جی این این سوشل

پاکستان

پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا نام پی سی ایل سے خارج کرنے کا فیصلہ

عدالت نے جاری کردہ فیصلے میں مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر پر عائد دونوں مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا نام  پی  سی ایل  سے خارج کرنے کا فیصلہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ ( پی سی ایل ) میں ڈالنے کے معاملے پر سماعت کی۔ سماعت کے بعد عدالت نے اپنا 5 صفحاتی فیصلہ جاری کر دیا۔ 
عدالت نے جاری کردہ فیصلے میں مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر پر عائد دونوں مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ اس کے بعد ایسی کوئی وجہ نہیں جس کی وجہ سے پٹیشنر کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں مزید رکھا جائے۔

پاکستان

بشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کاتحریری حکم  نامہ جاری

قانون کےمطابق شہریوں کی کسی قسم کی سرویلنس غیرقانونی عمل ہے، جسٹس بابرستار

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کاتحریری حکم  نامہ جاری

aسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس بابرستار نےبشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کاتحریری حکم  نامہ جاری کر دیا۔

اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس بابرستار نےسابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور بشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کے فیصلے کے حکم نامے میں لکھا کہ قانون کےمطابق شہریوں کی کسی قسم کی سرویلنس غیرقانونی عمل ہے،سسٹم کےذریعے40لاکھ شہریوں کی سرویلنس کی ذمہ داری وفاقی حکومت پرہے،وزیراعظم اورکابینہ اس ماس سرویلنس کےاجتماعی اورانفرادی طورپرذمےدارہیں۔

عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا کہ عدالت امیدکرتی ہےوزیراعظم انٹیلیجنس ایجنسیوں سےرپورٹس طلب کرکےمعاملہ کابینہ کےسامنےرکھیں گے،وزیراعظم لا فل مینیجمنٹ سسٹم سےمتعلق 6 ہفتوں میں اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرانےکے پابند ہوں گے،وزیراعظم بتائیں کہ کیا قانون و آئین کے برخلاف شہریوں کی سرویلنس جاری ہے؟

حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم بتائیں کہ لا فل انٹرسیپشن منیجمنٹ سسٹم کی تنصیب اور ماس سرویلنس کا ذمہ دار کون ہے؟وزیراعظم بتائیں کہ سرویلنس سسٹم کا انچارج کون ہےجو شہریوں کی پرائیویسی کو متاثر کر رہا ہے،تمام ٹیلی کام کمپنیاں لا فل انٹرسیپشن مینیجمنٹ سسٹم سےمتعلق اپنی رپورٹس 5 جولائی تک جمع کرائیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مولانا فضل الرحمان کا ملک میں دوبارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ

حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے، سربراہ جمیعت علماء اسلام ف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان کا ملک میں دوبارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں دوباہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتائج قابل قبول نہیں۔اسٹیبلشمنٹ انتخابات میں مداخلت سے باز رہے، پی ٹی آئی کے بارے میں ہمارے تحفظات سنگین نوعیت کے ہیں۔ اگر وہ ہم سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ہم نے ان سے پہلے واضح کر دیا تھا کہ مذاکرات کے لیے مناسب ماحول کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاہم انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی قیادت نے معاملات پر توجہ نہیں دی۔

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجلسِ شوریٰ کے گزشتہ اجلاس میں 8 فروری کے انتخابات کے نتائج مسترد کردیے گئے تھے اور شوری نے بھی عاملہ کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف تحریک آگے بڑھائیں گے، غیر جانب دارانہ، صاف شفاف انتخابات منعقد کروائے جائیں، انتخابات کے عمل میں افواج اور خفیہ ادارے مداخلت نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہوئے رابطوں کے بارے میں شوری نے طے کیا ہے کہ حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے، جب تک اصولی اتفاق نہیں ہوجاتا منانے اور راضی کرنے کے کیا معنی ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کی مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا جائزہ لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام ایک فریق کی حیثیت رکھتی ہے، اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفود کے  رابطوں کا بھی جائزہ لیا گیا، پی ٹی آئی سے متعلق تحفظات سنجیدہ ہیں۔ پی ٹی آئی اگر مذاکرات چاہتی ہے تو خوش آمدید کہیں گے لیکن پی ٹی آئی نے اب تک مذاکرات کے لیے باظابطہ طور پر سیاسی کمیٹی کا اعلان نہیں کیا ہے اور سنی اتحاد کے کونسل کے سربراہ نے کل بیان دیا کہ جمعیت علمائے اسلام سے اتحاد نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بصد احترام سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی قیادت میں یکسوئی کی کمی ہے، پی ٹی آئی قائد کی طرف سے آنے والے وفود بات تو کرتے ہیں مگر ابھی تک کوئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی اور پھر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے بیانات جے یو آئی کے ساتھ نہ چلنے کی بات کررہے ہیں لہٰذا پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل اپنا ابہام دور کریں۔ سیاسی جماعتیں مسائل کا حل چاہتی ہیں، آئین بشمول افواج پاکستان تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے اور سیاسی معاملات میں مداخلت ان کے حلف کی نفی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بہتر سیاسی ماحول تشکیل دینے میں ہمیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے، مرکزی مجلس شوری اس بات پر متفق ہے کہ آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے، ملک و قوم کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ملکی دفاع کے معاملے پر پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سیاسی مداخلت کو آئین بھی تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ہم تسلیم کرتے ہیں، آپریشن عزم استحکام کے اعلان پر بھی ان اداروں میں یکسوئی نہیں پائی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تک جتنے بھی آپریشنز ہوئے پھر دہشت گردی 10 گناہ کیوں بڑھ گئی ہے، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی، وزیر اعظم آپریشن کی وضاحت کرتے ہیں لیکن عوام کس پر اعتبار کریں۔ سابق فاٹا کو ضم کرتے ہوئے 100 ارب روپے دینے کا کہا گیا مگر اس پر عمل درآمد کا کیا ہوا، ہمیں تو ریاستی اداروں کے خلاف زبان نہ کھولنے کا کہا جاتا ہے مگر ادارے عوام کا احساس کب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات کا دوام چاہتے ہیں، ابھی تک چین کا اعتماد سرمایہ کاری کے لیے بحال نہیں ہوسکا ہے، امریکی ایوان نمائندگان نے 8 فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی رائے ہے کہ امریکا پاکستان کے معاملات سے دور رہے۔ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا یہ پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ہے، ریاست کو بھی اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شوریٰ نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کیے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد  کا فیصلہ کیا ہے، اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہوا تو ہم اسے قابل عمل بنائیں گے۔ آپریشن عزم استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کہا جا رہا ہے کہ افغانستان میں کارروائی کریں گے، پاکستان کے اندر دہشت گردی روکنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے افغانستان پر حملہ کرنا چاہتے ہو، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ترقیاتی فنڈز کا 10 فیصد خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کو نہیں دیا جاتا، کیا آپ دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ایسے سوالات ہیں جو اٹھا کر ریاست کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے، اگر کچھ کسی کا مفاد ہے تو وہ غیر ملکی مفادات کا ہے، امریکیوں کو اڈے دے کر 20 سال آپ بمباری نہیں کراتے رہے۔5 اگست کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا کی نظر میں تو امارات اسلامیہ اور حماس بھی دہشت گرد ہے، ہم تمام مسلمان حکومتوں کو کہتے ہیں کہ آپ وہ فرض ادا نہیں کررہے ہیں جو آپ سے تقاضا کرتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر کا بڑا اعلان

اکبر ایس کا کہنا ہے  کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کو شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کے ذریعے اپنی قیادت کے انتخاب کا حق حاصل ہونا چاہئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر کا بڑا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی متفرق درخواستوں کی سماعت کا فیصلہ ہوا تو فارن فنڈنگ کیس کو بھی فل کورٹ میں زیر سماعت لانے کی درخواست دائر کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق اکبر ایس بابر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ آئین سے ماورا کوئی بھی تشریح نظریہ ضرورت کے تابع کہلائے گی،مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ میں دوران سماعت نئی اصطلاحات متعارف ہوئیں، بادی النظر میں ان اصطلاحات کا مقصد پی ٹی آئی کو نظریہ ضرورت سے لچک کا ماحول فراہم کرنا معلوم ہوتا ہے۔ 

بانی رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’’وِل آف دی پیپل ‘‘کی اصطلاح کو میانمار میں فوج نے مارشل لاء کے نفاذ کی بنیاد بنایا،آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی ایسی اصطلاحات استعمال کی جا رہی ہیں، آئین و قانون کی تشریح میں کسی سیاسی جماعت کی حمایت کا تاثر جوڈیشل مارشل لاء کا ماحول پیدا کرے گا،جوڈیشل مارشل لاء کے تاثر کا نقصان ناقابلِ تلافی ہو گا، جس سے فوجی مارشل لاء کے دروازے کھلیں گے۔ 

فارن فنڈنگ کے 2اگست 2022 کے فیصلے میں یہ ثابت ہو چکا کہ پی ٹی آئی ایک فارن فنڈڈ پارٹی ہے، فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں یہ بھی ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کو 7 ملین ڈالرز سے زیادہ کی غیر قانونی اورغیر ملکی فنڈنگ ہوئی، پی ٹی آئی قیادت نے فارن فنڈنگ کو نہ صرف چھپانے کی کوشش کی بلکہ بانی پی ٹی آئی جعلسازی کے بھی مرتکب ہوئے،فارن فنڈنگ کیس سے متعلق پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر  قیادت پر جو الزامات ثابت ہوئے وہ انتہائی نوعیت کے ہیں، انڈیا سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کے شہریوں سے فنڈنگ لینے کے اصل مقاصد اور عزائم جاننا پاکستانی قوم کا حق ہے۔  

انھوں نے مزید کہا کہ اس قدر بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی کو امریکہ، برطانیہ اور انڈین نژاد ڈونرز کا فنڈنگ کرنا بے مقصد نہیں ہو سکتا، کیا یہ فنڈنگ پاکستان میں انتشار پھیلانے کے لیے ہوئی؟ پاکستان کی قومی سلامتی کو داؤ پر لگایا جائے؟ کیا پی ٹی آئی کو بڑے پیمانے پر فارن فنڈنگ فراہم کرنے کا مقصد ملک کے اداروں کے ساتھ کھلواڑ تو نہیں تھا؟ فارن فنڈنگ کیس میں جو رقوم وصول ہونا اور زیر استعمال آنا ثابت ہوا، اس فنڈنگ کے حقیقی مقاصد اور عزائم کی تحقیق انتہائی ضروری ہے۔  

اکبر ایس کا کہنا ہے  کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کو شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کے ذریعے اپنی قیادت کے انتخاب کا حق حاصل ہونا چاہئے۔  

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll