جی این این سوشل

پاکستان

ٹیکنو کریٹ حکومت ملک میں کچھ نہیں سنبھال سکتی، عمران خان

پاکستان جہاں پہنچ گیا بڑی سرجری کرنا پڑے گی‘ ضروری ہے عوام اور فوج ایک پیج پر ہوں‘ نئے انتخابات سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا انٹرویو

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ٹیکنو کریٹ حکومت ملک میں کچھ نہیں سنبھال سکتی، عمران خان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیکنو کریٹ حکومت ملک میں کچھ نہیں سنبھال سکتی، پاکستان جہاں پہنچ گیا بڑی سرجری کرنا پڑے گی، نئے انتخابات سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔

جی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بتا دیا تھا کہ دینی انتہا پسندی کی آڑ میں مجھے قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن میں سابق وزیراعظم ہو کر اپنے اوپر قاتلانہ حملے کی ای آئی آر درج نہیں کرا سکا،

ہمارے ملک کے انصاف کے نظام میں ہمیں ہی تحفظ نہیں ہے، یہ کیسا جنگل کا قانون ہے؟

آج پوری عوام کے سامنے ہے کہ اپریل میں پاکستان کدھر کھڑا تھا اور آج کس معاشی تباہی اور دیوالیہ ہونے کے نہج پر پہنچ چکا ہے، اس ملک میں مہنگائی نے اپنا 50 سالہ ریکارڈ توڑ دیا،

باہر کے ملک سے بھی اب کوئی اس حکومت پر اعتماد نہیں کررہا، معیشت دن بدن تباہی کی طرف ہے، اس کا حل ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں بلکہ جلد از جلد صاف شفاف انتخابات ہیں۔ 

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایک جنرل باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے تھے اور ایک بعد میں تھے، ایک بات جنرل باجوہ کہتے تھے اور ایک گراؤنڈ پر ہو رہی تھی،

مجھے ان کی طرف سے باقاعدہ میسج موصول ہوا ایکسٹینشن کے لیے لیکن اب جب میں ماضی دیکھتا ہوں تو احساس ہوتا ہیں کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا سب سے بڑی غلطی تھی،

ایکسٹینشن کے بعد جنرل باجوہ نے احتساب ہونے ہی نہیں دیا، جنرل باجوہ کہنا شروع ہوگئے کہ معیشت کو ٹھیک کریں اور احتساب بھول جائیں۔ 

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب ایکسٹینشن ہوئی تو جواسمبلی میں ووٹ پاس کروایا، تب ن لیگ سے ان کا سمجھوتہ ہوگیا تھا، پھر یہ اُن کے سب کیسز سے پیچھے ہٹ گئے،

مجھے ہٹا کر شہباز شریف کو لانے کا پلان پچھلی گرمیوں میں بن چکا تھا، شاہ زین بگٹی جب گیا تو واضح ہوا کہ پلان بنا ہوا ہے، جنرل باجوہ کو بہت سمجھایا کہ اگر حکومت گرائی گئی یہ معیشت کسی سے نہیں سنبھل پائے گی

ہم نے بہت محنت اور مشکل فیصلوں سے اس معیشت کو دلدل سے نکلا ہیں لیکن انہیں سمجھ پھر کوئی نہ آئی۔

پاکستان

انسداد دہشت گردی عدالت  نے 9 مئی واقعات میں ملوث 10 ملزمان کو سزا ئیں سنا دیں

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرمان کو 6 سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

انسداد دہشت گردی عدالت  نے 9 مئی واقعات میں ملوث 10 ملزمان کو سزا ئیں سنا دیں

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کیس میں ملوث 10 ملزمان کو سزائیں سنا دیں، سزا یافتہ افراد میں4 افغان شہری بھی شامل ہیں جو کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم تھے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرمان کو 6 سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی۔

ملزمان کے خلاف 10 مئی 2023 کو  تھا نہ پی ایس انڈسٹریل ایریا میں ایف آئی آر نمبر 626/ 24درج کی گئی تھی۔

کیس کا فیصلہ خصوصی عدالت  نمبر ٹو اے ٹی سی اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کیا،جس میں پی ٹی آئی کے 10 کارکنوں کو سزا سنائی گئی جبکہ 6 کارکنان اب بھی اسی کیس میں اشتہاری مجرم ہیں۔

سزایافتہ مجرمان میں عابد محمود، احسن ، نعیم اللہ ، مطیع اللہ ولد امین خان ، شوکت ولد فضل داد ، ذاکر اللہ ولد بسم اللہ خان شامل ہیں۔

افغان شہریوں کے نام داؤد خان، یونس خان، احسان اللہ، لال آغا ہیں۔

عدالت نے روپوش مجرمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتارکرتے ہی فوری عدالت میں پیش کرنے کاحکم بھی دیا گیا۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق مجرموں کو سنائی گئی سزا  جرمانے کے علاوہ 6 سال تک بڑھ جاتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

سکیورٹی  فورسز کی خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں،3 دہشت گرد ہلاک

دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سکیورٹی  فورسز کی  خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں،3 دہشت گرد ہلاک

سکیورٹی  فورسز نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے 3 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ تین کو زخمی کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں 21 اور 22 نومبر کو سکیورٹی  فورسز کی کارروائیوں کے دوران تین دہشتگرد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

اعلامیے کے مطابق سکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز سے نشانہ بنایا، سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشتگرد حق یار آفریدی عرف خیبرای اور گلہ جان ہلاک ہوئے۔ 

اعلامیے کے مطابق فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر کلیئر کر لیا ہے۔ 

سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کی کوشش کو ناکام بنایا جس میں کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے، آئی ایس پی آر نے اعلامیے میں کہا ہے کہ  پاکستان نے بارہا افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی جانب مؤثر سرحدی انتظامات کو یقینی بنائے اور افغان سرزمین کو پاکستان کیخلا ف دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے سے روکا جائے۔

دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا ہے۔ فورسز کو جنوبی وزیرستان میں پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب دہشت گردوں کے ایک گروہ کی نقل و حرکت کا پتا چلا جو سرحد پار سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

 

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت  اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور دہشتگردوں کو کسی بھی قسم کی معاونت فراہم نہ کرے، پاک فوج دہشتگردی کے خاتمے اور ملکی سرحدوں کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ

لوئر کرم کے علاقے بگن اور علیزئی کے درمیان کل شام حالات کشیدہ ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو تاحال جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کرم : قبائلی  کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ

 ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر پاراچنار جانے والے خیبرپختونخوا حکومت کے وفد کے ہیلی کاپٹر پر بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے، حکام کے مطابق فائرنگ کے واقعہ میں ہیلی کاپٹر اور حکومت وفد محفوظ رہا۔

دوسری جانب کرم سانحہ سمیت پختونخوا میں دہشت گردی کےبڑھتے واقعات کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی نے 25 نومبر کو صوبے بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک روزہ دورے پر پارا چنار جانا تھا، وزیرداخلہ نے فائرنگ سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرنا تھی، تاہم ان کا دورہ خراب موسم کے باعث ملتوی کر دیا گیا ہے۔

ادھر ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

لوئر کرم کے علاقے بگن اور علیزئی کے درمیان کل شام حالات کشیدہ ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو تاحال جاری ہے، فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحہ سے نشانہ بنارہے ہیں۔

واقعہ کے بعد حالات معمول سے باہر ہوگئے اور فریقین ایک دوسرے خلاف مورچہ زن ہیں۔ رات گئے فریقین نے ایک دوسرے پر لشکر کشی بھی کی ، جس کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔

پاراچنار شہر سے 60 کلومیٹر فاصلے پر واقع علاقہ بگن اور لوئر علیزئی کے لوگ اُس وقت مورچہ زن ہوئے جب 21 نومبر کو مسافر قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، اس حملے کے نتیجے میں 7 خواتین، 3 بچوں سمیت 43 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

ضلع کرم کے تین مقامات اپر کرم کے گاؤں کنج علیزئی اور مقبل ، لوئر کرم کے بالش خیل اور خار کلی سمیت لوئر علیزئی اور بگن کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق جی او سی 9 ڈیو کوہاٹ میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی بھی پاراچنار پہنچ چکے ہیں، گورنر کاٹیج پاراچنار میں اہم جرگہ متوقع ہے۔

دریں اثنا پاراچنار شہر میں ماحول سوگوار ہے تمام کاروباری مراکز سوگ کے طور پر بند رہے، ضلع کرم میں تمام تعلیمی ادارے بھی مکمل طو رپر بند ہیں۔

پاراچنار کو دیگر اضلاع سے لنک کرنے والی واحد سڑک 12 اکتوبر سے بند ہونے سے اپر کرم کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll