جی این این سوشل

علاقائی

حکومت کا الیکشن ڈیوٹی سے غیر حاضر ملازمین کو گرفتار کرنے کا حکم

ملازمین کی اکثریت نے حاضری کی یقین دہانی کرائی ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

حکومت کا الیکشن ڈیوٹی سے غیر حاضر ملازمین کو گرفتار کرنے کا حکم
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سجاول: حکومت نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں الیکشن ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والے سرکاری ملازمین کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔

تفصیلات کے مطابق سجاول کے حلقہ پی ایس 74 سے الیکشن ڈیوٹی سے غیر حاضر 300 سے زائد اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔

ریٹرننگ افسران (آر اوز) نے سب انسپکٹر سجاول کو غیر حاضر ملازمین کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا کہا ہے۔ میڈیکل آفیسرز، اساتذہ اور دیگر سرکاری ملازمین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب سیہون سے 134 سرکاری ملازمین الیکشن ڈیوٹی سے غیر حاضر ہیں۔

آر او محمد علی نے کہا کہ غیر حاضر ملازمین کو گرفتار کر کے ڈیوٹی پر لایا جائے گا، ملازمین کی اکثریت نے حاضری کی یقین دہانی کرائی ہے۔

تجارت

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی

تیل کی عالمی قیمت 9ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔ خبرایجنسی کے مطابق برینٹ خام تیل کی قیمت 4.5فیصد کم ہو کر 74.02ڈالر فی بیرل ہو گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت گر گئی۔ خبر ایجنسی کے مطابق تیل کی عالمی قیمتوں میں 4فیصد سے زیادہ کمی  ہوئی ۔ 

تیل کی عالمی قیمت 9ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔ خبرایجنسی کے مطابق برینٹ خام تیل کی قیمت 4.5فیصد کم ہو کر 74.02ڈالر فی بیرل ہو گئی،تیل کی عالمی قیمت میں کمی لیبیا کے حریف گروپوں میں مفاہمت میں پیشرفت پر ہوئی،فریقین میں تنازع کے حل سے لیبیا میں تیل کی پیداوار اور برآمدات شروع ہو سکیں گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والوں کو نشانہ عبرت بنائیں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان

بلوچستان میں کسی بھی دہشت گرد کو رعایت نہیں ملے گی، سرفراز بگٹی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والوں کو نشانہ عبرت بنائیں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ماہ جو دہشت گردی کے واقعے ہوا، اس میں کسی بلوچ نے نہیں بلکہ دہشت گردوں نے معصوم پاکستانی شہریوں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا۔

کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں بے گناہ شہریوں کو بسوں سے اتار کر مارا گیا، کسی بلوچ نے کسی پنجابی یا پٹھان کو نہیں مارا، یہ دہشت گرد ہیں انہوں نے پاکستانیوں کو شہید کیا ہے، مٹھی بھر دہشت گرد سافٹ ٹارگٹ کو ڈھونڈتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، بلوچستان میں کسی بھی دہشت گرد کو رعایت نہیں ملے گی، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والوں کو نشانہ عبرت بنائیں گے۔ دہشت گرد بے دردی سے لوگوں کو شہید کرتے ہیں، بلوچ ہمیشہ جنگوں میں رہا لیکن تب اقدار اور روایات کے مطابق چیزیں ہوتی تھیں۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ اب کی کارروائیاں بلوچیت کے نام پر ہے مگر اس کا بلوچ سے کوئی تعلق نہیں، ان کی ہمت کا اندازہ لگائیں کے ایف سی کے انسٹالمنٹ میں یہ زیادہ کارروائی نہیں کر سکے لیکن یہ معصوم لوگوں کو بسوں سے اتار کر گھر والوں کے سامنے ان کی ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل بلوچستان اسمبلی نے دہشت گردی کی مذمت کی، بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کررہے ہیں، طالبات کو اسکالر شپس پر آکسفورڈ بھجوایا جائے گا، یہ فیصلہ بلوچستان کے لوگوں نے کرنا ہے کہ خدمت کون کر رہا ہے، ہمیں گورننس کے ماڈل کو بہتر کرنا ہے، ہم نے اس سمت جانا ہے جس میں عام بلوچستان کے باسی کو فائدہ ہو، اس کے لیے ہم نے محنت کرنی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے مزدی کہا کہ ہم مختلف جگہوں کا دورہ کریں گے اور گورننس کے ماڈل کو بہتر کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سیاسی جماعتوں کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، سربراہ جے یو آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سیاسی جماعتوں  کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، ضرورت پڑی تو ملک کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے،

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجربہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے قائدین کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پا رہے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کر رہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا، آپ واضح ہدایات دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں گے، اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے؟ ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll