جی این این سوشل

پاکستان

چینی کمپنی نے دیامر بھاشا ڈیم پر دوبارہ کام شروع کر دیا

چینی کمپنی نے تقریباً 350 چینی شہریوں سمیت ڈیم پر کام دوبارہ شروع کر دیا ہے جبکہ 6 ہزار مقامی عملہ پہلے ہی کام کر رہا ہے، جی ایم بھاشا ڈیم

پر شائع ہوا

کی طرف سے

چینی کمپنی نے دیامر بھاشا ڈیم پر دوبارہ کام شروع کر دیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

چینی کمپنی نے تربیلا کے بعد دیامر بھاشا ڈیم پر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے تاہم داسو ڈیم پر کام تاحال معطل ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق داسو ڈیم پر کام چند روز میں دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔ دیامر بھاشا ڈیم کے جنرل منیجر نزاکت حسین نے تصدیق کی کہ چینی کمپنی نے تقریباً 350 چینی شہریوں سمیت ڈیم پر کام دوبارہ شروع کر دیا ہے جبکہ 6 ہزار مقامی عملہ پہلے ہی کام کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ داسو ڈیم کے انجینئرز کی بس پر خودکش حملے میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد چینی کمپنی نے کام بند کر دیا تھا۔

دیامر بھاشا ڈیم دریائے سندھ کے پار خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان اور گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے درمیان تعمیر کیا جا رہا ہے۔

13 مئی 2020 کو، پاکستانی حکومت نے جوائنٹ وینٹو کے ساتھ 442 ارب روپے کے معاہدے پر دستخط کیے

پاکستان

حکومتی وفدکی ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ آمد

حکومتی وفد میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڈ شامل ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومتی وفدکی  ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ آمد

حکومتی وفد ایک بار پھر سربراہ جے یو آئی( ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائشگاہ پہنچ گیا، ملاقات میں آئینی ترامیم پر مشاورت ہو گی۔

 حکومتی وفد میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڈ شامل ہیں، حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم کے حوالے سے مجوزہ مسودہ دکھائے گا۔

واضح رہے قبل ازیں سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مجوزہ مسودہ نہ دکھانے کا شکوہ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مصروفیت کے باعث حکومتی وفد سے ملاقات نہ ہو سکی، حکومتی وفد مولانا سے ملاقات کے منتظر ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار

وفاقی کابینہ اجلاس کے لیے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن وفاقی وزرا اجلاس میں شرکت کے لیے ابھی نہیں پہنچے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا جبکہ کابینہ اجلاس کے نئے وقت سے متعلق بعد میں بتایا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے لیے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن وفاقی وزرا اجلاس میں شرکت کے لیے ابھی نہیں پہنچے۔

کمیٹی روم کے باہر موجود عملے کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس ابھی ہولڈ پر ہے، کب تک اجلاس شروع ہوگا ابھی طے نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کررکھا تھا جس کے لیے پہلے 12 بجے کا وقت دیا گیا تھا، بعدازاں وقت میں تبدیلی کرتے ہوئے اجلاس سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جانا اور وفاقی کابینہ آئینی ترامیم کے پیکیج پر بھی غور کیا جانا تھا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزراء محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڑ کابینہ ارکان کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر اعتماد میں لیا جانا تھا، وفاقی کابینہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات پر بھی غور کرے گی۔

دوسری جانب آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور قومی اسمبلی اجلاس اب ساڑھے 11 بجے کے بجائے شام 4 بجے ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت سے کہا ہے کہ آئینی ترامیم میں جلدی نہ کرے، مولانا عبدالغفور حیدری

حکومت اگر جلدی کرے گی تو ہم اس میں شامل نہ ہوں گے، رہنما جے یو آئی (ف)

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت سے  کہا ہے کہ آئینی  ترامیم میں جلدی نہ کرے، مولانا عبدالغفور حیدری

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ آج مختلف سیاسی جماعتوں سے وفود سے ملاقات ہوئی،  ہمیں ابھی تک مجوزہ ترمیمی ڈرافٹ نہیں ملا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے حکومتی اتحادیوں کی مجوزہ ترامیم مؤخر ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک ہمارے پاس بل کا مسودہ نہیں ہے لہٰذا اس سے مؤخر کردیں۔

حکومتی شخصیات ہمارے پاس آئیں، ان سے ہم نے کھل کر کہا کہ آپ کو جلدی ہے لیکن ہمیں ڈرافٹ یا ترمیمی بل نہیں ملا، جب ہم بل کو دیکھیں گے نہیں اور پڑھیں گے نہیں تو کیسے ووٹ دے سکتےہیں۔ اسی لیے اس بل کو مؤخر کریں تاکہ ہم اس بل کو پڑھیں اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں بھی اس کو پڑھیں۔

 مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اسی دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دوست تشریف لائے اور ان سے بھی یہی بات کی کہ ہم نے حکومت کو کہا ہے جلدی نہ کریں بلکہ ہمیں پڑھنے سوچنے کا موقع دیں تاکہ ہم شرح صدر کے ساتھ کوئی فیصلہ کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اجلاس بلایا گیا تھا اور اجلاس میں سب پہنچ گئے ہیں اور ہمار انتظار ہے تو ہم نے کہا کہ ہم اجلاس میں شریک ہوں گے اور وہاں اپنا مؤقف بالکل کھل کر سامنے رکھیں گے کہ اتنی جلدی کی کیا ضرورت تھی کہ آپ لوگ اس طرح کر رہے ہیں۔

رہنما جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ لہٰذا آپ جلدی کر رہے ہوں تو ہم اس میں شامل نہ ہوں گے۔حکومت سے مزید سوچ بچار کا وقت مانگا ہے، حکومت سے بھی کہا ہے کہ ترامیم میں جلدی نہ کرے۔ ہم نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ آج کا اجلاس موخر کریں تا کہ مشاورت ہو سکے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll