پاکستان سمیت 200 ممالک کی کوپ 28 میں شرکت


متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں 30 نومبر سے کوپ 28 کے اجلاس کا آغاز ہو گیا جس میں پاکستان سمیت 200 ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
30 نومبر سے 12 دسمبر کے درمیان جاری رہنے والی اس عالمی کانفرنس میں دنیا کے 197 ممالک کے رہنما کرہ ارض کو ماحولیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے سفارشات اور تجاویز پر غور کریں گے۔ کوپ 28 کے دوران کوپ فورم کو سب کے لیے قابل قبول بنانے کے ساتھ پیرس معاہدے کے اہداف کے حصول کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
کوپ 28 میں متبادل توانائی کے ذرائع کے استعمال سے 2030 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کے اہداف مقرر کیے جائیں گے۔گذشتہ سال مصر میں ہونے والی کوپ 28 کے دوران سربراہان ممالک سے ماحولیاتی تبدیلوں سے بچنے کے لیے متاثرہ غریب ممالک کو رقم دینے کے لیے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کا قیام کیا گیا تھا مگر تاحال یہ طے نہیں ہوسکا ہے کہ اس فنڈ کے تحت کون سے ممالک کس کو کتنی رقم اور کیسے ادا کریں گے۔
اس پر کوپ 28 کے دوران کنونشن کے 24 رکن ممالک اس طریقہ کار پر مل کر کام کریں گے کہ کن نقصانات کی مد میں کون سے ممالک کس کو کتنی رقم ادا کریں۔
واضع رہے کہ کانفرنس آف دا پارٹیز(کوپ) اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمٹ چینج کا سپریم فیصلہ ساز پلیٹ فارم ہے اور اس کے ساتھ لگا ہندسہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کوپ کا یہ کتنوا اجلاس ہے۔یو این کلائمیٹ چینج کانفرنس کی ویب سائٹ کے مطابق اس فریم ورک کنونشن آن کلائمٹ چینج کا قیام مارچ 1994 میں ہوا اور یہ کنونشن کرہ ارض کے ماحولیاتی نظام کے ساتھ خطرناک انسانی مداخلت کی روک تھام کے لیے بنایا گیا۔کنونشن کی جانب سے 1995 سے کوپ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کوپ کا پہلا اجلاس مارچ 1995 میں جرمنی کے شہر برلن میں ہوا۔
دنیا کے تقریباً ممالک فریم ورک کنونشن آن کلائمٹ چینج کے رکن یا پارٹی ہیں۔ اس وقت کنوینشن کے 198 ریاستیں رکن یا پارٹی ہیں۔یہ رکن یا پارٹیز وہ ممالک ہیں جنہوں نے 1992 میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔ یہ تمام ریاستیں کوپ کی بھی نمائندگی کرتی ہیں۔ اس سالیانہ اجلاس یا کوپ کے دوران کنوینشن کی تمام پارٹیز یا رکن ریاستیں کنوینشن کے قائد وظوابط کا جائزہ لینے کے ساتھ ان فیصلوں پرعملدرآمد یقینی بناتی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے بلوچستان پر جامع قومی پالیسی کی تشکیل کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کردی
- 10 hours ago

جعفر ایکسپریس حملہ: کلیئرنیس آپریشن میں ہلاک دہشت گردوں کی تصاویر منظر عام پرآ گئیں
- 13 hours ago

دہشت گردی کوختم نہ کیا گیا تو ترقی کا عمل رک سکتا ہے ، وزیراعظم
- 10 hours ago

بحرین کے نیشنل گارڈ کے کمانڈر شیخ عمربن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات
- 12 hours ago
ایم کیو یم رہنما فارق ستار کا سانحہ جعفر ایکسپریس پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ
- 10 hours ago
دہشت گردی ملک کی جڑیں کھوکھلی کرتی ہے ، دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، طاہر اشرفی
- 13 hours ago

طالبان کمانڈر کا تاجکستان پر قبضہ کرنے کی تیاری کا دعویٰ
- 9 hours ago

اسد قیصر کا سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف سے استعفیٰ کا مطالبہ
- 13 hours ago

سابق وفاقی وزیر قانون خالد انور کراچی میں انتقال کر گئے
- 13 hours ago

او آئی سی : فلسطینی محنت کشوں کو درپیش انسانی اور اقتصادی بحران کے فوری حل پر زور
- 12 hours ago

وزیر مواصلات کی این ایچ اے ممبران کو کارکردگی بہتر بنانے کیلئے 2 مہینے کی ڈیڈ لائن
- 10 hours ago

ریسکیو 1122 کے ٹاؤن اسٹیشن کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا
- 12 hours ago