پاکستان

گلگت بلتستان میں ہمالین آئیبکس کےشکار کے پرمٹ کی قیمت 5 ہزار 500  ڈالر مقرر

پرمٹس سے حاصل رقم کا 80 فیصد مقامی آبادی کو دیا جاتا ہے، محکمہ وائلڈ لائف

GNN Web Desk
شائع شدہ ایک سال قبل پر نومبر 20 2023، 2:31 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
گلگت بلتستان میں ہمالین آئیبکس کےشکار کے پرمٹ  کی قیمت  5 ہزار 500  ڈالر مقرر

گلگت بلتستان حکومت نے ہمالین آئیبکس کے 20 پرمٹ کی فروخت کے لئے کم سے کم بولی 5 ہزار 500  ڈالر مقرر کر دی ہےجو رواں سال کےلئے مختص کوٹہ کے پہلے مرحلہ میں باقی رہ جانے والے جانوروں کے شکار سے متعلق ہے، یہ بولی صرف فارنرز کے لئے ہو گی، پرمٹس سے حاصل رقم کا 80 فیصد مقامی آبادی کو دیا جاتا ہے جس وجہ سے وہ ان جانوروں کی حفاظت اپنی ملکیت سمجھ کر رہے ہیں جس سے ان کی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔

گلگت بلتستان محکمہ پارکس و وائلڈ لائف کے کنزرویٹر خادم عباس کا کہنا ہے کہ ایک سال کے لئے مارخور کے 4 ، آئیبکس کے 100 اور بلیو شیپ کے 14 پرمٹ باقاعدہ ٹینڈر کےذریعے دیئے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں اس وقت آئیبکس کی آبادی 12 سے 15 ہزار ، مارخور کی تعداد 18 سو سے 2 ہزار  جبکہ بلیو شیپ کی تعداد 12 سو سے 13 سو تک ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ بولی کے دوران مارخور کی سب سے زیادہ بولی ایک لاکھ 86ہزار ڈالر ، دوسرے نمبرپر ایک لاکھ 82ہزار ، تیسرے پرمٹ کی ایک لاکھ 77ہزار جبکہ چوتھے پرمٹ کی ایک لاکھ 71 ہزار ڈالر رہی ۔ اس میں 3 کیٹیگریز رکھی گئی ہیں جن میں جی بی ، قومی اور فارنرز کے لئے الگ الگ ریٹس رکھے گئے ہیں۔  گلگت بلتستان میں ان اقسام کے جانوروں کی آبادی کے حوالے سے سال میں 2 بار سروے کرائے جاتےہیں۔

خادم عباس کا کہنا تھا کہ ان پرمٹس سے حاصل ہونے والی آمدن کا 80 فیصد وہاں کی مقامی آبادی کے ذریعے خرچ کیاجاتاہے جبکہ 20 فیصد فاریسٹ اینڈ وائلڈلائف فنڈ میں جمع کیاجاتا ہے۔ مارخور کے پرمٹ کے دوران شرائط میں شامل ہوتا ہے کہ جس جانور کا شکار کیا جائے اس کے سینگ 38 انچ سےاوپر ہوں ۔

انہوں نے بتایاکہ مارخور کم اونچائی پر پایا جاتا ہے جبکہ آئیبکس اور بلیو شیپ قدرے اونچائی پر رہتے ہیں۔ پرمٹ کا 80 فیصد مقامی لوگوں کو دینے کی وجہ سے ان جانوروں کی ختم ہوتی ہوئی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ کے پاس پورے گلگت بلتستان میں عملہ کی تعدا د 300 ہے ، اس سے ان جانوروں کے غیر قانونی شکار کی روک تھام نا ممکن ہے تاہم محکمہ کایہ تجربہ انتہائی کامیاب رہا ہے جس میں مقامی آبادی اس کی ملکیت کے طورپر ان کی حفاظت کرتی ہے۔