جی این این سوشل

دنیا

رواں سال حج سیزن کے دوران گرمی کی شدت سے 500 سے زائد حاجی جاں بحق

جاں بحق حاجیوں میں سے 323 کا تعلق مصر سے ہے جبکہ 144 کا تعلق انڈونیشیا سے ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

رواں سال  حج سیزن کے دوران گرمی کی شدت سے 500 سے زائد  حاجی جاں بحق
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

مکہ مکرمہ میں رواں حج سیزن کے دوران گرمی سے کم سے کم 577 حاجی جاں بحق ہوئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق گرمی سے جاں بحق حاجیوں میں سے 323 کا تعلق مصر سے ہے جبکہ 144 کا تعلق انڈونیشیا سے ہے۔ گرمی سے اردن کے 60 اور تیونس کے 35 حاجی جاں بحق ہوئے جبکہ دوران حج گرمی سے ایران کے 11، سینیگال کے 3 حاجی جاں بحق ہوئے۔

پیر کے روز مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ ہوا تھا۔

یاد رہے کہ سعودی محکمہ موسمیات نے رواں برس حج سیزن کے دوران شدید گرمی پڑنے کی پیشگوئی کر رکھی تھی اور اسی مناسبت سے سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے عزام کرام کے لیے جگہ جگہ پانی کے فواروں اور ٹھنڈے پانی کا انتظام کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ سعودی انتظامیہ نے مختلف ممالک سے آئے عزام کرام کو گرمی سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

تجارت

وزیراعظم کی لیڈرشپ میں آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہوا، محمد اورنگزیب

ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، وفاقی وزیر خزانہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعظم کی لیڈرشپ میں آئی ایم ایف  کا پروگرام منظور ہوا، محمد اورنگزیب

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی لیڈرشپ میں آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہوا، میکرو اکنامک استحکام منزل نہیں، ایک راستہ ہے، آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل کرلیا، برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا، برآمدات میں اضافے کی طرف جارہے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ  وزیراعظم دن رات پاکستان کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں، پاکستانی معیشت میں استحکام آیا ہے، حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی کم ہوکرسنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے، آئی ٹی کے شعبے میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، نگراں حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام میں اہم کردار ادا کیا۔ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہے، آئی ایم ایف کا پیکج آچکا ہے، برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے،

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل کرلیا ہے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے خوشگوار ملاقاتیں ہوئیں، ہم برآمدات کی اضافے کی طرف جارہے ہیں، پاکستان اسٹاک ایکس چینج بھی بہتر پرفارم کررہی ہے، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا، پالیسی ریٹ 4.5 فیصد کم ہوا ہے، جون میں 2 ارب ڈالر کے منافع کی ادائیگی کرنی تھی، پاکستان نے بروقت تمام ادائیگیاں کیں، افراط زر کم ہونے سے پالیسی ریٹ کم ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ سٹاک ایکسچینج پر بات نہیں کرتا لیکن یہ خوش آئند ہے کہ اب یہ نئی حدیں عبور کر رہی ہے، میکرواکنامک استحکام منزل نہیں ایک راستہ ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد معیشت کی مضبوطی کے حوالے سے بڑی کامیابی ہے، سابق نگراں حکومت کا بھی مثبت کردار تھا، یہ سب وزیراعظم شہبازشریف کی کاوشوں سے ہوا ہے۔ ایف بی آر میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے، نان رجسٹریشن میں ہم یوٹیلیٹیز بلاک کر دیں گے، پروڈکشن یونٹس صرف رجسٹرڈ ہول سیلرز کو مال بیچ سکیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اب معاشی استحکام آئے گا، پرامید ہوں کہ ایکسچینج ریٹ اور پالیسی ریٹ ہماری توقع کے مطابق رہیں گے، نجی شعبے کو ملک کو لیڈ کرنا ہوگا، ملک کی بہتری کے لیے بیرون ملک سے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ نان فائلرز گاڑیاں اور جائیداد نہیں خرید سکیں گے،3 لاکھ ہول سیلرز ہیں، 25 فیصد سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، ڈیٹا ہمارے پاس ہمیشہ سے تھا، دیکھیں گے فائلرز نے کیا ظاہر کیا اور اصل اثاثے کیا ہیں۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ان کا کہنا تھا کہ قوم کی امیدوں پر پورا اتریں گے، ٹیکس محصولات بڑھانا ناگزیر ہے، 6 وزارتوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، 6 وزارتیں ختم کرنے کے فیصلے پر اب عملدرآمد ہوگا، 2 وفاقی وزارتوں کو ضم اور ایک کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، سرکاری اداروں میں اصلاحات لائیں گے، وزارتوں کی رائٹ سائزنگ سے متعلق عملدرآمد کرنا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک میں فائلرز کی تعداد میں اضاف ہوا ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، اس سال 7 لاکھ 23 ہزار نئے فائلرز ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے، ملک میں فائلرز کی تعداد 1.6 ملین سے بڑھ کر 3.2 ملین تک پہنچ گئی، گزشتہ سال 16لاکھ فائلرز تھے جو کہ بڑھ کر اب 32 لاکھ ہوگئے ہیں،اس سال 7 لاکھ 23 ہزارنئے فائلرز سسٹم میں شامل ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی تھی۔ آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کا قرض پروگرام 37 ماہ کے عرصے پر محیط ہوگا، پاکستان کو فوری طور پر ایک ارب ڈالرز کی قسط جاری کی جائے گی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا

مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کو ہلکا مت لیا کرو

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا

سربراہ جے یوآئی(ف) مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات  کے مطابق  پشاور میں سربراہ جےیوآئی(ف)مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی آگ پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لےسکتی ہے،اسرائیل عرب دنیا اور خلیجی ممالک تک جنگ کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کو ہلکا مت لیا کرو، آئینی ترامیم کے حوالے سے ہم نے اپنا موقف واضح کردیا ہے، حکمران سیاسی مقاصد کیلئے آئینی ترامیم کی طرف جارہےہیں۔

انہوں نے اسلامی ممالک میں جاری اسرائیلی جارحیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب ، مصر، انڈونیشیا اور دیگر اسلامی ریاستوں کو اکٹھا کرے، یہ آگ عرب دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اب صرف بات فلسطین نہیں رہ گئی۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پارلیمان کے پاس اتنی بڑی ترامیم کا حق نہیں ، ہم اس پارلیمنٹ کو عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں سمجھتے، جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترامیم کرنا زیادتی ہے ، حکومت مسودے تیار کرکے ایک دوسرے سے شیئر کرے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی،  پی ٹی آئی اور جے یو آئی اپنے اپنے مسودے بنا رہی ہیں، ہمیں شخصیات کے درمیان نہیں پھنسنا چاہیے،  آئینی ترامیم کے ذریعے مارشل لا لگا رہے تھے ہم نے سپورٹ نہیں کیا ، یہ جتنی بھی دھاندلی کرلیں مینڈیٹ چرا لیں ہم میدان نہیں چھوڑیں گے۔

آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی عدالت کے حق میں ہیں، یہ حکمران جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کا قبائلی علاقوں میں نامساعد حالات کے بارے میں کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت آگ لگی ہوئی ہے، قبائلی علاقے کے عوام انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں، میں نے جنرل باجوہ اور نوید مختار سے کہا تھا کہ یہ انصمام کیلئے مناسب وقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جنگ لگی ہوئی ہے ، لوگ ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں، فیصلے لینے سے قبل ہمیں سوچنا چاہیے، موجودہ حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں، ہم خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حق میں نہیں ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ دینا اور جلسے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا غیر جمہوری عمل ہے، جلسہ کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہوتا ہے ۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گفتگو بچگانہ ہیں، صوبوں کے اندر انقلاب لانے کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کےبیان پر ردعمل دینا بھی ہماری توہین ہے، ہمارا ایسی مخلوق سے واسطہ پڑا ہے، ہم صوبوں کوآپس میں لڑانے والی بات کی حمایت نہیں کرسکتے۔  

سربراہ جے یوآئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں زیادہ جلسے کیے ، ہمارالاہور میں مینار پاکستان میں تاریخی اجتماع ہوا ، اسی طرح پشاور میں بھی بڑے بڑے مظاہرے کیے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا کا سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام خط

وکلاء کی جانب سے درخوست کی ہے کہ ججز کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا کا  سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام خط

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز سے درخوست کی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔

ملک بھر کے 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے، خط لکھنے والوں میں سینئر وکلا منیر احمد کاکڑ ، عابد ساقی، ریاست علی آزاد، عابد حسن منٹو، بلال حسن منٹو اور صلاح الدین بھی شامل ہیں۔

خط میں معزز ججز سے درخواست کی گئی کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں کیونکہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہو گی، نئی عدالت کا جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔ مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا، نمبر پورے کرنے والے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی ناواقف تھے۔

وکلا نے اپنے خط میں کہا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو ان کی حمایت حاصل نہیں ہے، اس پر ملک میں مؤثر بحث نہیں کرائی گئی، صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔’آپ ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے، آپ کے پاس اب موقع ہے کہ اپنا انتخاب کریں، کل جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں شامل ہو آپ ملے ہوئے نہیں تھے۔

واضح رہے کہ چند ہفتوں قبل آئینی پیکج پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد حکومت اسے دوبارہ جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اسے امید ہے کہ پیکج کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لے گی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کسی خاص شخص کی وجہ سے نہیں کررہے نہ ہی یہ ہمارا آئیڈیا تھا۔

عقیل ملک نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ منظوری کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کردی جائے گی اور ملک کے موجودہ قانون کے تحت جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس ہوں گے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll