چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سامنے صورتحال کھول کر رکھ دی۔


چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سامنے صورتحال کھول کر رکھ دی۔سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگر ٹرانسفرکیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے فوری طلب کیے جانے پر چیف الیکشن کمشنر عدالت میں پیش ہوئے۔چیف الیکشن کمشنرکا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے یکساں پالیسی کے تحت پورے صوبے میں تقرری وتبادلوں کی اجازت نہیں دی، کچھ کمشنر، ڈی سی، آر پی او وغیرہ کا ٹرانسفر ضروری تھا،
الیکشن کمیشن کے اختیارات محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آرمی کو سکیورٹی کا کہتے ہیں تو وہ نہیں دے رہے، ماتحت عدلیہ نے 2018 میں اسٹاف دیا، اب دینےکو تیار نہیں، حکومت الیکشن کے لیے پیسے نہیں دے رہی، الیکشن کمیشن کے اختیارات روک دیےگئے، صاف شفاف انتخابات کیسےکرائیں؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ نے اس مسئلے پر حکومت سے رابطہ کیا ہے جس پر چیف الیکشن کمشنرنے جواب دیا کہ حکومت کو اپنے تمام ترمسائل سے آگاہ کیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ اگر چندکمشنرز، ڈی سی، آر پی او، ڈی پی اوز کے تبادلے نہ ہوئے تو انتخابات شفاف نہیں ہوں گے، عدالت حکم دے دےگی تو تبادلے نہیں کرنے دیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ عدالت ایسا کوئی حکم نہیں دے رہی، آئین کا ایک ایک لفظ ہمیں پابند کرتا ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابات کا معاملہ ہوا میں اڑا دیا مگر تقرری و تبادلےکی گائیڈ لائنز بنانا یاد ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان نہیں کرسکتا، اس پر جسٹس مظاہرنقوی نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان نہیں کرسکتا،چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ گورنر یا صدر انتخابات کا اعلان کرسکتے ہیں، آئین کے آرٹیکل105 کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ نہیں دے سکتا۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر الیکشن کمیشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے استفسارکیا کہ کیا زبانی احکامات پر تبادلےکی بات درست ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ چیف سیکرٹری نے 23 جنوری کو فون کرکے تبادلےکے متعلق کہا تھا، تحریری درخواست آنے پر 6 فروری کو باضابطہ اجازت نامہ دیا۔
جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ کیا آپ کو سپریم کورٹ کے احکامات کا علم نہیں تھا؟ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ جو ریکارڈ ملا اس میں سپریم کورٹ کے احکامات کا ذکر نہیں تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ صرف آئین وقانون کے پابند ہیں، اپنی پالیسیوں کے نہیں۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کی اگرضروری نہیں تو الیکشن کمشنرکل پیش نہ ہوں۔چیف الیکشن کمشنر کا بھی کہنا تھا کہ عدالت اجازت دے تو میری جگہ سیکرٹری یا سینیئر افسر کل پیش ہوجائےگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ ادارے کے سربراہ ہیں آپ خود پیش ہوں، سکون سے سنیں گے۔
سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سمیت پنجاب میں تمام افسران کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

بانی پی ٹی آئی کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
- 2 گھنٹے قبل

پاکستان ، طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا ، دہشت گردی روکنے کیلئے نگرانی نظام پر بات ہوگی
- 4 گھنٹے قبل

برطانوی پاکستانی ماہرِ تعلیم سید زین عباس کا عالمی اعزاز، تعلیمی خدمات پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری
- چند سیکنڈ قبل

لاہور میں فضائی آلودگی بدستور برقرار، آلودہ ترین شہروں میں آج پھر سرفہرست
- 4 گھنٹے قبل

اٹلی : کیتھولک چرچ کے پادریوں کی جانب سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا انکشاف
- 2 گھنٹے قبل

دشمن کی کسی بھی جارحیت کے خلاف پاک فوج اور عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے،آئی ایس پی آر
- ایک گھنٹہ قبل

قومی ائیر لائن کی 5 سال بعد برطانیہ کے لیے پہلی اڑان
- 3 گھنٹے قبل

گوجرانوالہ: حافظ آباد روڈ پرتیز رفتار ٹرک کی کیری ڈبہ کو ٹکر، 5 افراد جاں بحق، 4 زخمی
- 2 گھنٹے قبل

معروف امریکی جریدے فارن پالیسی نے پاکستان کو "خطے کا سفارتی فاتح" قرار دے دیا
- 2 گھنٹے قبل

ہندوتوا فسطائی سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنا دیا ہے،اقلیتیں اور دلت ظلم و جبر کا شکار ہیں،پاکستان
- 4 گھنٹے قبل
پنجاب کی جھیلیں:پنجاب کے میدانی و پہاڑی علاقوں میں واقع جھیلوں کے بارے میں دلچسپ معلومات
- 20 منٹ قبل

بلوچستان کی ترقی ملک کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،وزیر اعظم شہباز شریف
- ایک گھنٹہ قبل








