جی این این سوشل

پاکستان

پاکستان کو عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی مل گئی

اسلام آباد: تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کو ماحولیات کے عالمی دن کی میزبانی کا اعزازملا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان کو عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی مل گئی
پاکستان کو عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی مل گئی

تفصیلا ت کے مطابق  پاکستان کے لیے ایک اور بڑا اعزاز مل گیا۔پاکستان کو رواں سال 5 جون کو  عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی مل گئی ہے،تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کو ماحولیات کے عالمی دن کی میزبانی کا اعزازملا ہے۔

جی این این کے مطابق پاکستان 5 جون کو عالمی دن میں  موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اہم اعلانات کرے گا۔بلین ٹری، کلین گرین پاکستان، الیکٹرک وہیکل پالیسی، نیشنل پارکس اورگرین جابز کو اجاگر کیا جائے گا۔عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کے لئے صرف 4 عالمی شخصیات کا چناو کرلیاگیا۔

وزیراعظم عمران خان کو انٹرنیشنل ماحولیات کانفرنس کی صدارت کے لئے بھی چن لیا گیا ہے،وزیر اعظم عمران خان 4 جون کی رات عالمی کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔کانفرنس میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ، پوپ اور جرمن چانسلر شرکت کریں گے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین نے عالمی یوم موحولیات کی تیاریاں شروع کردیں۔پانچ جون کو اسلام آبادمیں ماحولیات کے حوالے سے میگا تقریب ہوگی۔

علاقائی

حکومت پنجاب کی صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 28 نومبر تک توسیع

صوبے میں 3 دن کے لیے ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، محکمہ داخلہ پنجاب

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت پنجاب کی صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 28 نومبر تک توسیع

حکومت پنجاب نے سکیورٹی خطرات کے پیش نظر صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 28 نومبر تک توسیع کر دی۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق صوبے میں 3 دن کے لیے ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق منگل 26 نومبر سے جمعرات 28 نومبر تک دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کی گئی ہے، توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا۔ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کی سفارش پر گزشتہ 3 دنوں سے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ ہے۔اس سے قبل 18 نومبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی، جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی۔

بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، جو اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی پہنچ چکا ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید شیلنگ کی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

صحت

لاہور: چلڈرن اسپتال کے مین ہول میں گرنے سے بچے کی ہلاکت  کے واقعے پر اےایم ایس معطل

محکمہ صحت نے ایکشن لیتے ہوئے فرائض میں غفلت برتنے کے الزام پر اے ایم ایس سمیت 5 ملازمین کو معطل کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاہور: چلڈرن اسپتال کے مین ہول میں گرنے سے بچے کی ہلاکت  کے واقعے پر اےایم ایس معطل

لاہورچلڈرن اسپتال کے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے بچے کے معاملے پر محکمہ صحت نے ایکشن لیتے ہوئے فرائض میں غفلت برتنے کے الزام پر اے ایم ایس سمیت 5 ملازمین کو معطل کردیا۔

صوبائی محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق معطل ہونے والوں میں ڈاکٹر نسیم بیگ، سب انجینئر فرقان جاوید، سینٹری سپروائزرفیصل عطا اور 2 سیور مین وارث مسیح اور موٹیس مسیح شامل ہیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل  چونیاں ضلع قصور کا رہائشی ساڑھے 3 سالہ باسم چلڈرن اسپتال میں ایڈمن آفس کے ساتھ واقع پارک میں کھیلتے ہوئےکھلے مین ہول میں گِر کرجاں بحق ہو گیا تھا، والدین بچے کو چیک اپ کیلئے اسپتال لائے تھے، واقعے پر وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے سخت ایکشن لیتے ہوئے محکمہ صحت سے رپورٹ طلب کر کے واقعے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم

ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی  کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے بہادر پولیس آفیسرز کی تصاویر کو دہشت گردوں کے طور پر پیش کرنے کا معاملہ شدید بحث کا موضوع بن چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی مہم تھریڈز، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ پر چلائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس  میں، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، آئی جی اسلام آباد علی رضا رضوی، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کامیانہ اور ڈی آئی جی لیاقت ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس عمل کے ذریعے پی ٹی آئی نے نہ صرف پولیس آفیسرز کو خطرے میں ڈالا بلکہ ان کی فیملیز کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا۔ اس میں ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تحریک انصاف کی اس کارروائی کو بعض حلقے انتہاپسند اور دہشت گردوں کے حامی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت اور ریاستی اداروں سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس خطرناک صورتحال کے خلاف کیوں نہیں اقدامات کر رہے۔

اس صورتحال میں، سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشت گردی اور شرپسندی کے پھیلاؤ کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت زور پکڑ رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ ایسے عناصر، جو ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، کے خلاف آخر کب اور کس طرح موثر کارروائی کی جائے گی؟

پاکستان کے اندر اس وقت ایک بہت بڑی تشویش پھیل چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی اس طرح کی اشتعال انگیز سرگرمیاں ریاست کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں اور اس کا فوری تدارک ضروری ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll