جی این این سوشل

دنیا

امریکا کا ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کا عندیہ

واشنگٹن : امریکا نے نیوکلیئر ڈیل کی پاسداری کیلئے ایران پر عائد متعدد پابندیاں اٹھانے کا عندیہ دے دیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

امریکا کا ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کا عندیہ
امریکا کا ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کا عندیہ

ترجمان امریکی دفتر خارجہ کے مطابق نیوکلیئر ڈیل کی پاسداری کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے کیلئے ہم تیار ہیں، ایران پر عائد ایسی پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گی جن کا نیوکلیئر ڈیل کیساتھ کوئی تعلق نہیں۔قبل ازیں دیرینہ حریف امریکا اور ایران کا کہنا ہے کہ کسی فوری کامیابی کی توقع نہیں ہے تاہم دونوں حکومتوں اور یورپی یونین نے ابتدائی بات چیت کو مثبت قرار دیا۔

 ایران اور عالمی طاقتوں نے ویانا میں منگل کو ہونے والے مذاکرات کے ابتدائی دور کو تعمیری قرار دیا ہے اور کہا کہ وہ تہران پر عائد امریکی پابندیوں پر بات چیت کے لیے ورکنگ گروپ قائم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں تاکہ تہران پر عائد پابندیوں کو ختم اور 2015 کا جوہری معاہدہ بحال کیا جا سکے ۔

 ویانا میں یورپی یونین کی صدارت میں منعقد ہونے والی میٹنگ میں ایران، چین، جرمنی، فرانس، روس اور برطانیہ کے نمائندے موجود تھے ۔ امریکا شامل نہیں تھا البتہ امریکی وفد ویانا میں موجود تھا اور یورپی یونین کے مذاکرات کار انہیں میٹنگ کی تفصیلات سے مسلسل آگاہ کرتے رہے ۔

واضح رہے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جب کہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

 

پاکستان

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا

جس نے پارٹی انتخابات جیلنچ کئے وہ پارٹی کا حصہ ہی نہیں ہے، بیرسٹر گوہر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا اور ان سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پرمشتمل دو رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر علی، قاضی محمد انور، شاہ فیصل اتمان خیل، محمد نعمان کاکاخیل سمیت دیگر وکلا عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران سماعت بیرسٹر گوہرعلی نے عدالت کوبتایا کہ جس نے پارٹی انتخابات جیلنچ کئے وہ پارٹی کا حصہ ہی نہیں ہے،پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن 2 دسمبر کو پشاور میں ہوئے جس میں پارٹی چئیرمین بلا مقابلہ منتخب ہوا اس الیکشن کے خلاف اکبر ایس بابر نے ایک درخواست دائر کی حالانکہ وہ پارٹی کا رکن بھی نہیں ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 208 اور 209 کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا گیا جو کہ ہر پانچ سال بعد کیا جاتا ہے اور یہ الیکشن سیاسی جماعت کے اندر پارٹی کے اپنے آئین کے تحت منعقد کیا جاتا ہے تاہم ان انتخابات کے خلاف ایک درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی جو کہ ناقابل سماعت ہے اور الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار ہی نہیں تھا کہ وہ اس درخواست پر سماعت کرے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس کے باوجود آج منگل کے روز فل بنچ نے اس درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ اگر پی ٹی ائی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا تو ان کی غیر موجودگی میں بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے چئیرمین نے عدالت کو بتایا کہ ماضی میں الیکشن کمیشن کا کردار پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے یک طرفہ رہا ہے خواہ وہ فارن فنڈنگ کیس ہو یا جیل ٹرائل یا کوئی دوسرا مسئلہ، جہاں بھی پاکستان تحریک انصاف کی بات آتی ہے تو الیکشن کمیشن اس میں جانب داری دکھاتا ہے اور انہیں شدید تحفظات ہیں۔

اس موقع پر جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ جس نے یہ شکایت دائر کی ہے کہ وہ اب پارٹی ممبر ہے جس پر بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ نہیں اس کی ممبر شب 10 سال سے زائد ہوئے ہیں ختم کردی گئی ہے اب وہ پارٹی ممبر نہیں رہا اور جو الیکشن ہوئے ہیں وہ 13 ستمبر 2023ء کے الیکشن کمیشن کے احکامات کی روشنی میں ہوئے ہیں تو کس طرح اس الیکشن کو غیر آئینی قرار دیئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انتخاب کے بعد انہوں نے باقاعدہ کاغذات کے ساتھ تمام لوازمات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کیے ہیں تاکہ اس کو الیکشن کمیشن گزٹ میں نوٹیفائی کرے مگر نوٹی فکیشن نوٹیفائی کرنے کے بجائے ان کے خلاف درخواست دائر کی گئی اور انہیں چیلنج کیا گیا۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں ابھی تک کسی پارٹی کے انٹر پارٹی الیکشن کو چیلنج نہیں کیا گیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں کوئی نوٹس جاری کیا مگر پاکستان تحریک انصاف کی بات جب آجاتی ہے تو وہ ہر چیز میں حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قانون میں اس طرح کی کوئی شق موجود ہی نہیں کہ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق سماعت کرسکے مگر اب صرف توشہ خانہ کیس اور دیگر کیسز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ہرحد تک جانے کے لیے تیار ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کوبتایا کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کے 70 فیصد عوام کی نمائندگی کررہی ہے ابھی تک پاکستان تحریک انصاف کا انٹر پارٹی الیکشن سے متعلق سرٹیفیکیٹ شائع نہیں ہوا جو کہ ایک قانونی تقاضا ہے لہذا عدالت انہیں حکم دے کہ مذکورہ سرٹیفیکیٹ کو شائع کرے تاکہ انٹرا پارٹی الیکشن کو آئینی تحفظ حاصل ہو اور اس ضمن میں تمام تقاضے پورے کیے گئے ہیں باقاعدہ طور پر کمیشن مقرر کیا گیا جنہون نے انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اگر انٹر پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو اس سے اگلے ہی روز الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول کا اعلان کرے گا اور اگر یہ نوٹیفائی نہیں ہوتا تو پھر اس طرح کے یہ مسائل پیدا ہونگے۔

عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کو مذکورہ درخواست پر حتمی فیصلے سے روک دیا اور ان سے 7 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو مذکورہ رٹ درخواست پر وائس کمنٹس بھی جمع کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی اور بلے کا نشان 70 فیصد عوام کی نمائندگی کررہی ہیں اور یہ ایک دوسرے کے لئے لازم اور ملزوم ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے بیٹ کا انتخابی نشان چھینے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف انہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے اور جس پر انہیں ریلیف بھی مل گیا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے خلاف حد سے تجاوز کررہی ہے اور ایسے فیصلے دے رہی ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، عمران خان پی ٹی آئی کے تاحیات چیئرمین ہیں وہ ایک جمہوریت شخصیت ہیں، پی ٹی آئی آئندہ انتخابات سے بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اگر ہم ہائی کورٹ میں کیس دائر نہ کرتے تو الیکشن کمیشن بیٹ کا نشان تبدیل کرتا جو کسی صورت قابل برداشت نہیں ہمیں الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے، عدلیہ سے اچھے کی امیدیں وابستہ ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکی صدر جو بائیڈن کی اپنے یوکرینی ہم منصب وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت

دونوں صدور روسی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کی مدد اور اس نازک لمحے میں امریکی حمایت جاری رکھنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کریں گے، ترجمان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امریکی صدر جو بائیڈن کی اپنے یوکرینی ہم منصب وائٹ ہاؤس  آنے کی دعوت

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کو منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں آنے کی دعوت دی تاکہ یوکرین کی فوری ضروریات پر بات چیت کی جا سکے، یہ دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب امریکی کانگریس کی جانب سے یوکرین کو فوری طور پر درکار فوجی امداد کی منظوری روک دی گئی ہے۔

امریکی صدارتی ترجمان کیرین جین پیئر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں صدور روسی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کی مدد اور اس نازک لمحے میں امریکی حمایت جاری رکھنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات ایک نازک لمحے پر ہورہی ہے، کیونکہ روس بھاری میزائلوں اور ڈرونز سے یوکرین کے خلاف مہم تیز کررہا ہے۔

 

یوکرین کے ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس اجلاس میں یوکرین اور امریکا کے درمیان مزید دفاعی تعاون، خاص طور پر ہتھیاروں اور فضائی دفاعی نظام کی تیاری کے مشترکہ منصوبوں کے ذریعے باہمی تعاون کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

بائیڈن کی طرف سے اپنے یوکرینی ہم منصب کو وائٹ ہاؤس کی دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب بدھ کے روز امریکی سینیٹ میں ریپبلکن اپوزیشن نے وائٹ ہاؤس کی طرف سے 106 بلین ڈالر مالیت کے ہنگامی امدادی پیکج کی منظوری کے لیے پیش کی گئی درخواست کو روک دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابل سماعت قرار

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے سینئر جج قدرت اللہ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابل سماعت قرار

سابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔

غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سینئر سول جج قدرت اللہ نے کی، اس موقع پر شکایت کنندہ خاور مانیکا عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزاروکیل رضوان عباسی نے شادی سے پہلے تعلقات پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہاں دو افراد آئےجنہوں نےآنکھوں سےدیکھا اورایک وہ جسےبتایا گیا،

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ قانون دیکھیں، قانون کیا کہتا ہے۔ وکیل رضوان عباسی نے جواب میں کہا کہ اس کیس میں 203 سی لاگو ہوتی ہے۔

جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیے کہ شکایت کنندہ کے ساتھ 2 گواہ ضروری ہیں،میرے نزدیک یہ ضروری ہے کہ یہ شرائط پوری ہوں۔ اگرآپ کو دلائل کے لیے وقت چاہیے تو میں وقت دے دیتا ہوں۔  قانون واضح ہے اسے ہم تبدیل نہیں کر سکتے، ججمنٹ کی تب ضرورت ہوتی ہے جب قانون واضح نہ ہو۔

وکیل نے استدعا کی کہ میرے دلائل سن لیں میں تیار ہوں، میں نے سپریم کورٹ جانا ہے اس لیے ابھی سن لیں، جج نے جواب میں کہا کہ آپ مشورہ کر لیں پھر دلائل دے دیں۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ گھرمیں خاتون ملازمہ بھی تھی ٹرائل میں اس کا نام بھی آسکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ آپ قانون کو دیکھ لیں، قانون 496 بی کے حوالے سے کیا کہتا ہے؟ خاور مانیکا کا بیان دیکھ لیں، اس میں کچھ بھی نہیں ہے، قانون کے مطابق شکایت کنندہ کے ساتھ دو گواہان لازم ہیں۔

واضع رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے سینئر جج قدرت اللہ کی عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll