پنشن اخراجات کیلئے ایک ہزار چودہ ارب روپے اور بجلی، گیس اور دوسرے شعبوں پر اعانت کے طور پر ایک ہزار تین سو تریسٹھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کا مجموعی حجم اٹھارہ ہزار آٹھ سو ستتر ارب روپے ہے۔
بجٹ میں مالیاتی نظم وضبط اور عام آدمی کے لئے سہولت فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آج تیسرے پہر قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے جانب سے جمع کئے گئے محاصل کا تخمینہ بارہ ہزار نو سو ستر ارب روپے بنتا ہے جو ختم ہونے والے مالی سال کے مقابلے میں اڑتیس فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی محاصل میں صوبوں کا حصہ سات ہزار چار سو اڑتیس روپے اور ٹیکس کے بغیر محاصل کا تخمینہ تین ہزار پانچ سو ستاسی ارب روپے ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہاکہ افراط زر کی شرح بارہ فیصد اور بجٹ خسارہ 5.9 فیصد رہنے کا امکان ہے ، انہوں نے کہاکہ سود کی ادائیگی کا تخمینہ نوہزار سات سوپچھہتر ارب روپے ہے ، محمد اورنگزیب نے کہاکہ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کیلئے چودہ سو ارب روپے رکھے گئے ہیں ، انہوں نے کہاکہ سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت والے منصوبوں کیلئے اضافی ایک سو ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ دفاعی ضروریات کیلئے دوہزار ایک سو بائیس ارب روپے فراہم کئے جائیںگے، وزیر خزانہ نے کہا کہ شہری انتظامیہ کے اخراجات کیلئے آٹھ سو انتالیس ارب روپے رکھے کئے ہیں۔
پنشن اخراجات کیلئے ایک ہزار چودہ ارب روپے اور بجلی، گیس اور دوسرے شعبوں پر اعانت کے طور پر ایک ہزار تین سو تریسٹھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، آزادجموںوکشمیر، گلگت بلتستان، ضم شدہ اضلاع، اعلیٰ تعلیمی کمیشن، پاکستان ریلوے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کیلئے ایک ہزار سات سو ستتر ارب روپے کی گرانٹس مختص کی گئی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا بڑا حجم بنیادی ڈھانچے، نقل و حمل، توانائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں کی ترقی اور آبی وسائل کے نظم و نسق میں مسائل کے حل کیلئے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرکاری شعبے کے زیرتکمیل ترقیاتی پروگرام آئندہ مالی سال میں مکمل کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی سہولیات کے نظام کی ترقی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اس مقصد کیلئے رقم کا انسٹھ فیصد مختص کرنے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ متوازن علاقائی ترقی کو یقینی بنانا ایک آئینی ذمہ داری ہے۔
اس لئے آزادجموں وکشمیر، گلگت بلتستان اور قبائلی اضلاع کے لئے دس فیصد وسائل مختص کئے گئے ہیں جبکہ آئی ٹی اور ٹیلی کام، سائنس اور ٹیکنالوجی، نظم و نسق اور پیداوار جیسے دوسرے شعبوں کے لئے تقریباً گیارہ اعشاریہ دو فیصد وسائل رکھے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کیلئے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام میں آٹھ سو چوبیس ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
توانائی کے شعبے کیلئے دو سو تریپن ارب روپے، ٹرانسپورٹ اورمواصلات کے شعبوں کیلئے دوسو اناسی ارب روپے، پانی کے شعبے کیلئے دو سو چھ ارب روپے اور منصوبہ بندی اور ہاؤسنگ کیلئے چھیاسی ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سماجی شعبے کیلئے دو سو اسی ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ختم ہونے والے مالی سال کیلئے دو سو چوالیس ارب روپے مختص تھے۔
آزادجموں وکشمیر اور گلگت بلتستان سمیت خصوصی علاقوں کیلئے 75 ارب روپے، قبائلی اضلاع کیلئے چونسٹھ ارب روپے اور سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے اناسی ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زراعت سمیت پیداوار کے شعبے کیلئے بھی پچاس ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کے قواعد و ضوابط کے مطابق منظور کئے گئے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ آبی وسائل ، نقل وحمل مواصلات اور توانائی کے شعبوںسمیت تزویراتی اور اہم منصوبوں کو خصوصی اہمیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ غیرملکی اعانت سے شروع کیے گئے منصوبوں کے علاوہ ایسے منصوبوں کی بروقت تکمیل بھی یقینی بنائی جائے گی جن پر پہلے ہی اسی فیصد وسائل خرچ کیے جارہے ہیں ۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ برآمدات میں اضافے کیلئے مصنوعات کا معیار بہتر بنانے اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی بہتری ، صنعتی ترقی ، زرعی صنعت ، بحری ، معیشت ، سائنس وٹیکنالوجی اورتحقیق وترقی پرمبنی نئے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ سالانہ ترقیاتی منصوبے میں پائیدار اور متوازن ترقی کے فروغ کیلئے اقدامات بھی شامل ہیں ۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت شاہراہوں کے نیٹ ورک کی بہتری اور بڑے شہروں اور علاقوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرنے سمیت بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے گی ۔
اس کے علاوہ توانائی کے بنیادی ڈھانجے کو جدید خطوط پروسعت دینے کیلئے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں جن میں پن بجلی کے حامل ڈیموں کی تعمیر اور شمسی توانائی کے پلانٹس اور ترسیلی لائنوں تنصیب شامل ہے تاکہ بجلی کی تقسیم کے موثر نظام کویقینی بناتے ہوئے بجلی کی بڑھتی ہوئی ضرورت پوری کی جاسکے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ پانی کے بہتر انتظام کیلئے بھی اقدامات کیے جائینگے تاکہ سیلاب سے نمٹنے کے علاوہ مقامی اور زرعی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی یقینی بنائی جاسکے۔
برآمدات میں اضافے کیلئے حکومت کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ برآمدات کی نئی شرائط پر قرضہ دینے کی سکیم تین ارب اسی کروڑ روپے سے برھا کر تیرہ ارب اسی کروڑ روپے کرنے کی تجویز ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بنک کے ذریعے پانچ سو انتالیس ارب روپے کی برآمدی مالیاتی سہولت فراہم کی جائے گی ۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ یہ سہولت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے شعبے کے کم ازکم چالیس فیصد اداروں کو دستیاب ہوگی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ٹیکس قوانین میں مساوات اور انصاف کے اصولوں کو لاگو کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسز میں استثنیٰ اور چھوٹ سے حکومتی آمدن کم ہوتی ہے اورسماجی اور معاشی ترقی بھی متاثر ہوتی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلز ٹیکس میں چھوٹ اور استثنیٰ کا جائزہ لینے کے بعد حکومت نے بعض رعایتوں اور استثنیٰ کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض اشیاء پر کم شرح سے ٹیکس لگایا جائے گا جبکہ بعض اشیاء پر سٹینڈرڈشرح سے ٹیکس لگایا جائے گا۔
حکومت نے ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات کے ٹائرون پرچون فروشوں پر جی ایس ٹی کی شرح پندرہ سے بڑھا کر اٹھارہ فیصد تک کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔
موبائل فونز پر سٹینڈرڈشرح کا اٹھارہ فیصد ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
بجٹ میں تانبا، کوئلہ، کاغذ اور پلاسٹک کے سکریپ پر ودہولڈنگ ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ لوہے اور سٹیل سکریپ پر سیلز ٹیکس کے استثنیٰ کی تجویز بھی دی گئی ہے تاکہ جعلی یا مصنوعی انوائسز کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اتحادی حکومت معاشرے کے نادار طبقوں کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال کے دوران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کی مدد کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کا بجٹ ستائیس فیصد اضافے کے ساتھ پانچ سو ترانوے ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کفالت پروگرام سے مستفید ہونے والوں کے لئے بجٹ ترانوے لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کو نقد رقوم کی منتقلی میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ وہ مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی وظیفے کے پروگرام میں مزید دس لاکھ بچوں کا اندراج کیا جائے گا۔ اس سے مجموعی اسکالرشپس کی تعداد ایک کروڑ چالیس لاکھ ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں نشوونما پروگرام میں مزید پانچ لاکھ خاندان شامل ہونگے۔
سال 2024 میں سب سے زیادہ کونسا فون فروخت ہوا؟
- 14 گھنٹے قبل
پاکستان ریلویز نے کرا یوں میں اضافہ کر دیا
- 13 گھنٹے قبل
مراکش کشتی حادثہ : میں ملنے والی 13 لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل کرلیا گیا
- 13 گھنٹے قبل
پاکستان بھر میں اسلام آباد کو ماڈل کے طور پر پیش کریں گے ، وزیر اعظم
- 8 گھنٹے قبل
پی ٹی آ ئی رہنما نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل
- 14 گھنٹے قبل
5 فروری کشمیرڈے، ملک بھر میں عام تعطیل کااعلان
- 11 گھنٹے قبل
گورنر سندھ کی تھائی لینڈ کے قونصل جنرل سے ملاقات
- 8 گھنٹے قبل
فلسطینی نواجوان کا حملہ : 2 اسرائیلی فوجی جہنم واصل اور 8 زخمی
- 14 گھنٹے قبل
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سینیارٹی کا معاملہ دوبارہ زیر غور
- 11 گھنٹے قبل
وزیر مذہبی امور نے عازمین حج کیلئے ریلیف کا اعلان کر دیا
- 10 گھنٹے قبل
رمضان المبارک کے پیش نظر خیبر پختونخوا میں میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات ملتوی
- 13 گھنٹے قبل
کراچی : امریکی قونصلیٹ جنرل اور میڈیا فاؤنڈیشن کے تعاون سے صحافیوں کیلئے تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد
- 13 گھنٹے قبل