Advertisement
پاکستان

اپوزیشن کے ہنگاموں کے درمیان حکومت نے 8ہزار 487 ارب ڈالر کابجٹ پیش کردیا

اسلام آباد : اپوزیشن کے شورشرابے کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالی سال 2021-22 کیلئے 8ہزار 487 ارب ڈالر کا بجٹ پیش کردیا ۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 4 سال قبل پر جون 12 2021، 2:47 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزرا اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی موجود ہیں۔وفاقی وزیر کی بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے اسمبلی میں شور شرابا شروع کردیا۔

 بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا یہ تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ہم معیشت کے بیڑے کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لے آئے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ  ہمیں خراب معیشت ورثت میں ملی ، مشکل حالات کا بہادری سے مقابلہ کیا ، کامیابی وزیراعظم کی مثالی قیادت کے بغیر ممکن نہیں تھی ۔ ترقی کی طرف رواں دواں ہیں،   ہمیں قرضوں کی وجہ سے دیوالیہ کا سامنا تھا ، ماضی کی تمام ادائیگیاں ہمیں کرنی  پڑی  ورنہ  ملک دیوالیہ ہوجاتا ۔

انہوں نے مزید کہاکہ  ماضی میں کسی حکومت کو ایسا ملک کا حال نہیں ملا ، ، معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کر دی گئی ہے ،  کورونا اور دیگر مشکلات کا بہادری سے سامنا کیا ، ہمارے اوپر بھاری قرضوں کابوجھ تھا ، 2013 میں زرمبادلہ کے ذخائر 6ارب ڈالر تھے ۔ کرنٹ اکاونٹ خساریہ 20ارب ڈالرکی تاریخی سطح پر تھا ۔  ماضی کی حکومتوں نے قرض لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے ، ماضی میں شرح نمو 5.5 کا ڈھول پیٹا گیا ۔  بجٹ خسارے کی وجہ سے عدم توازن کا سامناتھا کورونا کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے میں وقت لگا ، 20ارب  ڈالر کے خسارے کو 800 ملین کے سرپلس میں لے کر آئے ،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2018ء میں ایک بہت برا چیلنج تھا اس پر قابو پالیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کورونا اور ٹڈی دل کی وجہ سے ہمارا ذرعی شعبہ خاص ترقی نہیں دکھا سکا ۔ کپاس کے علاوہ تمام فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔سروسز شعبے میں نمایاں اضافہ ہوا، جس سے غربت میں کمی آئی۔ کورونا وائرس کی تیسری لہر میں بڑے پیمانے پر کاروبار کی بندش سے اعتراض کیا، ماضی میں حکومت کو اس طرح کے برے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ کوروناوائرس پر قابو پانے کیلئے 100ارب ڈالر رکھے گئے ہیں ۔ فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ کی جا رہی ہے، وفاقی سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف فراہم کیا جائے گا، تمام پنشنرز کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا، اردلی الاؤنس 14 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 17 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔کورونا وائرس کی وباء کے باوجود فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔اس سال ایکسپورٹ میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔ملک میں ٹیکسوں کی وصولی 4 ہزار ارب کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے، ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد بہتری آئی ہے، ٹیکس ری فنڈ کی ادائیگی میں 75 فیصد اضافہ کیا ہے، اس سال ایکسپورٹ میں شاندار نمو دیکھنے میں آئی۔ترسیلاتِ زر میں 25 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح میں 17 فیصد سے ایک فیصد تک کمی کی ہے ۔

ان کاکہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے کھاتوں میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا۔بیرونِ ملک سے ترسیلات میں اضافہ عمران خان کی قیادت پر اعتماد ہے۔ ٹیلی مواصلات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 17فیصد سے 16 فیصد کمی کی تجویز ہے۔بیرونِ ملک سے ترسیلات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ احساس پروگرام کیلئے 260 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔اگلے سال کیلئے معاشی ترقی کا ہدف 4.8 رکھا ہے۔روزگار کے مواقع پیدا کریں گے، برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا۔

کنسٹرکشن انڈسٹری سے وابستہ صنعتوں کو فروغ ملا ہے، ہاؤسنگ اسکیموں کیلئے ٹیکسوں میں رعایت کا پیکیج وضع کیا گیا ہے۔ نچلے طبقے کے 40 سے 60لاکھ گھرانوں کو مالی امدادفراہم کریں گے ۔ کم آمدنی والوں کیلئے گھروں کی تعمیر کیلئے 3 لاکھ کی سبسڈی دی جا رہی ہے، بینکوں کو مکانات کی تعمیر کیلئے ایک سو ارب روپے قرض کی درخواست ملی ہے۔مکانات کی تعمیر کیلئے 70 ارب روپے کی منظوری ہو چکی ہے، ادائیگی جاری ہے، اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ رہائشی مکانات کی کمی ہے، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 739 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، وفاقی حکومت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 98 ارب روپے دے گی، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے 509 ارب روپے شامل ہوں گے۔

 ان کاکہنا تھا کہ ہم زیادہ منافع بخش پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کریں گے ،ٹریکٹر کی خریداری کیلئے انٹرسٹ فری قرضے دیئے جائیں گے ،سی پیک میں 13 ارب ڈالر کے 17 بڑے منصوبے مکمل کر لیے ، نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کیلئے 14 ارب روپے کی تجویز ہے ،توانائی شعبے کی اصلاحات کیلئے اہم اقدامات کیے ہیں ، آبی تحفظ کیلئے 91 ارب روپے کی تجویز  ہے ۔ 

رہائشی مکانات کی کمی ہے، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 739 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، وفاقی حکومت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 98 ارب روپے دے گی، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے 509 ارب روپے شامل ہوں گے۔ چینی کوسیلز ٹیکس  کے  تھرڈ شیڈول میں شامل کرلیا، چینی کو  تھرڈ شیڈول شامل کرنے سے قیمتوں کا نظام بہتر ہوگا۔

 ان کاکہنا تھا کہ ہم زیادہ منافع بخش پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کریں گے ،ٹریکٹر کی خریداری کیلئے انٹرسٹ فری قرضے دیئے جائیں گے ،سی پیک میں 13 ارب ڈالر کے 17 بڑے منصوبے مکمل کر لیے ، نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کیلئے 14 ارب روپے کی تجویز ہے ،توانائی شعبے کی اصلاحات کیلئے اہم اقدامات کیے ہیں ، آبی تحفظ کیلئے 91 ارب روپے کی تجویز  ہے ۔داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی پیدا کرنے کے لیے 8 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کے لیے 57 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔ بجٹ میں دیامیر بھاشہ ڈیم کیلئے 23 ارب مختص کیے گئے ہیں ، کے پی میں ضم ہونے والے فاٹا اضلاع کیلئے 54 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے ۔

تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا ،طاقتور گروپس کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کیا جائے گا  ۔ سبسڈیز کاتخمہ682 ارب لگایا گیا ہے ، کورونا ویکیسن پر 1.1 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے ۔

ٹیکس سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری ٹیکس پالیسی نیچے دیئے گئے اصولوں پر مبنی ہو گی ،ہر شخص اپنی ٹیکس رٹن خود بنا کر ایف بی آر کو بھیجے  گا ،جان بوجھ کر چھپائی گئی جائیداد اور ٹیکس چوری جرم ثابت ہوگا ،ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے کیخلاف مزید متحرک رہیں گے۔

زرعی شعبے کے لیے 12 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، ٹڈی دل اور فوڈ سیکیورٹی پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔چاول، گندم، کپاس، گنے اور دالوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، زیتون کی کاشت بڑھانے کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔کسانوں کو 31سو ارب روپے آمدن ہوئی جو گزشتہ سال 23 سو ارب روپے تھی، گندم، گنے، چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، اگلے سال زرعی شعبے کیلئے 12 ارب روپے مختص کیئے ہیں۔

موبائل  سروس پر   ہولڈنگ  ٹیکس شرح 12فیصد  سے کم کرکے10فیصد کردیاگیا،آن لائن مارکیٹ کے ذریعے تھرڈ  پارٹی فروخت سیلز ٹیکس  میں شامل کیا جارہا ہے۔

ترقیاتی بجٹ کو 630 ارب سے بڑھا کر 900 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کر رہے ہیں۔اگلے دو سے تین سال میں 6 سے 7 فیصد گروتھ کے اقدامات کر رہے ہیں، اگلے مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 8 فیصد رکھا ہے۔

مقامی تیار گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 12 اعشاریہ 5 فیصد کی جا رہی ہے، مقامی تیار گاڑیوں پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے، 850 سی سی گاڑیوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے چھوٹ دی جا رہی ہے۔

ایم ایل ون پیکیج تھری کا آغاز جولائی 2022ء میں ہو گا، ایم ایل ون منصوبہ 9 ارب 30 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مکمل ہو گا۔

سندھ کے 14 سے زائد اضلاع کی ترقی کیلئے 444 ارب روپے سے 107 منصوبے مکمل ہوں گے۔ خیبر پختون خوا کے نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کو حکومت خاص اہمیت دیتی ہے، نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔پھلوں کے رس پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔

جون 2022ء تک 10 کروڑ لوگوں کو ویکسینیٹ کرنے کا ٹارگٹ ہے، 1.1 بلین ڈالر ویکسین کی درآمد پر خرچ کیئے جائیں گے۔اگلے سال کا مالی خسارہ 6 اعشاریہ 3 فیصد ہونے کی توقع ہے، اس وقت بجٹ خسارہ 7 اعشاریہ 1 فیصد ہے۔

آئی ٹی زون کے لیے پلانٹ، مشینری، ساز و سامان اور خام مال پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے۔ای کامرس کو سیلز ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تجویز ہے۔ تین منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جا رہی ہے، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جا رہی ہے۔ وفاقی اخراجات 8497 روپے ہیں، اخراجات میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔احساس پروگرام کے تحت ایک درجن سے زائد پروگراموں کا آغاز کیا گیا ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ بجلی کی ترسیل کے منصوبوں کیلئے 118 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، خصوصی اقتصادی زونز انٹرپرائزز کو کم از کم ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی ، کامیاب پاکستان پروگرام کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، اعلیٰ تعلیم کیلئے 66ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔آزاد جموں کشمیر کیلئے 60 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔

شوکت ترین نے کہا ہے کہ  کتابوں ،رسالوں کی درآمدات کو ود ہولڈنگ ٹیکس سےاستثنا دینے کی تجویز ہے،زرعی آلات اور 850 سی سی گاڑیوں کی درآمد کوبھی ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنا دینے کی تجویز ہے،سیالکوٹ  کھاریاں، سکھر حیدرآباد موٹروے پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔

Advertisement
غزہ جنگ بندی معاہدے ،  حوثی باغیوں کا بھی اسرائیل کیخلاف کارروائیاں بند کرنے کا اعلان

غزہ جنگ بندی معاہدے ، حوثی باغیوں کا بھی اسرائیل کیخلاف کارروائیاں بند کرنے کا اعلان

  • 17 hours ago
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے رواں مالی سال  برآمدات میں 7.8 فیصد اضافہ

ایس آئی ایف سی کے تعاون سے رواں مالی سال برآمدات میں 7.8 فیصد اضافہ

  • an hour ago
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ خراب موسم کے باعث تاخیر کا شکار

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ خراب موسم کے باعث تاخیر کا شکار

  • 2 hours ago
اسپیس ایکس کے مقابلے میں جیف بیزوس کی کمپنی بلیو اوریجن نے اپنا پہلا راکٹ خلا میں بھیج دیا

اسپیس ایکس کے مقابلے میں جیف بیزوس کی کمپنی بلیو اوریجن نے اپنا پہلا راکٹ خلا میں بھیج دیا

  • an hour ago
بانی   پی ٹی آئی اور   بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ کل سنایا جائےگا

بانی  پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ کل سنایا جائےگا

  • 18 hours ago
لاس اینجلس میں 9 روز سے لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری، مزید ہلاکتوں کا خدشہ

لاس اینجلس میں 9 روز سے لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری، مزید ہلاکتوں کا خدشہ

  • 2 hours ago
پاکستان کے نامور موسیقار ذوالفقار علی عطرے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے

پاکستان کے نامور موسیقار ذوالفقار علی عطرے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے

  • 31 minutes ago
پنجاب میں شدید دُھند کے باعث موٹر وے کے مختلف سیکشنز ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں شدید دُھند کے باعث موٹر وے کے مختلف سیکشنز ٹریفک کے لیے بند

  • 2 hours ago
تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو افسوسناک حادثہ،44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق

تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو افسوسناک حادثہ،44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق

  • 2 hours ago
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروبار کا  منفی رجحان

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروبار کا منفی رجحان

  • 18 hours ago
اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل

اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل

  • 18 hours ago
حکومت نے 7دن کے اندر مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے، عمر ایوب

حکومت نے 7دن کے اندر مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے، عمر ایوب

  • 19 hours ago
Advertisement