جی این این سوشل

پاکستان

مجھے زہر دینے کا پروگرام ہے، سب چاہتے ہیں کہ عدالتوں کے اندر ریفارمز ہوں: عمران خان

لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ نے فیصلہ کیا عمران خان مجھے پسند نہیں اسے ہٹانا ہے، جنرل باجوہ کو شہباز شریف بہت پسند تھا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مجھے زہر دینے کا پروگرام ہے، سب چاہتے ہیں کہ عدالتوں کے اندر ریفارمز ہوں: عمران خان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ نے فیصلہ کیا عمران خان مجھے پسند نہیں اسے ہٹانا ہے، جنرل باجوہ کو شہباز شریف بہت پسند تھا۔

انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا جنرل باجوہ سمجھتا تھا شہباز شریف بڑا جیینس ہے، جنرل  باجوہ نے ان کے ساتھ مل کر میری حکومت گرائی، ایک لوٹے کو اپوزیشن لیڈر بنایا ہوا ہے جس نے ن لیگ کا ٹکٹ لینا ہے ۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا سپریم کورٹ پر پریشر ڈالنے کیلئے اس طرح کے فیصلے کئے جا رہے ہیں، یہ پریشر ڈال کر الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ کے جسٹس پر حملہ کیا، انہوں نے سارے اداروں میں اپنے لوگ بٹھائے، حکومت میں آتے ہی نیب میں اپنا آدمی رکھوایا، یہ جج وہ چاہتے ہیں جو ان کے ساتھ ہو، یہ 30 سال سے ملک کو لوٹ رہے تھے اب ان کے کیسز ختم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا سب چاہتے ہیں کہ عدالتوں کے اندرریفارمز ہوں، ان کو 30 سال سے قوم جانتی ہے ان کی کرپشن پر کتابیں لکھی گئی ہیں، سیاسی کارکنوں کے ساتھ انگریزوں نے بھی ایسا نہیں کیا تھا جو انہوں نے کیا، ایک بدمعاش کو وزیر داخلہ رکھا ہوا ہے، سب سے زیادہ پولیس مقابلے میں شہباز شریف نے لوگوں کو قتل کروایا، لوگوں کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا جارہا ہے، اگر کارکنان نہ ملیں تو ان کے بھائی اور باپ کو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا ان کو پتہ ہی نہیں کہ سوشل میڈیا کیسے کام کرتا ہے؟ جس کے پاس موبائل ہے اس کے پاس آواز ہے، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے، یہاں لوگوں کو اغوا کیا جارہا ہے، یہاں کوئی قانون نہیں ہے، وزارت داخلہ خود کہتی ہے مجھ پر ایک اور حملہ ہو گا، مجھ پر دہشت گردی کے 40 مقدمات بنائے گئے ہیں، ان کی پوری کوشش تھی کسی طریقہ سے ٹریپ کر کے مجھے مروایا جائے۔

سابق وزیراعظم نے کہا جوپارٹی الیکشن چاہتی ہے وہ تصادم نہیں چاہتی، ہمارے لوگوں کو جیل میں ڈالا، جیل میں ہمارے لوگوں پر تشدد کیا جاتا ہے، شہباز گل کو پکڑ کر پوچھا گیا عمران خان کھانا کیا کھاتا ہے؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ا ن کا مجھے زہر دینے کا پروگرام ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا جمہوریت کے اندر تنقید ہوتی ہے، جلسہ فیل کروانے کیلئے کنٹینرز سے لاہور کو سیل کیا گیا لیکن رکاوٹوں کے باجود لوگ بڑی تعداد میں جلسے میں پہنچے، کبھی آپ نے سوچا جن کو آپ پکڑتے ہیں ان کے گھر والوں کا کیا بنے گا؟ چوروں کو بچانے کیلئے ساری پالیسیز بن رہی ہیں، ظل شاہ کو قتل کیا گیا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایسی مہنگائی پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی، بیروزگاری بڑھتی جا رہی ہے، آئی ایم ایف سے معاہدے نہیں ہو پا رہے ہیں، ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں  ہے۔

پاکستان

گوگل میپ پر اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی

واضح رہے کہ متعدد مقدمات میں قانونی ریلیف حاصل کرنے کے باوجود عمران خان جیل سے باہر نہ آ سکے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل میپ پر  اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی

تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان  جنہیں جیل میں تقرباً ایک برس ہو چکا ہے اس عرصے میں جہاں کئی سیاسی رہنما تحریک انصاف کو خیرباد کہہ گئے وہیں کئی اہم رہنما 9 مئی کے واقعے کے بعد گرفتار ہوئے اور ایک نئی قیادت ابھر کر سامنے آئی۔

متعدد مقدمات میں قانونی ریلیف حاصل کرنے کے باوجود عمران خان جیل سے باہر نہ آ سکے ۔ ان تمام واقعات کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ عمران خان کی مقبولیت میں کمی واقع ہو گی لیکن ایسا نہ ہوا. انہوں نے جو بیانیہ بھی بنایا وہ عوامی پذیرائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور وہ اس وقت بھی پاکستان کے مقبول ترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔

عمران خان کی مقبولیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ گوگل میپ پر بھی اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے حامی صارفین گوگل کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں  گوگل نے اڈیالہ جیل کو عمران خان کی لوکیشن سے منسوب کردیا آپ بھی سرچ کرکے عمران خان کے سیل کو دیکھ سکتے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کسی صورت خیبر پختونخواہ میں آپریشن نہیں ہونے دیں گے ، علی امین گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے ہم خود کریں گے کوئی دوسرا نہیں، شرپسندوں کےخلاف کارروائی ہماری پولیس کرے گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کسی صورت خیبر پختونخواہ میں آپریشن نہیں ہونے دیں گے ، علی امین گنڈا پور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ امریکا کےغلاموں نے پختونوں پر غلط پالیسیاں تھوپیں، حکمرانوں کے تجربات سے ہمارا نقصان ہوا ہے۔ اپنے فیصلے خود کریں گے، حق مانگنے کے بجائے چھین لیں گے۔

بنوں میں امن مارچ کے شرکاء سے خطاب میں علی امین نے کہا کہ خیبرپختونخوامیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے، ماضی میں آپریشن کی وجہ سے ہم خانہ بدوش بنے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آزاد کروانے میں پختونوں نے اہم کردارادا کیا، 65ء کی جنگ میں بھی پختونوں کا کرداراہم تھا، ہم نے ملک کے ساتھ تن، من، دھن سے وفاداری کی۔ قربانی دینا ہمارے خون میں ہے، ملک کیلئےہم قربانی دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے ہم خود کریں گے کوئی دوسرا نہیں، شرپسندوں کےخلاف کارروائی ہماری پولیس کرے گی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں آج احتجاج کی اجازت نہیں مل سکی، محفوظ فیصلہ جاری

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پی ٹی آئی کی 29 جولائی احتجاج کی درخواست پر وجوہات کے ساتھ فیصلہ کریں، اسلام آباد ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں آج احتجاج کی اجازت نہیں مل سکی، محفوظ فیصلہ جاری

پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد میں آج احتجاج کی اجازت نہیں مل سکی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہ ملنےکےخلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پی ٹی آئی کی 29 جولائی احتجاج کی درخواست پر وجوہات کے ساتھ فیصلہ کریں، اسٹیٹ کونسل احتجاج کی اجازت نہ دینے کی وجوہات سے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔

درخواست گزار نے کہا کہ 29 جولائی ایف نائن پارک میں احتجاج کی اجازت دے دی جائے، درخواست گزار نے انڈر ٹیکنگ دی کہ احتجاج پرامن ہو گا کوئی لا اینڈ آرڈر کی صورت حال نہیں بنے گی۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا 18 جولائی سے دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ ہے۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ 29 جولائی احتجاج کی اجازت تب ہی ہو سکتی ہے اگر باقی سیاسی جماعتوں کی لا اینڈ آرڈر صورتحال پیدا نہ ہو۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مناسب پابندیوں کے ساتھ آئین میں پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے، کسی اور سیاسی جماعت کے تھریٹ کی بنا پر پٹیشنر پارٹی کے آئینی حقوق سلب نہیں ہوسکتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll