جی این این سوشل

پاکستان

دہشت گردی کی روک تھام کے لئے فوری اور جامع پالیسی سازی کی ضرورت ہے، رہنما مسلم لیگ ن

جائزہ لینا ہوگا کہ دہشتگردی میں اضافہ کیوں ہوا، اسحاق ڈار

پر شائع ہوا

کی طرف سے

دہشت گردی کی روک تھام کے لئے فوری اور جامع پالیسی سازی کی ضرورت ہے، رہنما مسلم لیگ ن
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سینیٹ میں قائد ایوان اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان شروع کیا گیا، آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد مکمل کیا گیا، ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لئے فوری اور جامع پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ قوم کو اعتماد میں لیے بغیر سینکڑوں دہشت گردوں کو چھوڑ دیا گیا، وہ کون تھا جو قوم کی تقدیر سے کھیلتا تھا، جائزہ لینا ہوگا کہ دہشتگردی میں اضافہ کیوں ہوا۔

سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک سکول پر حملے میں معصوم بچے شہید ہوئے، پوری قوم غمزدہ تھی، تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کیا گیا، دھرنے والوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا، پشاور میں تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے متحد تھیں، 2012 کے انتخابات سے قبل ملک کو معیشت، دہشت گردی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل کا سامنا تھا،

اس وقت دہشت گردی عروج پر تھی، آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد سیاسی جماعتوں اور متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے نیشنل ایکشن پلان وضع کیا گیا جس کا مقصد ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیشل ایکشن پلان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں کرنے دیں گے، دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب شروع کی گئی، عسکری اور سیاسی قیادت کا موقف یکساں تھا، اس کے لئے بجٹ دیا گیا، ملک میں رد الفساد پر عمل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی آمد و رفت روکنے کے لئے سرحد پر باڑ لگائی گئی، ہمیں اپنی غلطیوں کا ادراک کرنا ہو گا، دہشت گردی سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے، حکومت اس حوالہ سے جامع اور ٹھوس منصوبہ بندی کر کے ایوان میں پیش کرے، ہمیں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات کا جائزہ لینا ہو گا، حکومت سے اچھے کاموں میں تعاون کریں گے، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نےنگران حکومت کو با اختیار بنایا ہے۔

قائد خزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں، اسلحہ وہ استعمال ہو رہا جو امریکی افواج پیچھے چھوڑ کر گئیں۔

 

پاکستان

پی ٹی آئی کے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحہ  کا استعمال نہیں کیا گیا،و زات داخلہ

پی ٹی آئی مظاہرین نے ایک پولیس، 3 رینجرز اہلکار شہید کیے، 1500 شرپسند مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے، اعلامیہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحہ  کا استعمال نہیں کیا گیا،و زات داخلہ

پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن و امان کی صورتحال  قائم رکھنے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن و امان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں، حکومت نے بیلا روس کے صدر اور چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا اور اس کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی مراعات بشمول پارٹی سربراہ سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔

پُرتشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈ زون مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹین گن، گرینیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں کا استعمال کیا۔

 پرتشدد احتجاجی مظاہرین نے خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا، پی ٹی آئی کے احتجاج میں تربیت یافتہ شرپسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے، 1500 شرپسند مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ساتھ تھے،گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا، صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کے لیے راستہ بنایا گیا۔

مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین 3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پُرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پُرتشدد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگائی، قانون نافذ کرنے والےاداروں نے پُرتشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق پُرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں، پکڑے گئے شر پسندوں میں تین درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں، مظاہرین نے جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔

اعلامیے کے مطابق  آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیرملکی سفارتکاروں کی حفاظت تھا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد دورے پر آئے، اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا، پولیس اور رینجرز نے اس پُرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحہ استعمال نہیں کیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاک فوج کا پُر تشدد ہجوم سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ تشددکی روک تھام کیلیے تعینات تھی۔ فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا اور اس کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات، غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کیلیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر شہریوں کی حفاظت کی، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بے امنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بےبنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا۔

وزارت داخلہ کا  کہنا ہے کہ ان پُرتشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو 192 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہوا  ہے، پاکستان بشمول خیبر پختونخوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پُرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کو بھی مسترد کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملک میں امن واستحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پاکستان نے پہلے ٹی 20 میچ میں زمبابوے کو 57 رنز سے شکست دے دی

پاکستان کی جانب سے سفیان مقیم اور ابرار احمد نے 3،3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان نے پہلے ٹی 20 میچ میں زمبابوے کو 57 رنز سے شکست دے دی

پاکستان اور زمبابوے کے درمیان جاری تین میچوں کی سیرسز کے پہلے میچ میں پاکستان نے زمبابوے کو 57 رنز کے ہرا کر سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی۔
زمبابوے کی ٹیم 166 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 108 رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی۔
زمبابوے کی جانب سے سکندر رضا نے 39،مارومانی 33 رنز بنا کر نمایاں رہے، اس کے علاوہ زمبابوے کا کوئی کھلاڑی بھی ڈبل فگر میں داخل نہ ہو سکا۔
پاکستان کی جانب سے سفیان مقیم اور ابرار احمد نے 3،3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا،جبکہ حارث رؤف اور جہانداد خان  نے بالترتیب 2 اور ایک وکٹ حاصل کیں۔
اس سے قبل ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تھا اور زمبابوے کو جیت کے لیے 166 رنز کا ہدف دیا تھا۔

پاکستان کی طرف سے عثمان خان 39 عمیریوسف 16صائم ایوب24 اور کپتان سلمان آغا 13 رنز بنا  کر نمایاں رہے۔

جبکہ زمبابوے کی جانب سے سکندر رضا، میسکزادہ اور نگاروا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

سیریز میں پاکستانی ٹیم کی قیادت سلمان علی آغا کر رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سیکیورٹی فورسز کی خیبر پختونخوا میں کارروائیاں،8 خوارجی ہلاک،کیپٹن سمیت دو جوان شہید

دو منختلف آپریشنز میں 9 خوارج زخمی اور 2 گرفتار ہوئے، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سیکیورٹی فورسز کی خیبر پختونخوا میں کارروائیاں،8 خوارجی ہلاک،کیپٹن سمیت دو جوان شہید

 سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا میں 2 مختلف کارروائیوں کے دوران فتنہ الخوارج کے 8 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے، جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں کیپٹن سمیت 2 جوان شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر ضلع بنوں کے علاقے بکا خیل میں آپریشن کیا اور   خوارج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں پانچ خوارج مارے گئے جبکہ نو خوارج زخمی ہوئے۔

ترجمان آئی ایس پی آرکے مطابق کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس سے  ضلع جھنگ سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ سپاہی افتخار حسین نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

سکیورٹی فورسز  کی جانب سے دوسری کارروائی ضلع خیبر کے علاقے شگئی میں کی گئی ، اس دوران 3 دہشتگرد ہلاک ہوگئے جبکہ 2 کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ضلع خیبر میں ہونے والے آپریشن کے دوران دہشتگردوں کی فائرنگ سے کیپٹن محمد زوہیب الدین شہید ہوگئے جبکہ مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے، زخمی اور گرفتار تمام خوارج سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کے خلاف متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔

ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی دوسرے خارجی کو ختم کرنے کے لیے سینیٹزئانگ آپریشن جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll