Advertisement
پاکستان

اگر آرڈیننس سے کام چلانا ہے تو پارلیمان بند کر دیں، چیف جسٹس

جب قانون بن گیا تو آرڈیننس لانا پارلیمنٹ کی توہین ہے، سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت

GNN Web Desk
شائع شدہ 7 months ago پر Jun 20th 2024, 12:54 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
اگر آرڈیننس سے کام چلانا ہے تو پارلیمان بند کر دیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ آرڈیننس جاری کرنے کی اتنی جلدی کیا تھی؟ اگر آرڈیننس سے کام چلانا ہے تو پارلیمان بند کر دیں، آرڈیننس لانا پارلیمان کی توہین ہے۔

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر اور پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجا عدالت کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ کیس میں آئین کے آرٹیکل 219(سی) کی تشریح کا معاملہ، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں کیس کی تھوڑے حقائق بتا دیجیے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ 14 فروری کو الیکشن کمیشن نے ٹریبونلز کی تشکیل کے لیے تمام ہائیکورٹس کو خطوط لکھے، ٹربیونلز کی تشکیل الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، تمام ہائی کورٹس سے خطوط کے ذریعے ججز کے ناموں کی فہرستیں مانگی گئیں، خطوط میں ججز کے ناموں کے پینلز مانگے گئے، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 20 فروری کو 2 ججز کے نام دیے گئے، دونوں ججز کو الیکشن ٹربیونلز کے لیے نوٹیفائی کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 26 اپریل کو مزید دو ججز کو بطور الیکشن ٹربیونلز تشکیل دیے گئے۔

چیف نے ریمارکس دیے کہ کیا پاکستان میں ہر چیز کو متنازعہ بنانا لازم ہے؟ انتخابات کی تاریخ پر بھی صدر مملکت اور الیکشن کمیشن میں تنازعہ تھا،چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کررہا ہے، جسٹس نعیم افغان 2 رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔

سماعت کے دوران ہائیکورٹ کے لیے قابل احترام کا لفظ کہنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو روک دیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہائیکورٹ کو قابل احترام کہہ رہے ہیں، یہ ججز کے لیے کہا جاتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر کا کہنا تھا کہ 4 ٹریبونلز کی تشکیل تک کوئی تنازع نہیں ہوا،چیف جسٹس نے اس موقع پر دریافت کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ایک دوسرے سے ملاقات نہیں کرسکتے؟ کیا پاکستان میں ہر چیز کو متنازعہ بنانا لازم ہے؟ چیف جسٹس اور الیکشن کمشنر بیٹھ جاتے تو تنازعہ کا کوئی حل نکل آتا، بیٹھ کر بات کرتے تو کسی نتیجے پر پہنچ جاتے، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی جج سے ملاقات نہیں کرسکتے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ٹریبونلز تشکیل سے متعلق صدارتی آرڈیننس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کا قانون کب بنایا گیا؟ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تبدیلی کیسے کی جاسکتی ہے؟

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایک طرف پارلیمان نے قانون بنایا ہے، پارلیمان کے قانون کے بعد آرڈیننس کیسے لایا جاسکتا ہے، آرڈیننس لانے کی کیا وجہ تھی؟ ایمرجنسی تھی؟ الیکشن ایکٹ تو پارلیمان کی خواہش تھی، یہ آرڈیننس کس کی خواہش تھی، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آرڈیننس کابینہ اور وزیراعظم کی خواہش تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ پارلیمان کی وقعت زیادہ ہے یا کابینہ کی؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ پارلیمان کی وقعت زیادہ ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس آرڈیننس کے ذریعے ہائیکورٹ فیصلے کی نفی کی گئی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے تمام ہائیکورٹس کو خطوط لکھے تنازعہ نہیں ہوا،لاہور ہائیکورٹ کے علاوہ کہیں تنازعہ نہیں ہوا،بلوچستان ہائیکورٹ میں تو ٹریبونلز کی کارروائی مکمل ہونے کو ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیا کوئی انا کا مسئلہ ہے،یا تو کوئی جج نہیں رہا سب ریٹائرڈ ہو گئے ہیں پھر تو ریٹائرڈ ججز کو لگانا سمجھ میں آتا ہے، چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے سوال کیا کہ آرڈیننس کے معاملے پر الیکشن کمیشن کہاں کھڑا ہے؟ کیا آرڈینینس صیح ہے یا غلط؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آرڈیننس بھی انتخابات میں مداخلت کے زمرے میں اتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر کا کہنا تھا کہ آرڈیننس لانا غیر ضروری تھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سلمان اکرم راجہ کو ججز کے لیے ہینڈ پک کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا۔

یاد رہے کہ 14 جون سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ٹربیونل تشکیل کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

Advertisement
کل تحریری مطالبات  پیش کر دیں گے، پھر حکومت کی مرضی  مذاکرات کو چلانا ہے یا نہیں، سلمان اکرم راجہ

کل تحریری مطالبات پیش کر دیں گے، پھر حکومت کی مرضی مذاکرات کو چلانا ہے یا نہیں، سلمان اکرم راجہ

  • ایک دن قبل
پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے، وفاقی وزیر خزانہ

پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے، وفاقی وزیر خزانہ

  • 19 گھنٹے قبل
بھارتی افواج کی جموں کشمیر میں ناکامیوں کی ایک طویل داستان

بھارتی افواج کی جموں کشمیر میں ناکامیوں کی ایک طویل داستان

  • 20 گھنٹے قبل
سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے، مولانا فضل الرحمان

سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے، مولانا فضل الرحمان

  • 18 گھنٹے قبل
تنزانیہ میں ’ماربرگ وائرس‘ کا مشتبہ پھیلاؤ ، 8 افراد ہلاک

تنزانیہ میں ’ماربرگ وائرس‘ کا مشتبہ پھیلاؤ ، 8 افراد ہلاک

  • ایک دن قبل
(ن)  لیگ  کا دفتر جلانے کا کیس، یاسمین راشد ، اعجاز چوہدری سمیت 31 ملزمان پر فرد جرم عائد

(ن) لیگ کا دفتر جلانے کا کیس، یاسمین راشد ، اعجاز چوہدری سمیت 31 ملزمان پر فرد جرم عائد

  • ایک دن قبل
جی ایچ کیو پر حملہ، کراچی ائیربیس  حملے کاکیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا،جسٹس جمال مندوخیل

جی ایچ کیو پر حملہ، کراچی ائیربیس حملے کاکیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا،جسٹس جمال مندوخیل

  • ایک دن قبل
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کے نرخ بڑھنے کے ساتھ مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں اضافہ

بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کے نرخ بڑھنے کے ساتھ مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں اضافہ

  • 17 گھنٹے قبل
بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے،آئی ایس پی

بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے،آئی ایس پی

  • 19 گھنٹے قبل
شہریوں کو ایندھن سے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کیلئے  حکومت کا بڑا اعلان

شہریوں کو ایندھن سے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کیلئے حکومت کا بڑا اعلان

  • 20 گھنٹے قبل
سی ٹی ڈی کے پنجاب کے مختلف شہروں  میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 23 دہشت گرد گرفتار

سی ٹی ڈی کے پنجاب کے مختلف شہروں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 23 دہشت گرد گرفتار

  • ایک دن قبل
جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع، گواہان کے بیانات ریکارڈ

جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع، گواہان کے بیانات ریکارڈ

  • 17 گھنٹے قبل
Advertisement