جی این این سوشل

پاکستان

سلمان اکرم راجہ کی فارم 33پر پی ٹی آئی کا نام ظاہر کرنے کی درخواست مسترد

الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سلمان اکرم راجہ کی فارم 33پر پی ٹی آئی کا نام ظاہر کرنے کی درخواست مسترد
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان تحریک انصفا کے رہنما سلمان اکرم راجہ  کی فارم 33 پر پی ٹی آئی کا نام ظاہر کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

سلمان اکرم راجہ نے رولز 94 کے تحت خود کو پی ٹی آئی کا امیدوار درج کرنے کی استدعا کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا گیا۔

واضع رہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سلمان اکرم راجہ نے فارم 33میں پارٹی کا نام ظاہر کرنے کی درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کررکھی تھی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے درخواست پر فیصلہ کر لیا تھا،

دنیا

بنگلہ دیش میں سیلاب اور بارشوں کے باعث 8 افراد جاں بحق

سیلابی صورتِ حال کے باعث خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور راستے بند ہونے سے دور دراز علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بنگلہ دیش میں سیلاب اور بارشوں کے باعث 8 افراد جاں بحق

شمالی بنگلا دیش میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتِحال پیدا ہوگئی، جس کے سبب 8 افراد جان کی بازی ہا رگئے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شدید سیلابی صورتحال کے باعث 2 لاکھ سے زائد افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔

بنگلا دیشی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شیر پور کے علاقے میں دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے سے 200 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے، جبکہ سینکڑوں گھر اور فصلیں سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں۔

بنگلا دیش میں سیلابی صورتحال کے باعث ہزاروں خاندان اپنے گھروں سے محرومی کا شکار ہیں، جبکہ متاثرہ خاندان امدادی مراکز میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

سیلابی صورتِ حال کے باعث خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور راستے بند ہونے سے دور دراز علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کشتی مقامی طور پر لکڑی سے تیار کی گئی تھی جس میں 100 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش تھی، مگر کشتی کی روانگی کے وقت اس میں 300 افراد سوار ہوگئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

 جہاں گنجائش سے زیادہ افراد بٹھانے پر کشتی سمندر میں ڈوب گئی، کشتی میں سوار 300 افراد میں سے 100 لاپتہ ہوگئے، جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کشتی نائیجیریا کے ضلع موقوا کے مقام پر دریائے نائیجر میں ڈوبی جس کے ریسکیو کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا آغاز

 ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس کا آغازہو گیاجس میں صدرمملکت آصف علی زردای اور وزیراعظم سمیت سیاسی جماعتوں کے سربراہان و رہنما شریک ہوئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز  کانفرنس بلانے کا آغاز

 ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس کا آغازہو گیاجس میں صدرمملکت آصف علی زردای اور وزیراعظم سمیت سیاسی جماعتوں کے سربراہان و رہنما شریک ہوئے۔


کانفرنس میں صدر مملکت آصف زرداری، مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف، جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمان، سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سمیت اے این پی کے رہنما ایمل ولی خان، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم، یوسف رضا گیلانی، اسحاق ڈار، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر جماعتوں کے سربراہان شریک ہوئے۔

صدر مملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک اس کانفرنس کے لیے وزارت خارجہ کا ڈرافٹ ہے اور ایک میرے دل کی آواز ہے، ہم نے پی ایل او کے یہاں دفاتر دیکھے، میں کئی بار یاسر عرفات سےملا، پا کستا ن کا پی ایل او کے ساتھ کوآپریشن رہا ہے، اسرائیل اپنی جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ کرتا جارہا ہے اور یہ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔


قومی ترانے کے بعد تلاوت سے کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، شیری رحمان نے کانفرنس کا ایجنڈا پیش کیا کہ7اکتوبر ایک ایسا سیاہ دن ہے جس دن اسرائیل نے فلسطین کے عوام پر حملہ کیا آج اسی پر کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔

 

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ7اکتوبر2023کو حماس کے مجاہدین نے حملہ کیا، حماس کے حملے نے فلسطین کے مسئلے کی نوعیت تبدیل کر دی۔

مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں ایک بہت ہی اہمیت کے حامل کیس کے حوالے سے اکھٹے ہوئے ہیں، دنیا کے اندر خوفناک بربریت والا کیس ہے، فلسطینیوں کے پاس کوئی سازوسامان نہیں، ایسی بربریت ہم نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھی جو اسرائیل کر رہا ہے، ابھی بھی بہت سارا طبقہ اس کو انسانی مسئلہ نہیں سمجھتا ہے، اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔


انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور اب وہ لبنان و شام سمیت دیگر ممالک کو نشانہ بنارہا ہے، عالمی برادری اسرائیل کو روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور فلسطین بالخصوص غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے دنیا اس بات کا سخت نوٹس لے۔



پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

غزہ میں اسرائیلی بربریت اور قتل و غارت کو ایک سال مکمل

اس سال کا ہر لمحہ فلسطینیوں کے لہو سے خوں رنگا رہا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ میں اسرائیلی بربریت اور قتل و غارت کو ایک سال مکمل

غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ اسرائیلی جنگ کی صورت غزہ میں گزرنے والے اس سال کا ہر لمحہ فلسطینیوں کے لہو سے خوں رنگا رہا۔

غزہ جنگ نہتے اور زیر محاصرہ فلسطینیوں کے خلاف طویل ترین جنگ کا ریکارڈ بھی ہے اور اسرائیلی جنگی جرائم کی بدترین مثالوں کا حوالہ بھی، یہ جنگ نسل کشی کی جیتی جاگتی اور متحرک مثال بھی ہے اور غیر علانیہ عالمی جنگ کے پرانے اتحادیوں کی ایک نئی لام بندی بھی۔

غزہ کی پٹی دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے۔ 365 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی ساحلی پٹی 24 لاکھ افراد کا مسکن ہے، جہاں ایک مربع کلومیٹر رقبے میں ساڑھے پانچ ہزار افراد رہائش پذیر ہیں۔

ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز اور مردہ خانوں کے ریکارڈ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج 41 ہزار 495 فلسطینیوں کی جان لے چکی ہے جبکہ ملبے تلے دبے افراد کی تعداد کا تخمینہ بھی 10 ہزار سے 20 ہزار لگایا جاتا ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی محدود جغرافیے کی حامل زیر محاصرہ گنجان آبادی پر جتنا بارود ایک سال کے دوران پھینکا، اس کی مثال دونوں عالمی جنگوں میں بھی نہیں ملتی ہے۔ اسرائیل غزہ کی چھوٹی سی پٹی پر اب تک 85 ہزار ٹن سے بھی زیادہ بارود بموں کی شکل میں زیر محاصرہ غزہ کے شہریوں پر برسا چکا ہے۔

صیہونی فورسز کی جانب سے غزہ شہر میں 36 ہزار 276 سے زائد مکانات بمباری سے تباہ ہوئے جبکہ خان یونس میں 18 ہزار 890 گھر، دکانیں اور دیگر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بنیں۔

خان یونس پناہ گزین کیمپ میں 3836 فلسطینی گھروں اور عمارتوں کو بمباری سے مسمار کیا گیا۔

رفح شہر پر باضابطہ اسرائیلی حملہ رواں برس سات مئی کو کیا گیا تھا، جو اب ابھی جاری ہے۔

رفح میں تباہی اور بربادی کے لیے بمباری کے علاوہ ٹینکوں سے گولہ باری کر کے 13 ہزار 237 گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنایا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll