جی این این سوشل

پاکستان

شیخ رشید احمد کا الکوحل ایگزامینیشن کے لیے یورین سیمپل دینے سے انکار

شیخ رشید نے الکوحل ایگزامینیشن ٹیسٹ بلڈ سیمپل لینے دیا،سربراہ عوامی مسلم لیگ کا ای سی جی کرانے سے بھی انکار

پر شائع ہوا

کی طرف سے

شیخ رشید احمد کا الکوحل ایگزامینیشن کے لیے یورین سیمپل دینے سے انکار
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے الکوحل ایگزامینیشن کے لیے یورین سیمپل دینے سے انکار کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس شیخ رشید کو الکوحل ایگزامینیشن ٹیسٹ کے لیے پولی کلینک اسپتال لائی مگر شیخ رشید نے الکوحل ایگزامینیشن ٹیسٹ کرانے سے انکار کر دیا۔

شیخ رشید نے الکوحل ایگزامینیشن ٹیسٹ کے لیے یورین سیمپل دینے سے انکار کیا تاہم ٹیسٹ کے لیے ڈاکٹرز کو بلڈ سیمپل لینے دیا۔ 

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ رشید چاق و چوبند اور مکمل ہوش ہواس میں تھے۔شیخ رشید نے ای سی جی کرانے سے بھی انکار کر دیا۔پولی کلینک اسپتال میں شیخ رشید کا کوئی اور ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو اسلام آباد پولیس نے جمعرات کی اولین ساعتوں میں گرفتار کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رہنما راجہ عنایت خان نے درخواست دائر کی تھی کہ شیخ رشید نے ایک سازش کے تحت سابق صدر آصف علی زرداری پر الزام لگایا تھا۔

انہوں نے اپنے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں آصف زرداری پر تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو قتل کرانے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔

راجہ عنایت خان کا کہنا ہے کہ اس الزام کی وجہ سے سابق صدر اور ان کے خاندان کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ انہوں نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ شیخ رشید اس من گھڑت اور بے بنیاد سازش کا ذکر کرکے پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں تصادم کرانا چاہتے ہیں تاکہ ملک کا امن خراب ہو۔ 

سوشل میڈیا پر اس ایف آئی آر کی کاپی بھی گردش کر رہی ہے، جو راجہ عنایت الرحمان کی جانب سے شیخ رشید کے خلاف درج کروائی گئی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے شیخ رشید احمد کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بنیادوں پر تاریخ میں کبھی کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

عمران خان نے ایک ٹویٹ کرکے کہا،"شیخ رشید کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

پاکستان

پکڑ دھکڑ کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر  دھرنے دینے کا اعلان

اس کے علاوہ پولیس کی جانب مختلف مقامات سے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم اب جماعت اسلامی نے حکمت عملی تبدیل کردی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پکڑ دھکڑ کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر  دھرنے دینے کا اعلان

حکومت کی جانب سے راستوں کی بندش اور پکڑ دھکڑ کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر  دھرنے دینے کا اعلان کردیا  ۔

تفصیلا ت کے مطابق  جماعت اسلامی کے دھرنے کی کال پر ریڈ زون اور راولپنڈی سے دارالحکومت آنے والے راستوں کنٹینر لگاکر بند کردیا گیا، پنڈی میں میٹرو بس سروس بھی بند کردی گئی ہے جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 

اس کے علاوہ پولیس کی جانب مختلف مقامات سے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم اب جماعت اسلامی نے حکمت عملی تبدیل کردی۔ 

ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف نے بتایاکہ جماعت اسلامی نے 3مقامات پردھرنوں کا فیصلہ کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ مری روڈ راولپنڈی، زیروپوئنٹ اسلام آباد اور چونگی نمبر 26 پردھرنا ہوگا جبکہ زیرو پوائنٹ اسلام آباد پر دھرنے کی قیادت حافظ نعیم الرحمن کریں گے۔

ان کا کہناتھاکہ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم کی ہدایت ہے جہاں رکاوٹ ہوگی وہیں دھرناہوگا، ترجمان کا کہنا تھاکہ حکومت فسطائیت پر اتر آئی، تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتےہیں اور اب تک 1150 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ بجلی کےبلوں میں کمی اورتنخواہ دارپرٹیکس ختم کرنے تک دھرنا رہے گا۔  

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ملک میں نئے الیکشن کی کوئی ضرورت نہیں، حافظ نعیم

حافظ نعیم نے کہا کہ ایسی صورت میں جب فارم 45 جیسے شواہد موجود ہیں نئے انتخابات کی بات کرنے والا چاہیے وہ ن لیگ کا ہو

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک میں نئے الیکشن کی کوئی ضرورت نہیں، حافظ نعیم

راولپنڈی: جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے کہا ہے کہ ملک میں نئے الیکشن کی کوئی ضرورت نہیں اور یہ مطالبہ کرنے والا کسی کا ایجنٹ تو ہوسکتا ہے مگر ملک سے وفادار نہیں ہوسکتا۔


راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جماعت اسلامی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ملک میں فارم 47 والوں کو مسلط کردیا گیا ہے جس کے باعث حالات بہت خراب ہیں، بجلی کے بلوں کی وجہ سے آج بھائی بھائی کو قتل کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے انتخابات کی بات ہورہی ہے مگر ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جب فارم 45 موجود ہیں تو اس کے مطابق جس کو مینڈیٹ ملا اُسے حکومت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت فارم جب فارم 45 موجود ہیں تو اُس بنیاد پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور جسے مینڈیٹ عوام نے دیا اُسے حکومت دی جائے اور فارم 47 کے ذریعے مسلط کردہ لوگوں کو ہٹایا جائے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ایسی صورت میں جب فارم 45 جیسے شواہد موجود ہیں نئے انتخابات کی بات کرنے والا چاہیے وہ ن لیگ کا ہو، پی پی کا یا پھر پی ٹی آئی وہ ایجنٹ ہوسکتا ہے اور ملک سے وفادار نہیں ہوسکتا کیونکہ نئے الیکشن میں پھر سے بندر بانٹ ہوگی اور پھر شور مچانے والے بھی اپنا شیئر مانگیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار

حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا اور 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار ہے، حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا اور 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ 

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا، ایک  ہفتے کےد وران 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، 8 اشیا کی قیمتوں میں  کمی آئی جبکہ 24 اشیا کے نرخ مستحکم رہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں  ہفتے چکن کی قیمت میں 4.80 فیصد، لہسن 2.01 فیصد، دال چنا 1.87 فیصد، انڈے1.71 فیصد ،بیف کی قیمت میں 0.93 فیصد اور گڑ کی قیمتوں میں 0.89فیصد اضافہ ہوا۔اسی طرح دال مونگ کی قیمت میں 0.84فیصد،تازہ کھلا دودھ 0.45فیصد،آگ جلانے والی  لکڑی  0.23 فیصداورسگریٹ کی قیمتوں میں 0.12فیصداضافہ ہوا۔

دوسری جانب آلو کی قیمت میں 0.17 فیصد، ٹماٹرکی قیمت میں 9.19 فیصد،پیاز2.14 ایل پی جی1.04 فیصد، کیلے 0.53 فیصد، دال مسورقیمت میں 0.16 فیصد، بریڈ کی قیمت میں 0.05 فیصد اور آٹے کی قیمت میں 0.35 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.08فیصد اضافے کے ساتھ41.13فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح 0.13 فیصداضافے کے ساتھ18.53فیصد ہوگئی۔

22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.15 فیصداضافے کے ساتھ 22.23 فیصد اور 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.18 فیصداضافے کے ساتھ 19.77فیصد رہی۔

اسی طرح 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.19 فیصداضافے کے ساتھ 18.41فیصدرہی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll