جی این این سوشل

پاکستان

سپریم کورٹ رجسٹرار کابرطانوی ہائی کمیشن کے نام اہم خط

رجسٹرارسپریم کورٹ نے خط میں لکھا کہ خط میں1953میں ایرانی حکومت کاتختہ الٹنےکاذکرکیاگیا ہے، خط میں بالفوراعلامیہ کے ذریعےاسرائیلی ریاست کے قیام کا تذکرہ بھی کیا گیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سپریم کورٹ رجسٹرار کابرطانوی ہائی کمیشن کے نام اہم خط
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

برطانوی ہائی کمیشن کو خط رجسٹرارسپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پرلکھا۔

تفصیلات کے مطابق خط کے متن کے مطابق ہائی کمشنرنےعاصمہ جہانگیرکانفرنس میں جمہوریت، کھلےمعاشرے کی بات کی، سپریم کورٹ آف پاکستان نے غلطیوں کاازالہ کیا ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ برطانیہ بھی غلطیوں کاازالہ کرے۔

رجسٹرارسپریم کورٹ نے خط میں لکھا کہ خط میں1953میں ایرانی حکومت کاتختہ الٹنےکاذکرکیاگیا ہے، خط میں بالفوراعلامیہ کے ذریعےاسرائیلی ریاست کے قیام کا تذکرہ بھی کیا گیا۔

رجسٹرارنے خط پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنرجین میریٹ کےنام بھجوایا جس میں کہا گیا کہ عاصہ جہانگیرکانفرنس میں آپکی تقریرمیں جمہوریت کی اہمیت کواجاگرکیا گیا۔ آپ کی تقریرمیں انتخابات اورکھلے معاشرےکی اہمیت کواجاگرکیاگیا۔

خط کے متن کے مطابق برطانوی حکومت کی طرف سے دکھائی جانے والی دلچسپی خوش آئند ہے، انتخابات بروقت نہیں ہوسکے تھے کیونکہ صدر، الیکشن کمیشن متفق نہیں تھے، پاکستان میں اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے 90 دن کےاندرانتخابات ضروری تھے ، خط میں لکھا گیا کہ صدر، ای سی متفق نہیں تھے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیارکس کو ہے، سپریم کورٹ نے یہ معاملہ صرف 12 دن میں حل کردیا، 8 فروری2024کوپورے پاکستان میں عام انتخابات ہوئے۔ الیکشن لڑنےکے خواہشمندبہت لوگوں کو تاحیات  پابندی کاسامناکرناپڑتاتھا۔

خط یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی طرف سےانہیں ایماندار’’صادق وامین‘‘ نہیں سمجھاجاتاتھا، بنچ نے پہلے کے فیصلے کوکالعدم قراردیتے ہوئے کہا یہ آئین وقانون کےمطابق نہیں۔ انٹراپارٹی الیکشن آمریت روکنے، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کی ضرورت ہے۔

رجسٹراسپریم کورٹ کی جانب سے خط میں لکھا گیا کہ جمہوری اصول کی تعمیل کویقینی بنانےکےلیےقانون میں شرط رکھی گئی ہے، انٹراپارٹی الیکشن نہیں کراتی تو پارٹی انتخابی نشان کیلئے اہل نہیں ہوگی۔ ایک جماعت نے خود قانون کےلیے ووٹ دیا اس نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائےتھے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ نےاس بات کااعادہ کیاقانون نےکیاکہاہے، اس فیصلے کے حوالے سے آپ کی تنقید بلاجوازتھی، موجودہ چیف جسٹس کےعہدہ سنبھالنے کے بعد مقدمات براہ راست نشر ہونے لگے۔

برطانوی ہائی کمشنر کو لکھے گئے خط کے متن کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارعوامی اہمیت کےمقدمات براہ راست نشر ہونے لگے۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مقدمات لائیو نشرکرنے کی اجازت دی، پاکستانی عوام سپریم کورٹ کی کارروائی کو مکمل طورپردیکھ سکتےہیں۔

خط کے متن میں مزید کہا گیا کہ مقدمات لائیو نشرکرنے سے عوام کوبھی شفافیت اورفیصلوں سے متعلق علم ہوگا، انٹراپارٹی الیکشن، پارٹی نشانات سے متعلق فیصلہ بھی براہ راست نشر کیا گیا بھی براہ راست نشرکیا گیا تھا۔

 

پاکستان

اس حق میں نہیں ہوں کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے جائیں ، خواجہ آصف

ایک اور صحافی نے پوچھا کہ محمود اچکزئی کے ذریعے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں؟، جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اس حق میں  نہیں ہوں کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے جائیں ، خواجہ آصف

ؤلاہور: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں۔

نواز شریف کی زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ حنیف عباسی نے اڈیالہ جیل میں کوکین سپلائی کا الزام لگایا ہے، سچ کیا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ یار حنیف عباسی کی بات ان سے پوچھیں مجھے کیا پتا۔

ایک اور صحافی نے پوچھا کہ محمود اچکزئی کے ذریعے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں؟، جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں۔

دوسری جانب صحافی کی جانب سے ایک اور سوال کیا گیا کہ کیا آپ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سابق سینیٹر مشتاق احمداوران کی اہلیہ کو غزہ مارچ کے پیش نظر حراست میں لے لیا گیا

پولیس کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث کسی بھی جماعت یا گروہ کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سابق سینیٹر مشتاق احمداوران کی اہلیہ کو غزہ مارچ کے پیش نظر حراست میں لے لیا گیا

 اسلام آباد: غزہ بچاؤ مہم کی سرپرستی کرتے ہوئے سابق سینیٹر مشتاق احمد ، اہلیہ سمیت تمام مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

میڈیا ذرائع  کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے ایکسپریس چوک پر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا، پولیس کے مؤقف کے مطابق 

پولیس کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث کسی بھی جماعت یا گروہ کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔ مظاہرین کے منتشر نہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری، قیدی وین اور خواتین اہلکار مقام پر پہنچے۔

پھر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے تمام مظاہرین، سینیٹر مشتاق اور اُن کی اہلیہ کو گرفتار کر کے بکتر بند گاڑی میں ڈال کر تھانے منتقل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

پولیس نے مظاہرین کی پیش قدمی کو روکنے کیلیے سڑک پر کنٹرینر لگا کر راستے بھی بند کیے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ہنستا بستا پاکستان ایک ضدی شخص کی انا کی بھینٹ چڑھ گیا، احسن اقبال

9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے تک بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مذاکرات نہیں ہوں گے، وفاقی وزیر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہنستا بستا پاکستان ایک ضدی شخص کی انا کی بھینٹ چڑھ گیا، احسن اقبال

لاہور: وفاقی وزیر منصوبہ بندی و مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ہنستا بستا پاکستان ایک ضدی شخص کی انا کی بھینٹ چڑھ گیا۔ 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے تک بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ایسا کام کیا جس کی جرات دہشتگرد میں بھی نہیں اور ایسے لوگوں سے مذاکرات کرنا ممکن نہیں


انہوںنے کہا کہ اداروں اور قوم سے معافی مانگنے کے بعد پی ٹی آئی کے لیے کہیں جگہ بنے گی۔عمران خان نے ایک خوشحال پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا اور اب وہ دوسروں پر الزامات لگا رہے ہیں۔

احسن اقبال نے عمران خان کو جیل میں ملنے والی سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جیل میں فائیو سٹار ہوٹل جیسی زندگی گزار رہے ہیں اور پھر بھی چیخیں مار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان این آر او چاہتے ہیں اور اس کے لیے امریکی کانگریس کے پاؤں پکڑ رہے ہیں لیکن انہیں یہ کبھی نہیں ملے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اس وقت غیر اعلانیہ جنگ کا سامنا کر رہا ہے اور دشمن پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو توانائی کے بحران سمیت متعدد مسائل کا سامنا ہے جس کی ذمہ داری پاکستان تحریک انصاف پر عائد ہوتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں اور ملک میں سیاسی استحکام کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کو ریلیف دینے کے لیے پرعزم ہے اور مؤثر بلدیاتی نظام کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll