جی این این سوشل

دنیا

غزہ جنگ سے اسرائیلی معیشت کو یومیہ 26 کروڑ ڈالرکا نقصان

اسرائیل اکیلے یہ جنگ لڑ رہا ہوتا تو شاید اب تک اس کی معیشت تباہ ہو چکی ہوتی لیکن ماضی کی طرح اب بھی امریکا اور یورپ ا س کی بھرپور مدد کر رہے ہیں

پر شائع ہوا

کی طرف سے

غزہ جنگ سے اسرائیلی  معیشت کو یومیہ 26 کروڑ ڈالرکا نقصان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسرائیلی معیشت کو غزہ میں فوجی کارروائیوں کی بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے، اسرائیل کے مرکزی بینک کے ابتدائی اندازوں کے مطابق جنگ سے ملکی معیشت کو یومیہ 26 کروڑ ڈالرکا نقصان ہو رہا ہے جو مجموعی طورپر 50 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے ، معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل اکیلے یہ جنگ لڑ رہا ہوتا تو شاید اب تک اس کی معیشت تباہ ہو چکی ہوتی لیکن ماضی کی طرح اب بھی امریکا اور یورپ ا س کی بھرپور مدد کر رہے ہیں ۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے باعث اسرائیل کی کرنسی شیکل کی قدر 2012 کے بعد کم ترین سطح پر آ چکی ہے جس کی تصدیق بینک آف اسرائیل نے بھی کی ہے۔ امریکی ادارے بلوم برگ کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں اسرائیلی کرنسی شیکل کی قدر میں 0.7 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اسرائیل کے بانڈز اور سٹاکس میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ غزہ پر جاری جنگ علاقائی تنازعے کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔

اسرائیل کی وزارت برائے افرادی قوت کا کہنا ہے کہ غزہ پر جنگ کی وجہ سے ورک فورس میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جنگ کے باعث اسرائیل کی درآمدات اور برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر خزانہ بیزا لیل سماٹریش پر ملکی بجٹ پر نظر ثانی کرنے کے لئے دبائو بڑھ رہا ہے ۔بنجمن نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کو رواں مالی سال کے بجٹ پر شدید مشکلات کا سامنا ہے، وزارت خزانہ نے بجٹ پر نظر ثانی کی ترامیم پیش کی ہیں جنہیں وزیر اعظم نے منظور کرلیا ہے۔

ترامیم کے تحت اسرائیل کے جنگی بجٹ میں اضافہ اور وزارتوں کے بجٹ میں کٹوتی کی جارہی ہے جبکہ اتحادی فنڈ بھی کم کیا جارہا ہے جس پر بائیں بازو کی جماعتوں کی طرف سے وزیر اعظم پر تنقید کی جا رہی ہے۔اقتصادی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے دفاع پر بھاری اخراجات کر رہا ہے اور بظاہر یوں لگتا ہے کہ آئندہ بجٹ میں بھی دفاعی اخراجات کو ترجیح دی جائے گی اور کئی دہائیوں کے بعد اسرائیل اپنے دفاعی اخراجات کے لیے بھاری بجٹ مختص کرے گا۔اسرائیل کے با اثر 300 ماہرین اقتصادیات نے حکومت کو لکھے گئے ایک خط میں خبردار کیا ہے کہ حکومت اپنے بجٹ پر نظر ثانی کرے اور اس میں دفاع کو ترجیح دی جائے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل اکیلے یہ جنگ لڑ رہا ہوتا تو شاید اب تک اس کی معیشت تباہ ہو چکی ہوتی۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی سٹینڈرڈ اینڈ پوور (ایس اینڈ پی)نے حالیہ جنگ کی وجہ سے اسرائیلی معیشت کے حجم میں پانچ فیصد کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ایجنسی نے آئندہ مہینوں میں اسرائیلی معیشت میں سست روی کا بھی امکان ظاہر کیا ہے۔جنگ کے باعث اسرائیل میں کاروباری سرگرمیوں میں کمی آ رہی ہے ، صارفین اشیا کی خریداری کم کر رہے ہیں جس سے طلب میں کمی آرہی ہے اور سرمایہ کاری کے ماحول پر غیر یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔اسرائیل کا بجٹ خسارہ جو ستمبر میں 1.5 فیصد تھا ،اکتوبر میں جی ڈی پی کے 2.6 فیصد تک پہنچ گیا ۔

اسرائیل نے 2022 میں 35 سال بعد جی ڈی پی کا 0.6 فیصد بجٹ سرپلس دیا تھا لیکن جنگی اخراجات کے باعث بجٹ خسارہ 2024 میں 3.5 فیصد تک پہنچ سکتا ہے ۔اس جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے اسلحے کی برآمدات بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔جنگ کے باعث اسرائیل کے اسلحے کی فروخت، دفاعی برآمدات اور ہائی ٹیک شعبوں میں سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔ اسرائیلی اسلحے کی برآمدات مجموعی برآمدات کا پانچ فیصد ہیں جبکہ طویل جنگ کی وجہ سے اس کی سیاحت بھی متاثر ہو سکتی ہے کیوں کہ جنگ کے بعد بڑی فضائی کمپنیوں کی اسرائیل کے لیے پروازیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔

جنگ کی وجہ سے اسرائیل کا قرض بلحاظ جی ڈی پی 60 فیصد تک پہنچ چکا ہے جو آئندہ سال تک 55 فیصد تک رہنے کا اندازہ تھا۔اخبار کے مطابق امریکی اور یورپی یہودیوں کا بینکنگ، معیشت اور میڈیا پر پورا کنٹرول ہے، امریکی کانگریس میں بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کوئی سینیٹر اسرائیل کی مخالفت کرے۔اسرائیل کے مرکزی بینک نے اسرائیلی حکومت کو جنگ کے لیے 45 ارب ڈالر فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کانگریس نے اسرائیل کو 14 ارب ڈالر سے زائد کے امدادی پیکیج کی منظوری دی ہے۔امریکی کانگریس ریسرچ سروس کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے لئے اسرائیل کو فوجی امداد کی مد میں 3.3 ارب ڈالر مختص کئے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وار مشینری میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ اکیلے یہ جنگ لڑ سکے اور 1948میں اپنے قیام سے لے کر اب تک لڑی جا نے والی تمام جنگیں اسرائیل نے امریکا اور یورپ کے خرچے پر اور ان کے ساتھ مل کر لڑی ہیں اور اس کا جنگوں میں ہونے والا نقصان بھی امریکا اور یورپ پورا کرتے ہیں۔سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے دفاع کی مد میں صرف رواں سال کے دوران 23.4 ارب ڈالر خرچ کئے ہیں۔بھارت اسرائیلی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے جبکہ وہ خود امریکا اور جرمنی سے بڑی مقدار میں اسلحہ خریدتا ہے۔

علاقائی

 کراچی میں کل 24 گھنٹے گیس بند رہے گی، شیڈول جاری

31 کلومیٹر طویل ایک نئی ٹرانسمیشن پائپ لائن کو گیس سسٹم میں جوڑنے کے لیے یہ اقدام کیا جا رہا ہے، ترجمان سوئی سدرن

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 کراچی میں کل 24 گھنٹے گیس بند رہے گی، شیڈول جاری

کراچی : کراچی کے مختلف علاقوں میں کل 28 جولائی کو صبح پانچ بجے سے لے کر اگلے روز صبح پانچ بجے تک گیس کی سپلائی بند رہے گی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے اس حوالے سے ایک شیڈول جاری کیا ہے۔

سوئی سدرن کے ترجمان کے مطابق 31 کلومیٹر طویل ایک نئی ٹرانسمیشن پائپ لائن کو گیس سسٹم میں جوڑنے کے لیے یہ اقدام کیا جا رہا ہے۔ اس سے صنعتی، کمرشل اور گھریلو صارفین کے لیے گیس کا پریشر بہتر ہو جائے گا۔

پائپ لائن کو گیس سسٹم میں جوڑنے کیلئے 24 گھنٹے کی عارضی بندش کی جائے گی جس سے سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی، منگھو پیر، قصبہ، اورنگی ٹاؤن اور نارتھ ناظم آباد کے تمام سیکٹرز اور بلاکس متاثر ہوں گے۔

ترجمان سوئی سدرن کے مطابق متاثرہ علاقوں میں فیڈرل بی ایریا کے، گلبرگ، بفرزون، سائٹ انڈسٹریل ایریا، بلدیہ ٹاؤن، اتحاد ٹاؤن اور ماڑی پور کے تمام بلاکس بھی شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ گلشن معمار، احسن آباد، جنجال گوٹھ اور سائٹ سپر ہائی وے اور اطراف میں گیس کی فراہمی بھی مکمل بند رہے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا، ذرائع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی، جماعت اسلامی کی قیادت پر مشتمل کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔جس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، طارق فضل چودھری اور امیر مقام شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا۔

مری روڈ لیاقت باغ چوک پر جماعت اسلامی کے کارکن دوبارہ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

سڑک پر ہی شب بسر کرنے والے کارکنوں میں نوجوانوں کے ساتھ بزرگوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جبکہ میونسپل کی جانب سے صفائی ستھرائی کا کام جاری ہے، مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

لاہور : ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کا 76واں یوم شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج اور سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر تھے۔

واضح رہے کہ کیپٹن محمد سرور نے 1948 میں تلپترا آزاد کشمیر میں دشمن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے اور وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔

دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔

اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll