نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، مجموعی قومی پیداوار میں 0.29 فیصدکی نموکا اندازہ
جاری مالی سال میں زراعت کے شعبہ میں 1.55 فیصد اورخدمات کے شعبہ میں 0.86 فیصد کی نمو جبکہ صنعتی نمومیں 2.94 فیصد کمی کا اندازہ ہے


نیشنل اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس کے میں کہا گیا کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں جاری مالی سال کے دوران 0.29 فیصدکی نموکا اندازہ لگایا گیاہے، جاری مالی سال میں زراعت کے شعبہ میں 1.55 فیصد اورخدمات کے شعبہ میں 0.86 فیصد کی نمو جبکہ صنعتی نمومیں 2.94 فیصد کمی کا اندازہ ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ عبوری اندازوں کے مطابق مالی سال 2023 میں مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں سالانہ بنیادوں پر0.29 فیصدکی نموہوئی ہے جس میں زراعت کے شعبہ میں 1.55 فیصد اورخدمات کے شعبہ میں 0.86 فیصد کااضافہ ہوا، اس کے برعکس صنعتی نمومیں 2.94 فیصدکمی کا اندازہ ہے۔مالی سال 2022 میں مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ کانظرثانی شدہ تخمینہ 5.97 فیصد تک کا اندازہ ہے جبکہ مالی سال میں جی ڈی پی میں نموکی شرح 5.77 فیصدحتمی ہے، قبل ازیں مالی سال 2021 کیلئے نظرثانی شدہ نمو5.74 فیصد تک کااندازہ تھا۔
بیان کے مطابق مالی سال 2023 میں زراعت کی مجموعی قومی پیداوار کے عبوری حجم کا 8920 ارب روپے اندازہ ہے، مالی سال 2022 میں جی ڈی میں زراعت کاحجم 8784 ارب روپے اورمالی سال 2021 میں 8424 ارب روپے کااندازہ ہے۔اسی طرح مالی سال 2023 میں زراعت کے شعبہ میں نمو کی شرح 1.55 فیصد، مالی سال 2022 میں نظرثانی شدہ 4.27 فیصد اورمالی سال 2021 میں 3.52 فیصد کاتخمینہ ہے۔جی ڈی پی میں خدمات کاحصہ مالی سال 2023 میں 22816 ارب روپے، مالی سال 2022 میں 22622 ارب روپے اورمالی سال 2021میں 21223 ارب روپے کااندازہ ہے۔
مالی سال 2023 میں خدمات کے شعبہ میں نموکی شرح 0.86 فیصد، مالی سال 2022 میں 6.59 فیصد اورمالی سال 2021 میں 5.91 فیصد تک رہنے کاتخمینہ ہے۔جی ڈی پی میں صنعتی شعبہ کامجموعی حصہ مالی سال 2023 میں 7191 ارب روپے، مالی سال 2022 میں 7409 ارب روپے اورمالی سال 2021 میں 6935 ارب روپے کااندازہ ہے۔ مالی سال 2023 میں صنعتوں کی نمو منفی 2.94 فیصد، مالی سال 2021 میں 6.83 فیصد اورمالی سال 2021 میں 8.20 فیصدتک رہنے کااندازہ ہے۔
گراس فکسڈ کیپٹل فارمیشن (جی ایف سی ایف) میں مالی سال کے دوران 8.1 فیصدتک نموکااندازہ ہے، مالی سال 2023 میں مستقل قیمتوں کی شرح سے جی ایف سی ایف 10093 ارب تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں 9334 ارب روپے تھا۔ نجی شعبہ کے جی ایف سی ایف میں مالی سال 2023کے دوران 6.2 فیصد کی شرح سے نموہوئی اوراس کاحجم 7458 ارب روپے ہوگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 7024 ارب روپے تھا، سرکاری شعبہ کے جی ایف سی ایف میں مالی سال 2023 کے دوران سالانہ بنیادوں پر7.9 فیصد کی کمی ہوئی اوراس کاحجم 472 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 512 ارب روپے تھا۔
مرکزی حکومت کے جی ایف سی ایف میں مالی سال 2023 کے دوران سالانہ بنیادوں پر20.4 فیصدکی نموہوئی اوراس کاحجم 1798 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ زراعت کے شعبہ میں مالی سال 2023 کے دوران 1.55 فیصد اور گزشتہ سال کے دوران 4.27 فیصدکی نموہوئی تھی، فصلوں کی پیداوارمیں جاری مالی سال کے دوران 2.49 فیصد کی کمی اورمالی سال 2022 میں 8.19 فیصد کااضافہ، اہم فصلوں کی پیداوارمیں جاری مالی سال کے دوران 3.20 فیصدکی کمی اورگزشتہ مالی سال کے دوران 5.41 فیصدکی نمو، دیگرفصلوں کی پیداوارمیں جاری مالی سال کے دوران 0.23 فیصدکی نمو اور گزشتہ سال 11.93 فیصد کی نمو، کاٹن جننگ 23.01 فیصد کی کمی اورگزشتہ سال 9.22 فیصدکی نمو، لائیوسٹاک 3.78 فیصدکی نمو اورگزشتہ سال 2.25 فیصدکی نمو، فاریسٹری 3.93 فیصدنمو اورگزشتہ سال 4.07 فیصدکی نمو جبکہ ماہی گیری کے شعبہ میں جاری مالی سال کے دوران 1.44 فیصد اورگزشتہ مالی سال کے دوران 0.35 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے ۔
صنعتی شعبہ میں کان کنی میں جاری مالی سال کے دوران 4.41 فیصدکی کمی اورگزشتہ سال 7 فیصدکی کمی، مینوفیکچرنگ 3.91 فیصدکی کمی اورگزشتہ سال 10.96 فیصدکی نمو، بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں 7.98 فیصد کی کمی اورگزشتہ سال 11.90 فیصدکی نمو اورچھوٹے کاروبار کی ترقی کی شرح جاری مالی سال میں 9.03 فیصد کی نمو جبکہ گزشتہ سال 8.90 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے۔ہول سیل اینڈ ریٹیل خدمات کے شعبہ میں جاری مالی سال کے دوران 4.46فیصدکی کمی اورگزشتہ سال 10.32 فیصدکی نمو، ٹرانسپورٹ اینڈسٹوریج 4.73 فیصدکی نمو اورگزشتہ سال 4.09 فیصد کی نمو، اکاموڈیشن اورفوڈ سروسز میں 4.11 فیصدکی نمو اورگزشتہ سال 4.08 فیصدکی نموانفارمیشن این کمیونیکیشن میں 6.93 فیصدکی نمو اورگزشتہ سال 16.32 فیصد کی نمو جبکہ رئیل سٹیٹ کے شعبہ میں جاری مالی سال کے دوران 3.72 فیصدکی نمواورگزشتہ سال 3.69 فیصدکی نموریکارڈکی گئی تھی

اسرائیلی فوج کی بمباری سے القسام بریگیڈ کے سربراہ ابو عبیدہ شہید،حماس اور اہلخانہ کی تصدیق
- 12 hours ago

بھارت آبی جارحیت سےباز نہ آیا،بغیر اطلاع کے 3 جگہوں سے پانی چھوڑدیا، صورتحال مزیدخراب ہونے کا خدشہ
- 13 hours ago

وزیراعظم کی ترک صدررجب طیب سے ملاقات، اہم علاقائی اور عالمی پیشرفت پر تبادلہ خیال
- 14 hours ago

توشہ خانہ ٹو کیس :بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل میں سماعت منسوخ
- 10 hours ago

گوگل کا جی میل صارفین کے لیے الرٹ،کروڑوں ا کاونٹ خطرے میں
- 11 hours ago

شدید سیلابی ریلے کے باعث ریلوے ٹریک پانی میں بہہ گیا،ٹرینوں کی آمد و رفت معطل
- 14 hours ago

کراچی:سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی مشترکہ کارروائی، فتنہ الخوارج اور القاعدہ کے 5 دہشتگرد گرفتار
- 14 hours ago

ڈاکٹرطاہر القادری کا عالمی میلادکانفرنس کے اخراجات سیلاب متاثرین پرخرچ کرنےکا اعلان
- 10 hours ago

اسحاق ڈارکی آرمینیائی وزیر خارجہ سے ملاقات،دونوںممالک کے مابین سفارتی تعلقات قائم
- 10 hours ago

درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشئر پگھل رہے، موسمیاتی تبدیلی سے آفات کا سامنا ہے،مصدق ملک
- 8 hours ago

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس :وزیراعظم شہباز شریف عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بن گئے
- 7 hours ago

مودی حکومت کو ایک اور جھٹکا، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کا دورہ منسوخ کردیا
- 11 hours ago