الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت تک نئے الیکشن ٹریبونل کو کارروائی سے روک دیا۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، کیس میں درخواست گزار اور الیکشن کمیشن کے وکلا پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز تبدیل کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کس گراؤنڈ پر ٹربیونلز تبدیل کیا؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ٹربیونلز نے پروسیجر فالو نہیں کیا تھا جس پر اسے تبدیل کیا گیا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کیا ٹرانسفر کی نئی مثال قائم کر رہے ہیں؟ اگر تعصب ہے تو وہ بتائیں ورنہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے، آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا جسٹس طارق محمود جہانگیری اس عدالت کے جج ہیں، الیکشن کمیشن آرڈر چیلنج کر لیتا لیکن ٹرانسفر کیسے اور کیوں کیا؟ تعصب کی بنیاد پر کیس ٹرانسفر کیا جاتا ہے مگر اس کا بھی طریقہ ہے اور سب سے پہلے متعلقہ جج سے ہی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کیس نا سنے۔
جسٹس عامر فاروق نے پوچھا سرکار مجھے سمجھائے سال پہلے یہ ترمیم ختم کی تو اب پھر کیوں آرڈینینس کے ذریعے لے آئے؟ کیا ایمرجنسی تھی کہ راتوں رات آرڈیننس آ گیا؟ اگر قاعدہ قانون کے تحت چلنا ہے تو آرڈر کو چیلنج کریں، ٹربیونل کو ٹرانسفر نا کریں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن نے میری سفارش پر خود ہی جسٹس طارق جہانگیری کو ٹربیونل جج بنایا تھا نا؟ یہ بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ منگوانے کا کونسا اختیار ہے اور کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن نے ریکارڈ منگوایا تھا؟ یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن کا جواب الیکشن کمیشن کو دینا ہے۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، میڈیا میں آرہاہے کہ ریٹائرڈ جج جسٹس شکور پراچہ کو ٹربیونل کا جج مقرر کیا گیا ہے، درخواست ہے عدالت اسٹیٹس کو برقرار رکھے اور معاملہ جوں کا توں رکھنے کا آرڈر جاری کر ے۔
عدالت نے وکیل الیکشن کمیشن سے پوچھا ابھی جو ٹربیونل بنایا ہے کیا وہ اسلام آباد کے لیے ہے ؟ وکیل نے جواب دیا 7 جون کو نوٹس ہو چکا جو ابھی میرے پاس نہیں ہے، میں تفصیلات لےکر عدالت کے سامنے رکھوں گا۔
اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا الیکشن ٹربیونل کی تشکیل کا نوٹیفکیشن آپ کے پاس نہیں تو پھر میڈیا کے پاس کیسے چلا گیا؟ آپ غلط کر رہے ہیں ایسا نہ کریں، الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا۔
اس موقع پر پی ٹی آئی امیدوار علی بخاری نے کہا کہ آج ہم 8 فروری کی پوزیشن پر واپس چلے گئے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔
لوئر کرم کے بعد اب اپرکرم میں بھی بنکرز گرانے کا عمل شروع کر دیا گیا
- 4 hours ago
جلسے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں پنجاب بھر میں احتجاج کرنے کا فیصلہ
- 2 hours ago
یوم یکجہتی کشمیر پرآرمی چیف جنرل عاصم منیر کا مظفر آبادکا دورہ
- 12 minutes ago
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم تین ملکی کرکٹ سیریز میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئی
- 5 hours ago
فلسطینی کسی بھی صورت اپنی سرزمین سے بے دخلی قبول نہیں کریں گے، حماس
- 4 hours ago
محسن نقوی سے چینی ہم منصب کی ملاقات ، دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
- 2 hours ago
کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو دبا کر دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا، وزیر اعظم
- 6 hours ago
خیبرپختونخوا میں میٹرک او انٹر کے امتحانات ملتوی کر دیئے گئے
- 4 hours ago
لاہور : پنجاب ریونیو اتھارٹی نے ریسٹورنٹس کے گرد گھیرا تنگ کر دیا
- 2 hours ago
وزیر اعظم کی آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی آمد، پولیس کے چاق وچوبند دستے نے سلامی دی
- 4 hours ago
پاکستان اور چین کا انٹیلیجنس شئیرنگ کو مزید بہتر کرنے پر اتفاق
- 5 hours ago
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کی ٹرمپ کے غزہ پر قبضے پر کڑی تنقید
- 3 hours ago