جی این این سوشل

تفریح

معروف ٹک ٹاک سٹار کی شرمناک ویڈیو وائرل

معروف سو شل میڈیا سٹار انمول نور کی اکثر و بیشتر ویڈیو ز ٹک ٹاک پر وا ئرل ہو تی رہتی ہیں مگر اس با ر تو انہوں نے شر منا ک حر کا ت کی حد ہی کر دی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

معروف ٹک ٹاک سٹار  کی شرمناک ویڈیو وائرل
معروف ٹک ٹاک سٹار کی شرمناک ویڈیو وائرل

تفصیلات کے مطابق انمول نور کی ایک نازیبا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انمول نور اپنے ایک دوست کے ساتھ نازیبا حرکات کر رہی ہیں۔ ویڈیو میں نظر آنے والا لڑکا ٹک ٹاک سٹار کے سینے پر لائن بنا کر کوکین لے رہا ہے۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے ہی ٹک ٹاک سٹار کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین انہیں خوب آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔اور ان کی اس حرکت کی وا ضح مذمت کر رہے ہیں۔کچھ صا رفین نے تو ان کو ملک کے نا م پر ہی دھبا قر ا ر دے دیا ہے۔

 

تجارت

اسٹاک مارکیٹ کر یش ،انڈیکس میں ہزاروں پوائنٹس  کی کمی

100 انڈیکس میں 3 ہزار 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسٹاک مارکیٹ کر یش ،انڈیکس میں ہزاروں پوائنٹس  کی کمی

کارباری ہفتے کے دوسرے روز  منگل کو کاروبار کے اختتامی لمحات میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3 ہزار 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جو کہ پچھلے کئی روز سے بلند کی سطح کو چھو رہی تھی۔

آج صبح کاروبار کے شروع میں  اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز منفی زون میں ہوا اور ایک موقع پر 100 انڈیکس 97 ہزار 361 پوائنٹس کی سطح پر آگیا، مگر  بعد ازاں بینکنگ سیکٹر میں  ہونے والی بھاری سرمایہ کاری کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی واپس آگئی۔

تاہم کاروبار کے دوران ہی مارکیٹ میں ایک دم اتار کی کیفیت دیکھی گئی اور انڈیکس میں تیزی سے کمی ہوئی جس سے 100 انڈیکس 96 ہزار کی سطح پر آگیا۔

جبکہ دوپہر 2 بج کر 40 منٹ پر انڈیکس 2 ہزار 909 پوائنٹس یا 2.97 فیصد کی کمی سے 95 ہزار 171 پوائنٹس پر دیکھا گیا جبکہ مارکیٹ کے اختتامی اوقات میں ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 3 ہزار 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی اور یہ 94 ہزار 200 کی سطح پر دیکھا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بشریٰ بی بی لاشیں گرانے کامنصوبہ لیکر آئیں ہیں، ریاست تحمل کامظاہرہ کررہی، عطا تارڑ

بشریٰ بی بی لاشیں گرانےکا منصوبہ لیکر آئیں ہیں، کیونکہ خون خرابے کے بغیر ان لوگوں کا گزارہ ہی نہیں ہے،عطا تارڑ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بشریٰ بی بی لاشیں گرانے کامنصوبہ لیکر آئیں ہیں، ریاست تحمل کامظاہرہ کررہی، عطا تارڑ

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ریاست تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے مگر بشریٰ بی بی لاشیں گرانےکا منصوبہ لیکر آئیں ہیں، کیونکہ خون خرابے کے بغیر ان لوگوں کا گزارہ ہی نہیں ہے۔ 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی  نےدوسروں کے بچوں کو سامنے رکھا ہوا ہے جبکہ ان کے اپنے بچے باہر ہیں،ان کا منصوبہ خون خرابہ کرنے کا ہے، یہ لوگ ایک دفعہ پھر 9 مئی دہرانا چاہتے ہیں ،ان کا مزید کہنا تھا کہ  ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں مگر ریاست تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مظاہرین کو آگے نہیں بڑھنے دے گی،پنجاب ، سندھ اوربلوچستان سے کوئی باہر نہیں نکلا، کیونکہ لوگ جانتے ہیں کہ ان کا نظریہ ملک دشمن ہے،ہم نے جومظاہرین پکڑے ہیں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہمیں پیسے دے کر لایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بیلاروس کے صدر کے دورے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیراطلاعات نے کہا  کہ پولیس اور رینجرز کے شہدا کا جو خون بہایا گیا وہ ہم  کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟  ان کا کہنا تھا کہ یہ واحد جماعت ہے جس کے احتجاج میں افغانی شامل ہوتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کوئی سانحہ ہو اور بعد میں اس کا فائدہ اٹھایا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم

ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی  کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے بہادر پولیس آفیسرز کی تصاویر کو دہشت گردوں کے طور پر پیش کرنے کا معاملہ شدید بحث کا موضوع بن چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی مہم تھریڈز، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ پر چلائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس  میں، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، آئی جی اسلام آباد علی رضا رضوی، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کامیانہ اور ڈی آئی جی لیاقت ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس عمل کے ذریعے پی ٹی آئی نے نہ صرف پولیس آفیسرز کو خطرے میں ڈالا بلکہ ان کی فیملیز کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا۔ اس میں ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تحریک انصاف کی اس کارروائی کو بعض حلقے انتہاپسند اور دہشت گردوں کے حامی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت اور ریاستی اداروں سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس خطرناک صورتحال کے خلاف کیوں نہیں اقدامات کر رہے۔

اس صورتحال میں، سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشت گردی اور شرپسندی کے پھیلاؤ کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت زور پکڑ رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ ایسے عناصر، جو ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، کے خلاف آخر کب اور کس طرح موثر کارروائی کی جائے گی؟

پاکستان کے اندر اس وقت ایک بہت بڑی تشویش پھیل چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی اس طرح کی اشتعال انگیز سرگرمیاں ریاست کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں اور اس کا فوری تدارک ضروری ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll