جی این این سوشل

پاکستان

آئین اور قانون میں انتخابات کالعدم قرار دینے کی کوئی گنجائش نہیں، شیر افضل مروت

سپریم کورٹ کے فل کورٹ کو درخواست سننی چاہیے، رہنما پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آئین اور قانون میں انتخابات کالعدم قرار دینے کی کوئی گنجائش نہیں، شیر افضل مروت
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون میں انتخابات کالعدم قرار دینے کی کوئی گنجائش نہیں، سپریم کورٹ کے فل بینچ کو درخواست سننی چاہیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ذہنی مریض کمشنر نہیں بلکہ ن لیگ والے ہیں، یہ لوگ پاگل پن کی انتہا کو چھو رہے ہیں۔نواز شریف اور مریم نواز اپنی تشستیں ہار چکے ہیں۔ کمشنر راولپنڈی نے ٹھیک کہا کہ اس نے پاکستان کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ مطالبہ ہے سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ انتخابات سے متعلق درخواست سنے، پاکستان کی آئینی و جمہوری تاریخ کا سب سے اہم کیس ہے۔میرے گھر میں 4گاڑیوں میں لوگ آئے،کچھ نے سی ٹی ڈی وردیاں پہن رکھی تھیں، سمجھ نہیں آیا یہ کیوں آئے تھے،احتجاج پرکوئی ایف آئی آر نہیں ہوئی تھی، پولیس نے چادر ،چار دیواری کا تقدس پامال کیا، لیپ ٹاپ بھی لےگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ملازم کو اغوا کیا ہے وہ ابھی تک واپس نہیں آیا،میرے گھر کے شیشے، دروازے توڑے، یہ لا قانونیت ہے، آئی جی اسلام آباد،ایس ایس پی آپریشنز ،ایس ایس پی سی ٹی ڈی تینوں میرے ملزم ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مانسہرہ سے نواز شریف ہارے ہیں، انہوں نے دوبارہ گنتی کی درخواست کی ہے، نواز شریف لاہور کی نشست ہار چکے ،مریم نواز اپنی صوبائی نشست ہار چکیں۔شہباز شریف 17 سیٹوں کے ساتھ وزیر اعظم بننے چلے ہیں۔ فارم 45، عالمی میڈیا اور مبصرین کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی سب حلقے جیت چکی ہے۔ مریم اورنگزیب کے اشتعال انگیر بیان پر فوج داری کارروائی کریں گے۔

مریم اورنگزیب کے بیان پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کے سرقلم کرنیوالے بیان پرفوجداری کارروائی کریں گے۔

پاکستان

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا، ذرائع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی، جماعت اسلامی کی قیادت پر مشتمل کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔جس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، طارق فضل چودھری اور امیر مقام شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا۔

مری روڈ لیاقت باغ چوک پر جماعت اسلامی کے کارکن دوبارہ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

سڑک پر ہی شب بسر کرنے والے کارکنوں میں نوجوانوں کے ساتھ بزرگوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جبکہ میونسپل کی جانب سے صفائی ستھرائی کا کام جاری ہے، مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

لاہور : ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کا 76واں یوم شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج اور سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر تھے۔

واضح رہے کہ کیپٹن محمد سرور نے 1948 میں تلپترا آزاد کشمیر میں دشمن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے اور وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔

دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔

اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکی سینیٹ میں پاکستان اور چین مخالف بل پیش

بل میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ اور پاکستان کی جانب سے مبینہ خطرات سے نمٹنے کیلئے بھارت کی مدد کا وعدہ کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امریکی سینیٹ میں پاکستان اور چین مخالف بل پیش

واشنگٹن : امریکی سینیٹ میں ریپبلکن رکن کی جانب سے پاکستان اور چین مخالف بل پیش کردیا گیا۔

امریکی سینیٹ میں پیش کیے گئے بل میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ اور پاکستان کی جانب سے مبینہ خطرات سے نمٹنے کیلئے بھارت کی مدد کا وعدہ کیا گیا۔

ریپبلکن سینیٹرمارکو روبیو کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں امریکا پر بھارت کے ساتھ اسرائیل، کوریا، جاپان اور نیٹو جیسے اتحادیوں جیسا برتاؤ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

بل میں بھارت کے خلاف مبینہ اقدامات پر پاکستان کی امداد روکنے اور کانگریس کو آگاہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بل میں نئی دہلی کے ساتھ واشنگٹن کے ’سٹریٹیجک سفارتی، اقتصادی اور فوجی تعلقات‘ میں اضافے کی تجویز بھی ہیش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بل منظور ہونے کی صورت میں پاکستان پر نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسلام آباد اور واشنگٹن اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll