جی این این سوشل

پاکستان

آئین کہتا ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہوں گے،چیف جسٹس آف پاکستان

ہائیکورٹ میں معاملہ زیر التوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا،جسٹس عمرعطاء بندیال

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آئین کہتا ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہوں گے،چیف جسٹس آف پاکستان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں لارجر بنچ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے تین معالات ہیں۔ وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے بتایا کہ ہماری درخواست زیر التوا ہے، اسے بھی ساتھ سنا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے صرف آئینی نکتہ دیکھنا ہے اور اس پر عملدرآمد کرانا ہے، سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی، انتہائی سنگین حالات ہوں تو انتخابات کا مزید وقت بڑھ سکتا ہے، انتخابات میں تاخیر کو مزید طول نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 224 کہتا ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہونگے، وقت جلدی سے گزر رہا ہے، ہائیکورٹ میں معاملہ زیر التوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا، سیکشن 57 کے تحت صدر مملکت نے انتخابات کا اعلان کیا، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں چیزیں واضح نہیں، ہم نے دیکھنا ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار کس کو ہے۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ سینئر وکلا کمرہ عدالت میں بیٹھے ہیں انکی معاونت چاہیئے ہوگی، اس کیس کیلئے روٹین کے کیسز نہیں سنیں گے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ از خود نوٹس پر تحفظات ہیں، میں خود کو بینچ سے الگ کر رہا ہوں۔جسٹس جمال خان نے کہا کہ از خود نوٹس جس کیس میں لیا گیا وہ غیر مناسب ہے۔یہ از خود نوٹس جسٹس اعجاز الاحسن کی سفارش پر لیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ از خود نوٹس بعد میں لیا پہلے اسپیکرز کی درخواستیں دائر ہوئیں۔

تفریح

پاکستان انڈسٹری کے نامور اداکار اسماعیل تارا کو مداحوں سے بچھڑے دو برس بیت گئے

اسماعیل تارا گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور 24 نومبر 2022 کو 73 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان انڈسٹری کے نامور اداکار اسماعیل تارا کو مداحوں سے بچھڑے دو برس بیت گئے

پاکستان انڈسٹری کے نامور مزاحیہ اداکار اسماعیل تارا کو مداحوں سے بچھڑے دو برس بیت گئے۔

80 کی دہائی میں ٹیلی وژن پر چلنے والے ڈرامہ سیریز 'ففٹی ففٹی' سے شہرت حاصل کرنے والے فنکار نے فلم، ٹی وی اور اسٹیج تینوں پر اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔

اسماعیل تارا کا اصل نام محمد اسماعیل مرچنٹ تھا، وہ 16 نومبر 1949 کو کراچی میں پیدا ہوئے جبکہ ان کے شوبز کیریئر کا آغاز 1964 میں پندرہ سال کی عمر میں اسٹیج ڈرامے سے ہوا۔ ضیاء محی الدین میں شو میں پر فارمنس کے بعد ان پر ٹیلی وژن کے لیے راہیں ہموار ہوئیں جبکہ شعیب منصور اور انور مقصود کے سن 80 کی دہائی میں مشہور ڈرامہ سیریز 'ففٹی ففٹی' میں پرفارمنس کے بعد انہیں بے پناہ شہرت ملی۔

اسماعیل تارا نے ٹی وی ڈراموں کے علاوہ فلموں میں بھی اپنی دھاک بیٹھائی اور سلوراسکرین پر بہترین اداکاری پرانہیں 5 مرتبہ بہترین مزاحیہ اداکار کے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اداکار کے مشہور ڈراموں میں ففٹی ففٹی کے علاوہ ربڑ بینڈ، یہ زندگی ہے، ون وے ٹکٹ، دہلی کالونی، اسماعیل ٹائم اوراسٹیج ڈرامے شامل ہیں۔

اسماعیل تارا گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور 24 نومبر 2022 کو 73 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

سکیورٹی  فورسز کی خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں،3 دہشت گرد ہلاک

دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سکیورٹی  فورسز کی  خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں،3 دہشت گرد ہلاک

سکیورٹی  فورسز نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے 3 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ تین کو زخمی کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں 21 اور 22 نومبر کو سکیورٹی  فورسز کی کارروائیوں کے دوران تین دہشتگرد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

اعلامیے کے مطابق سکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز سے نشانہ بنایا، سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشتگرد حق یار آفریدی عرف خیبرای اور گلہ جان ہلاک ہوئے۔ 

اعلامیے کے مطابق فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر کلیئر کر لیا ہے۔ 

سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کی کوشش کو ناکام بنایا جس میں کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے، آئی ایس پی آر نے اعلامیے میں کہا ہے کہ  پاکستان نے بارہا افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی جانب مؤثر سرحدی انتظامات کو یقینی بنائے اور افغان سرزمین کو پاکستان کیخلا ف دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے سے روکا جائے۔

دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا ہے۔ فورسز کو جنوبی وزیرستان میں پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب دہشت گردوں کے ایک گروہ کی نقل و حرکت کا پتا چلا جو سرحد پار سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

 

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت  اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور دہشتگردوں کو کسی بھی قسم کی معاونت فراہم نہ کرے، پاک فوج دہشتگردی کے خاتمے اور ملکی سرحدوں کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ

لوئر کرم کے علاقے بگن اور علیزئی کے درمیان کل شام حالات کشیدہ ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو تاحال جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کرم : قبائلی  کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ

 ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر پاراچنار جانے والے خیبرپختونخوا حکومت کے وفد کے ہیلی کاپٹر پر بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے، حکام کے مطابق فائرنگ کے واقعہ میں ہیلی کاپٹر اور حکومت وفد محفوظ رہا۔

دوسری جانب کرم سانحہ سمیت پختونخوا میں دہشت گردی کےبڑھتے واقعات کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی نے 25 نومبر کو صوبے بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک روزہ دورے پر پارا چنار جانا تھا، وزیرداخلہ نے فائرنگ سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرنا تھی، تاہم ان کا دورہ خراب موسم کے باعث ملتوی کر دیا گیا ہے۔

ادھر ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

لوئر کرم کے علاقے بگن اور علیزئی کے درمیان کل شام حالات کشیدہ ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو تاحال جاری ہے، فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحہ سے نشانہ بنارہے ہیں۔

واقعہ کے بعد حالات معمول سے باہر ہوگئے اور فریقین ایک دوسرے خلاف مورچہ زن ہیں۔ رات گئے فریقین نے ایک دوسرے پر لشکر کشی بھی کی ، جس کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔

پاراچنار شہر سے 60 کلومیٹر فاصلے پر واقع علاقہ بگن اور لوئر علیزئی کے لوگ اُس وقت مورچہ زن ہوئے جب 21 نومبر کو مسافر قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، اس حملے کے نتیجے میں 7 خواتین، 3 بچوں سمیت 43 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

ضلع کرم کے تین مقامات اپر کرم کے گاؤں کنج علیزئی اور مقبل ، لوئر کرم کے بالش خیل اور خار کلی سمیت لوئر علیزئی اور بگن کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق جی او سی 9 ڈیو کوہاٹ میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی بھی پاراچنار پہنچ چکے ہیں، گورنر کاٹیج پاراچنار میں اہم جرگہ متوقع ہے۔

دریں اثنا پاراچنار شہر میں ماحول سوگوار ہے تمام کاروباری مراکز سوگ کے طور پر بند رہے، ضلع کرم میں تمام تعلیمی ادارے بھی مکمل طو رپر بند ہیں۔

پاراچنار کو دیگر اضلاع سے لنک کرنے والی واحد سڑک 12 اکتوبر سے بند ہونے سے اپر کرم کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll