جی این این سوشل

دنیا

مصر کا بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے میں فریق بننے کا فیصلہ

آئی سی جے میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کے لیے باضابطہ فریق بننے کی تیاری کر رہے ہیں، مصری وزیر خارجہ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مصر کا بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اسرائیل  کے خلاف مقدمے میں  فریق بننے کا فیصلہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں فلسطینی نسل کشی کے خلاف مقدمے میں مصر بھی فریق بن گیا

مصر نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کے لیے باضابطہ فریق بننے کی تیاری کر رہا ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مصری وزارتِ خارجہ نےکہا ہے کہ یہ اقدام غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلی حملوں کی بڑھتی ہوئی شدت اور دائرہ کار کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ منظم اسرائیلی طریقوں اور حملوں کے درمیان کیا گیا جنہوں نے لوگوں کو بالآخر نقلِ مکانی اور اپنی زمین چھوڑنے پر مجبور کیا ہے جس سے ایک بے مثال انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔

مصر کی جانب سے یہ اعلان اس بات کے بعد کیا گیا جب اسرائیل نے گزشتہ ہفتے مصر کی سرحد سے متصل رفح کے مشرقی علاقوں میں داخل ہو کر بین الاقوامی مخالفت کی نفی کی اور قریبی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا جو محصور فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل کے لیے اہم راستہ ہے۔

مصر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ضرورت مندوں تک امداد پہنچے اور یہ کہ اسرائیلی افواج فلسطینی عوام کے خلاف کسی قسم کی خلاف ورزی کا ارتکاب نہیں کر رہیں۔

مصر نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور بااثر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کروانے اور رفح میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔یاد رہے کہ اس سے قبل ترکیہ اور کولمبیا نے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے میں شامل ہونے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی۔

جنوبی افریقہ نے جنوری میں عالمی عدالت سے یہ اعلان کرنے کو کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا تھا اور وہ اسرائیل کو پٹی میں اپنی فوجی مہم روکنے کا حکم دے۔

آئی سی جے جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، نے اس کے بجائے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ایسی کارروائیوں سے باز رہے جو نسل کشی کے کنونشن کے تحت آ سکتی ہوں اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی افواج غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کوئی کارروائی نہ کریں۔

پاکستان

فواد چوہدری کا جماعت اسلامی اور جے یو آئی کامیاب سیاست کیلئے مشورہ

جماعت اسلامی اور  جے یو آئی کو کامیاب سیاست کیلئے عمران خان سے اتحاد کرنا پڑے گا، فواد چوہدری

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فواد چوہدری کا جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا میاب سیاست کیلئے مشورہ

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے جماعت اسلامی اور جے یو آئی کو کامیاب سیاست کے لئے مشورہ دے دیا۔

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور  جے یو آئی کو کامیاب سیاست کیلئے عمران خان سے اتحاد کرنا پڑے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کامیاب عوامی شو پر جماعت اسلامی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جماعت اسلامی ، جے یوآئی اور جی ڈی اے اگر کامیاب سیاست کرنا چاہتی ہیں تو انہیں بانی پی ٹی آئی سے اتحاد کرنا پڑے گا، ورنہ ان کی عشروں سے جاری بے نتیجہ سیاست ہی جاری رہے گی۔

سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ان جماعتوں کا اتحاد سب کے مفاد میں ہے، اسد قیصر اور محمودخان اچکزئی ان معاملات پر تیزی دکھائیں تاکہ ملک سے فراڈ کا خاتمہ ہو اور عوامی حکومت قائم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس وقت عوامی قوت دکھانے کیلئے ان جماعتوں کی تنظیم کی ضرورت ہے کیونکہ تحریک انصاف کی تنظیم اس وقت مقدمات اور جیلوں کی زد میں ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

 پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جی آئی ٹی تشکیل

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی منظوری دی ، اس کمیٹی کی سربراہی آئی جی اسلام آباد کریں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جی آئی ٹی تشکیل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مبینہ طور پر چلائی جانے والی منظم مہم کی تحقیقات کے لیے ایک 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جی آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اس 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی منظوری دی ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی آئی جی اسلام آباد کریں گے۔ اس کے علاوہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم، ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ کے ڈائریکٹر، اسلام آباد کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور اسلام آباد سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی بھی اس کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔

یہ جی آئی ٹی موصول ہونے والے مواد کی بنیاد پر اس بات کی تحقیقات کرے گی کہ آیا پی ٹی آئی نے ریاست کے خلاف کوئی منظم مہم چلائی تھی یا نہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر اسلام آباد میں قائم ڈیجیٹل میڈیا سیل کے مرکزی دفتر پر شواہد کی بنیاد پر چھاپہ مارا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

لاہور : ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کا 76واں یوم شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج اور سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر تھے۔

واضح رہے کہ کیپٹن محمد سرور نے 1948 میں تلپترا آزاد کشمیر میں دشمن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے اور وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔

دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔

اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll