جی این این سوشل

دنیا

جنگ بندی کا دوسرا روز، 39 فلسطینیوں کے بدلے 13 اسرائیلی رہا

رات گئے حماس نے 13 اسرائیلی اور چار غیر ملکیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جنگ بندی کا دوسرا روز، 39 فلسطینیوں کے بدلے 13 اسرائیلی رہا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جنگ بندی کے دوسرے دن اسرائیل نے معاہدہ کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔ حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا۔

قطر اور مصر نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل کے حوالے سے حماس اور اسرائیل سے مذاکرات کئے اور رکاوٹوں کو دور کیا گیا۔ رات گئے حماس نے 13 اسرائیلی اور چار غیر ملکیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا۔ ان چار یرغمالیوں کا تعلق تھائی لینڈ سے ہے جبکہ 6 اسرائیلیخواتین اور 7 بچوں کو رہا کیا گیا۔

13 یرغمالیوں کو اسرائیل پہنچا دیا گیا۔ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے کے قریب اسرائیل نے عوفر جیل سے 39 فلسطینی قیدی رہا کر دئیے۔ فلسطینی قیدی مغربی کنارے کے علاقے بیتونیا پہنچ گئے۔ جہاں فلسطینی قیدیوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا، رہا ہونے والے فلسطینیوں میں 38 سال کی اسراء جعابیص بھی شامل ہیں۔ انہیں 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 11 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

48 روز لڑائی کے بعد چار روز کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے۔ 49 ویں اور 50 ویں روز جنگ بندی رہی۔ جنگ بندی کے پہلے دن حماس نے 13 اسرائیلی رہا کئے اور بدلے میں اسرائیل نے 39 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کر دیا۔

دوسرے روز حماس نے کہا اسرائیل نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کی اور امدادی ٹرکوں کو غزہ داخل ہونے سے روکا گیا۔ اس بنا پر اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی مؤخر کی جارہی ہے۔

یاد رہے چار روزہ جنگ بندی کے دوران 50 اسرائیلیوں کو رہا کیا جائے گا اور بدلے میں 150 فلسطینیوں کو رہائی ملے گی۔

پاکستان

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، ترجمان پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

پاکستان تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکا“ کو انٹرویو میں رؤف حسن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت ریاست کے مفاد میں ہے، ہم اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں نہیں لانا چاہتے، آگے بڑھنے کا راستہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت سے نکلتا ہے، طاقت حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن مینڈیٹ حقیقی لوگوں کے پاس جانا چاہیے،سیاسی استحکام کےلئے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کرنا چاہیے، عدالتی عمل یا نئے انتخابات سے مینیڈیٹ کی تصحیح کی جائے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد سب سڑکوں پر تحریک چلائیں گے، ہم 8 ستمبر سے ملک گیر تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے،

ان کا کہنا تھا کہ اجازت ملے یا نہ ملے 8 ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہوگا۔ حکومت مخالف اتحاد میں مزید جماعتیں شامل ہونے جارہی ہیں، جے یو آئی سے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بہت خوشگوار رہی ہے۔

رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ بھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے بعد موخر کیا۔ حکومت عدلیہ کو زیر اثر کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی، عدلیہ کی حمایت کے بغیر حکومت کھڑی نہیں رہ سکتی۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ناروے کی شہزادی نے روحانی پیشوا سے شادی کرلی

مارتھا لوئیس نے اپنے عجیب و غریب خیالات اور طرز زندگی کی وجہ سے شاہی خاندان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ناروے کی شہزادی نے روحانی پیشوا سے شادی کرلی

اوسلو: ناروے کی شاہی خاندان سے باغی شہزادی مارتھا لوئیس نے اپنے روحانی پیشوا ڈیرک ویریٹ سے ایک شاندار ساحلی تقریب میں شادی کرلی ہے۔ اس شادی میں 300 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔

مارتھا لوئیس نے اپنے عجیب و غریب خیالات اور طرز زندگی کی وجہ سے شاہی خاندان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک روحانی شخصیت ہیں ،جنات اور فرشتوں سے باتیں کرتی ہیں۔ 

ان کی شادی نے نہ صرف ناروے بلکہ پوری دنیا میں کافی ہلچل مچا دی ہے۔ شہزادی کے شوہر ڈیرک ویریٹ بھی ایک خود ساختہ روحانی پیشوا ہیں جو بدروحوں اور آسمانی مخلوق کے ساتھ رابطے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ 

 مارتھا لوئیس نے جنات اور فرشتوں سے ہونے والی گفتگو اور اپنے روحانی سفر پر کتب بھی لکھی ہیں۔ ان کی پہلی شادی نارویجن مصنف ایری بیہن سے ہوئی تھی اور ان کی 3 بیٹیاں ہیں۔ 2016 میں ان کی طلاق ہوگئی اور ان کے سابق شوہر نے 3 سال بعد خودکشی کرلی تھی۔ جون 2020 میں انہوں نے ڈیرک ویریٹ سے منگنی کا اعلان کیا تھا۔

 ڈیرک ویریٹ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پہلے جنم میں فرعون تھے اور مارتھا کوئیس ان کی بیوی تھیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال  کے  ناقابل تردید شواہد

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ منظرعام پر آیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق، نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ سرکاری افغان کارڈ کے مطابق اسے 2 بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے، نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساختہ کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔

خوراج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے، مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک M4، ایک M16 اور 2 کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خوارج کو خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، افغانستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔

یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوراج کی سینیئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے، اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جاچکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارج کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے، فتنتہ الخوراج کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll