جی این این سوشل

تجارت

نگران حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے، وزیرخزانہ

فنانشل نقصانات کے ازالے کے لئے وزارت خزانہ مدد کرے گی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

نگران حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے، وزیرخزانہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد: نگران وزیر برائے خزانہ شمشاداختر نے کہا ہےکہ نگران حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے۔

جمعرات کو ایس او ایز پالیسیز کے حوالے سے نیوزکانفرنس سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے لئے اقدامات جاری ہیں۔ نگران حکومت آخری حدتک معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے گی۔ منافع بخش کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہےاور جن کمپنیوں کے مسائل ہیں ان کو بہتر بنایاجا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنانشل نقصانات کے ازالے کے لئے وزارت خزانہ مدد کرے گی۔ ایس او ایز کے حوالے سے وزارت خزانہ باریک بینی سے غور کررہی ہے۔2020 میں ایس او ایز کے نقصانات 500 ارب روپے تھے ۔ حکومت اداروں کو آپریشنل اقدامات کے ذریعے ان کی کارکردگی کو بہتر بنا رہی ہے۔

پاکستان

سستی بجلی کے حصول کےلئے عوام کو گھروں سے نکلنا پڑے گا، امیر جماعت اسلامی

بجلی کے بل عوام پر بم بن کر گر رہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سستی بجلی کے  حصول کےلئے  عوام کو گھروں سے نکلنا پڑے گا، امیر جماعت اسلامی

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سستی بجلی کے لیے عوام کو گھروں سے نکلنا پڑے گا، بجلی کے بل عوام پر بم بن کر گر رہے ہیں۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ سب کا خواب تھا پاکستان میں اسلام کے مطابق زندگی گزاریں، بدقسمتی سے وہ پاکستان اب تک نہیں بن سکا جس کی تمنا تھی، پاکستان بننے پر بھی جماعت اسلامی نے لوگوں کی خدمت کی، جماعت اسلامی کا خدمت کا سلسلہ تب سے اب تک جاری ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ  ہماری حکومتیں کسی چیز کو مینج کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں، گورننس ٹھیک نہ ہو تو کوئی بھی چیز مینج نہیں کر سکتے، پاکستان میں سیاستدانوں کی صورت میں حکمران طبقہ برسراقتدار ہے، حکمران طبقہ زیادہ تر وڈیرے اور جاگیر دار ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی اولادوں کو بہترین قسم کی تعلیم دلواتے ہیں، یہ لوگ غریب کے بچے کو تعلیم سے دور رکھتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، بچوں کو پڑھانا مشکل ہے، معیشت کسی اور نے نہیں پورے حکمران طبقے نے خراب کی، حکمران طبقے میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جو 77 سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔بجلی کا بل بم بن کر گر رہا ہے، بجلی کا بل مکان کے کرائے سے زیادہ آتا ہے، حکمران طبقے نے ہر حکومت میں آئی پی پیز بنائیں، بجلی بنانے والے اداروں کو نجی شعبے میں دیا گیا، آئی پی پیز پاور پلانٹ مہنگی بجلی بنانے کے لیے دیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے ہر دور میں آئی پی پیز سے معاہدے کیے، دائیں اور بائیں اے ٹی ایم ہوں تو اکیلا بندہ کیا کرے گا، مفاد پرست طبقہ ان پارٹیوں میں موجود ہوتا ہے، لیڈر دعوے کرتا ہے اور پارٹی لوٹ رہی ہوتی ہے، ہمیں اپنی سوچ، طرز سیاست اور ہر چیز پر سوچنے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے حالات جاہلوں نے نہیں پڑھے لکھے لوگوں نے خراب کیے، 74 فیصد نوجوان کہتے ہیں پاکستان میں نہیں رہنا، پاکستان کا کونسا تعلیمی ادارہ ہے جہاں منشیات نہیں فروخت ہو رہیں، تھانوں میں رشوت کا نظام اوپر تک چلتا ہے، ہمارے بچوں کے جسموں میں منشیات کی صورت میں زہر اتارا جارہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان الرحمان نے کہا کہ مایوس ہو کر گھر بیٹھ گئے تو یہ مزید بجلی، گیس مہنگی اور خیرات دیں گے، بادشاہ سلامت نے 14 روپے سستے کر کے ہمیں خیرات دی ہے، آئی پی پیز کی اپنی کیپسٹی پیمنٹ بند کریں، ہمیں خیرات نہیں اپنا حق چاہیے۔

امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ظلم کا نظام ختم ہونا چاہیے، پاکستان میں اس وقت سیاست بازی ہو رہی ہے،عوام کو پوچھنے والا کوئی نہیں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سلیب لگا، کسی نے بات کی؟ صرف جماعت اسلامی ہر مسئلے پر بات کرتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

صحت

پاکستان میں منکی پاکس کا چوتھا کیس سامنے آ گیا

بیرون ملک سے آنے والے 47 سالہ شخص میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں منکی پاکس کا چوتھا کیس سامنے آ گیا

پشاور: خیبر پختونخوا میں ایم پاکس (منکی پاکس) کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے 47 سالہ شخص میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے ساتھ ہی صوبے میں اس وائرس کے کیسز کی تعداد چار ہو گئی ہے۔

ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر ارشاد علی نے بتایا کہ متاثرہ شخص کو پشاور ایئرپورٹ پر اسکریننگ کے دوران علامات ظاہر ہونے پر پولیس سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق مریض کی طبی حالت مستحکم ہے اور وہ زیر علاج ہے۔

ڈاکٹر ارشاد علی نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئے سرویلنس اور رسپانس کا نظام تشکیل دیا ہے۔ تاہم انہوں نے عوام کو احتیاط برتنے اور صحت کے محکمے کی ہدایات پر عمل کرنے کی تاکید کی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں ایم پاکس کا پہلا کیس اگست میں رپورٹ ہوا تھا۔ تمام کیسز بیرون ملک سے آنے والے مسافروں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔اب تک کوئی بھی مقامی سطح پر پھیلنے والا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایم پاکس ایک وائرل بیماری ہے جو انسانوں اور جانوروں دونوں میں پائی جاتی ہے۔ اس بیماری کے علامات میں بخار، پھوڑے، اور جسم میں درد شامل ہیں۔ عام طور پر یہ بیماری خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے تاہم کچھ مریضوں میں اس کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ناروے کی شہزادی نے روحانی پیشوا سے شادی کرلی

مارتھا لوئیس نے اپنے عجیب و غریب خیالات اور طرز زندگی کی وجہ سے شاہی خاندان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ناروے کی شہزادی نے روحانی پیشوا سے شادی کرلی

اوسلو: ناروے کی شاہی خاندان سے باغی شہزادی مارتھا لوئیس نے اپنے روحانی پیشوا ڈیرک ویریٹ سے ایک شاندار ساحلی تقریب میں شادی کرلی ہے۔ اس شادی میں 300 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔

مارتھا لوئیس نے اپنے عجیب و غریب خیالات اور طرز زندگی کی وجہ سے شاہی خاندان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک روحانی شخصیت ہیں ،جنات اور فرشتوں سے باتیں کرتی ہیں۔ 

ان کی شادی نے نہ صرف ناروے بلکہ پوری دنیا میں کافی ہلچل مچا دی ہے۔ شہزادی کے شوہر ڈیرک ویریٹ بھی ایک خود ساختہ روحانی پیشوا ہیں جو بدروحوں اور آسمانی مخلوق کے ساتھ رابطے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ 

 مارتھا لوئیس نے جنات اور فرشتوں سے ہونے والی گفتگو اور اپنے روحانی سفر پر کتب بھی لکھی ہیں۔ ان کی پہلی شادی نارویجن مصنف ایری بیہن سے ہوئی تھی اور ان کی 3 بیٹیاں ہیں۔ 2016 میں ان کی طلاق ہوگئی اور ان کے سابق شوہر نے 3 سال بعد خودکشی کرلی تھی۔ جون 2020 میں انہوں نے ڈیرک ویریٹ سے منگنی کا اعلان کیا تھا۔

 ڈیرک ویریٹ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پہلے جنم میں فرعون تھے اور مارتھا کوئیس ان کی بیوی تھیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll