جی این این سوشل

پاکستان

پوری کوشش ہے کہ عمران خان رہا نہ ہوسکے، ہمشیرہ عمران خان

ہائیکورٹ کاجیل ٹرائل کے حوالے سے بڑا زبردست فیصلہ دیا ہےلیکن امید نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس سے باہر آئیں گے، علیمہ خان

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پوری کوشش ہے کہ عمران خان رہا نہ ہوسکے، ہمشیرہ عمران خان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ ایک عمران خان ہیں، وہی لیڈر ہیں اور وہی پی ٹی آئی کے چیئرمین ہیں، انکی جگہ کوئی نہیں لے سکتا، انکی پوری کوشش ہے کہ خان صاحب رہا نہ ہوسکے لیکن ہم اپنہ کوشش جارہی رکھے گے،  وہ جیل میں رہے یا باہر وہ لیڈر ہیں۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ میں نے الیکشن میں حصہ نہیں لینا اور نہ ہی الیکشن لڑنے ہیں، پارٹی کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کروں گی۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کاجیل ٹرائل کے حوالے سے بڑا زبردست فیصلہ دیا ہے، لیکن ہمیں کوئی امید نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس سے باہر آئیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کو باہر نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ان کو جیل تک تو لے کر نہیں جاتے۔

علیمہ خان نے کہا کہ ہمیں کوئی امید نہیں ہے ان کو جیل سے رہا کریں گے یا ان کی ضمانت ہوگی، انہوں نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ ان کو جیل سے نہیں نکالنا، لیکن عمران خان جیل میں رہیں یا باہر، وہ لیڈر ہیں۔

پاکستان

وزیر اعلٰی بلوچستان اور وزیر داخلہ کی شہید کیپٹن محمد علی قریشی کے گھر آمد، اہلخانہ سے اظہار تعزیت

کیپٹن محمد علی قریشی 26 اگست 2024 کو بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعلٰی بلوچستان اور وزیر داخلہ کی    شہید کیپٹن محمد علی قریشی کے گھر آمد،  اہلخانہ سے اظہار تعزیت

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان نے لاہور کے نصیر آباد میں واقع شہید کیپٹن محمد علی قریشی کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور شہید کیپٹن کے والدین سے ملاقات کی۔

کیپٹن محمد علی قریشی 26 اگست 2024 کو بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

وفاقی وزیر داخلہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور کور کمانڈر کوئٹہ نے شہید کیپٹن محمد علی قریشی کے بلند درجات اور اہل خانہ کے لئے صبرِ جمیل کی دعا بھی کی۔تینوں حکام نے شہید کیپٹن محمد علی قریشی کی عظیم قربانی کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ شہید کیپٹن محمد علی قریشی نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ شہید کیپٹن محمد علی قریشی وطن کا بہادر سپوت ہے جس کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔

کور کمانڈر کوئٹہ کا کہنا تھا کہ کیپٹن محمد علی قریشی شہید کی قربانی پاک فوج اور پوری قوم کی دہشت گردی کے خلاف ناقابل شکست عزم کی علامت ہے۔

بعدازاں وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور کور کمانڈر کوئٹہ نے شہید کیپٹن محمد علی قریشی کی قبر پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، ترجمان پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

پاکستان تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکا“ کو انٹرویو میں رؤف حسن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت ریاست کے مفاد میں ہے، ہم اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں نہیں لانا چاہتے، آگے بڑھنے کا راستہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت سے نکلتا ہے، طاقت حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن مینڈیٹ حقیقی لوگوں کے پاس جانا چاہیے،سیاسی استحکام کےلئے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کرنا چاہیے، عدالتی عمل یا نئے انتخابات سے مینیڈیٹ کی تصحیح کی جائے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد سب سڑکوں پر تحریک چلائیں گے، ہم 8 ستمبر سے ملک گیر تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے،

ان کا کہنا تھا کہ اجازت ملے یا نہ ملے 8 ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہوگا۔ حکومت مخالف اتحاد میں مزید جماعتیں شامل ہونے جارہی ہیں، جے یو آئی سے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بہت خوشگوار رہی ہے۔

رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ بھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے بعد موخر کیا۔ حکومت عدلیہ کو زیر اثر کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی، عدلیہ کی حمایت کے بغیر حکومت کھڑی نہیں رہ سکتی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

ایف بی آر نے دو مہینوں میں 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے

دو ماہ کے ہدف 1554 ارب روپے کے مقابلے میں 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے گئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایف بی آر  نے دو مہینوں میں  1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال کے دو مہینوں (جولائی اور اگست) میں مجموعی طور پر 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے ہیں۔

دو ماہ کے ہدف 1554 ارب روپے کے مقابلے میں 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے گئے جبکہ لیکوڈیٹی کے مسائل کے حل کیلئے برآمد کنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہیں۔

ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 593 ارب روپے جمع کئے جبکہ جولائی-اگست 2023 میں اسی مد میں 437 ارب روپے جمع کئے گئے تھے۔ اس طرح اس مد میں 36 فیصد زیادہ محصولات جمع کئے گئے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 314 ارب روپے جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 40 فیصد کا صحت مندانہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 86 ارب جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔اس کے نتیجہ میں ڈومیسٹک ٹیکسوں کی وصولی میں مجموعی طور پر 35 فیصد کا اضافہ حاصل کیا گیا ہے۔

تاہم درآمدات میں مسلسل کمپریشن کی وجہ سے اس شرح نمو کو برقرار نہیں رکھا جا سکا ہے۔ امریکی ڈالر کے اعتبار سے اگست 2023 کے مقابلے میں اگست 2024 میں درآمدات میں 2.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی طرح سے اگست 2024 کے دوران درآمدت میں اگست 2023 کے مقابلے میں پاکستانی روپے کے حساب سے7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

مزید برآں ہائی ڈیوٹی اشیاء جیسے گاڑیاں، گھریلو آلات کے ساتھ ساتھ متفرق اشیاء مثلاً گارمنٹس، فیبرکس، جوتے وغیرہ کی درآمدات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ اس رجحان نے کسٹمز ڈیوٹیز اور درآمدات کی سطح پر وصول کئے جانے والے دیگر ٹیکسوں کو متاثر کیا ہے۔ کسٹمز ڈیوٹیز میں 4 فیصد کے اضافہ کے باوجود ایف بی آر کی خالص وصولیوں میں پچھلے سال کے مقابلہ میں مجموعی طور پر 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات جمع کرنے کے اہداف پورے کرنے کے روشن امکانات ہیں کیونکہ ستمبر میں کم پالیسی ریٹ اور حالیہ مہینوں میں حکومتی سطح پر دیگر اقدامات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں اور درآمدات میں اضافہ کی توقع کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خزانہ کی نگرانی میں ہونے والی ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کی وجہ سے بھی شرح نمو میں اضافہ ہونے کا واضح امکان ہے۔

ان اصلاحات میں سپلائی چین کی اینڈ ٹو اینڈ مانیٹرنگ، آٹو میٹڈ پروڈکشن مانیٹرنگ، پی او ایس، آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی بنیا د پر ڈیٹا انٹگریشن، امپورٹ اسکیننگ اور ایف بی آر کی افرادی قوت کی ساکھ پر کڑی نظر رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ایف بی آر کاروبار کرنے میں آسانیاں لانے اور اسے ترقی دینے کے لئے اپنے بزنس پراسسز کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll