چیئرمین تحریک انصاف ذاتی حیثیت میں سرنڈر کریں پھر ریلیف ملے گا،جسٹس یحییٰ خان آفریدی
وکیل قتل کیس،سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو 24 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ،سابق وزیر اعظم کے وکیل لطیف کھوسہ نے کارروائی روکنے کی استدعا کی تو جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ پہلے درخواست گزار کو عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ہو گا۔
وکیل عبدالرزاق شر کے قتل سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ریمارکس دیے کہ عبد الرزاق شر کے قتل میں پہلے چیئرمین تحریک انصاف ذاتی حیثیت میں سرنڈر کریں پھر ریلیف ملے گا، سرنڈر کیے بغیر ملزم کو کوئی ریلیف نہیں مل سکتا۔
شکایت کنندگان کے وکیل امان اللہ کنرانی نے عدالت کو بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا معاملہ ہے۔ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ وکیل قتل کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئےکہ ضمانت اور ایف آئی آر ختم کرنے کےلئے درخواست گزار کو خود آنا پڑے گا،آپ کی درخواست میں درج ہونا چاہیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ بے بنیاد ہے۔ جب تفتیشی افسر نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ملزم کہا ہی نہیں تو مقدمہ کیسا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کا مقدمہ درج ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ تفتیشی افسر کا مؤقف ہے چیئرمین پی ٹی آئی تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے۔
عدالت نے استفسار کی اکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ کس نے اور کیسے نکالے؟
بلوچستان حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہماری اطلاعات ہیں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ایسے کوئی وارنٹ نہیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ مقتول کی بیوہ نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کا ان کے شوہر کے قتل سے کوئی تعلق نہیں، مقتول کے سوتیلے بیٹے نے چیئرمین پی ٹی آئی کےخلاف مقدمہ درج کرایا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا ابھی بھی شکایت کنندہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ملزم ٹھہراتے ہیں؟
وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے کہا کہ مقتول عبدالرزاق شر کا بیٹا اس کیس میں مدعی ہے بیوہ نہیں۔
بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 24 جولائی کو طلبی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔