھیجے، ابھی تک اس کیس میں چالان بھی پیش نہیں ہوا۔

ڈپٹی ڈی جی نیب نے کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کیسے ایگزامن کرے گی۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ یہ کیس نیب سیکشن نائن کے تحت ہوا اور بیان بھی ریکارڈ ہوئے، اس کیس میں دوبارہ انکوائری ہوگی اور انکوائری ایجنسی ہی کرے گی۔

جج نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس میں کیا ہوا تھا؟ وکلاء نے بتایا کہ اس میں چالان آگیا تھا اس وجہ سے عدالت کو منتقل کیا گیا تھا۔ یوسف رضا گیلانی، نوازشریف اور دیگر ملزمان کے وکلا نے فاروق ایچ نائیک کے دلائل پر اتفاق کیا۔

عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔

سماعت سے قبل، نیب نے احتساب عدالت میں ریفرنس واپس بھیجنے کے حوالے سے جواب جمع کروایا جس میں توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی۔جمع کروائے گئے جواب میں نیب نے کہا کہ اس ریفرنس کی مجموعی مالیت 4 کروڑ 82 لاکھ روپے ہے، یہ کیس اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب ترامیم کے بعد 50 کروڑ سے زائد کا فراڈ نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔ مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیئے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll