جی این این سوشل

پاکستان

عمران خان نااہلی کیس: لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس سے لارجر بنچ بنانے کی سفارش

لاہور : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نا اہلی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس سے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کر دی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عمران خان نااہلی کیس: لاہور ہائیکورٹ  کی چیف جسٹس سے لارجر بنچ بنانے کی سفارش
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو چیئرمین تحریک انصاف کے عہدے سے ہٹانے کے لئے دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی ۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی نے محمد آفاق کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، عمران خان اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے جواب داخل کرانے کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے قرار دیا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں ان کی تشریح کے لئے لارجر بنچ بنایا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نے درخواست پر لارجر بینچ بنانے کی سفارش کے ساتھ فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل عدیل اشرف نے جواب داخل کرنے کے لئے 15روز کی مہلت طلب کی، جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو جواب داخل کرنے کی مہلت دے دی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کے لئے طلب کرتے ہوئے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے ؟ 

رواں برس 4 اگست کو مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محسن نواز رانجھا نے سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 اور 62کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحفے ظاہر نہ کر کے عمران خان صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔

ریفرنس میں سرکاری تخائف کو بیرون ملک فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ کئی تحائف کی قیمت ادا کیے بغیر سابق وزیراعظم عمران خان اپنے گھر لے گئے جبکہ کچھ قیمتی تحائف کی قیمت توشہ خانہ میں اس وقت جمع کروائی گئی جب انہیں وہ پہلے ہی وہ فروخت کر چکے تھے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو بھجوایا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کی اور عمران خان سے تحریری جواب طلب کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر ان تحفوں کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ تحفے ظاہر نہ کر کے عمران خان صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔

ریفرنس میں سرکاری تخائف کو بیرون ملک فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔ ریفرنس میں کہا گیا کہ کئی تحائف کی قیمت ادا کیے بغیر سابق وزیراعظم عمران خان اپنے گھر لے گئے جبکہ کچھ قیمتی تحائف کی قیمت توشہ خانہ میں اس وقت جمع کروائی گئی جب انہیں وہ پہلے ہی وہ فروخت کر چکے تھے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو بھجوایا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کی اور عمران خان سے تحریری جواب طلب کیا۔

عمران خان کا جواب 

عمران خان نے   7 ستمبرکو الیکشن کمیشن میں  جمع جواب میں موقف اختیار کیا کہ کہ ان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ  درخواست گزار اور سپیکر کا ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے کیس بنایا گیا ہے۔

توشہ خانہ کیا ہے؟

توشہ خانہ یا سٹیٹ ریپازیٹری دراصل ایک ایسا ڈیپارٹمنٹ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں۔

کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران وزارتِ خارجہ کے اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔

یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انہیں بیچ دیا جاتا ہے۔

پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اس مفت رکھ سکتا ہے۔

جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی۔

ان تحائف میں عام طور پر مہنگی گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سوینیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔

پاکستان

شکیل خان کا خود پر لگائے کرپشن الزامات کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ

الزامات سے متعلق نیب انکوائری کے لئے بھی تیار ہوں، سابق صوبائی وزیر کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شکیل خان کا خود پر لگائے  کرپشن  الزامات کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ

سابق صوبائی وزیر خیبر پختونخوا شکیل خان نے خود پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کا جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا۔

شکیل خان نے کہا کہ بدعنوانی کیلئے بنائی گئی کمیٹی گڈ نہیں بلکہ بیڈ گورننس کمیٹی ہے، مجھ پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، الزامات سے متعلق نیب انکوائری کے لئے بھی تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر جلسے تک خاموش ہوں، جلسے کے بعد اپنا موقف عوام کے سامنے رکھوں گا۔

سابق وزیر شکیل خان کا کہنا تھا کہ سابق صدر عارف علوی نےعمران خان سے جلد ملاقات کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے، بانی پی ٹی آئی کو ملاقات میں سب بتاؤں گا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کابینہ کے سابق رکن اور صوبائی وزیر کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل احمد خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر محکمے میں مداخلت اور بیڈگورننس کے الزامات عائد کرتےہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

راول ڈیم :پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ، اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ

راول ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی خطرناک حد 1752 فٹ تک پہنچ گئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

راول ڈیم :پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ، اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ

اسلام آباد: راول ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی خطرناک حد 1752 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ مسلسل بارشوں کے باعث ڈیم میں پانی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے یہ فیصلہ لینا پڑا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ آج شام راول ڈیم کے اسپل ویز کھول دیے جائیں گے۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ندی نالوں کے قریب نہ جائیں اور نشیبی علاقوں کے رہائشی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

اسلام آباد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپل ویز کھولنے کے بعد ندی نالوں اور پلوں پر سخت نگرانی رکھی جائے گی۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر لیں۔

کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال میں شہری 16 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، ترجمان پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

پاکستان تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکا“ کو انٹرویو میں رؤف حسن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت ریاست کے مفاد میں ہے، ہم اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں نہیں لانا چاہتے، آگے بڑھنے کا راستہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت سے نکلتا ہے، طاقت حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن مینڈیٹ حقیقی لوگوں کے پاس جانا چاہیے،سیاسی استحکام کےلئے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کرنا چاہیے، عدالتی عمل یا نئے انتخابات سے مینیڈیٹ کی تصحیح کی جائے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد سب سڑکوں پر تحریک چلائیں گے، ہم 8 ستمبر سے ملک گیر تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے،

ان کا کہنا تھا کہ اجازت ملے یا نہ ملے 8 ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہوگا۔ حکومت مخالف اتحاد میں مزید جماعتیں شامل ہونے جارہی ہیں، جے یو آئی سے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بہت خوشگوار رہی ہے۔

رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ بھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے بعد موخر کیا۔ حکومت عدلیہ کو زیر اثر کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی، عدلیہ کی حمایت کے بغیر حکومت کھڑی نہیں رہ سکتی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll