جی این این سوشل

تجارت

پیٹرولیم مصنو عات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سینئر سیکرٹری نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل ریفائنری کی ملی بھگت ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پیٹرولیم مصنو عات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور: آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم جولائی سے اضافہ ہونے کی اطلاعات پر پٹرول پمپس کو پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی ایڈوانس رقم لینے کے باوجود بند کر دی.


پٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن کے سینئر سیکرٹری جنرل خواجہ عاطف نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جو ٹینکر آئل ڈپوؤں سے روانہ ہونے لگے تھے ان سے بھی پٹرولیم مصنوعات کو آف لوڈ کردیا گیا ، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو پھر لاہور سمیت ملک بھر میں پمپس پر پٹرول دستیاب نہیں ہوگا اور پٹرول پمپس پر لڑائی جھگڑے ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ سپلائی نہ دینے کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ یکم جولائی سے پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے اور آئل کمپنیوں نے اس پر اربوں روپے منافع کمانا ہے۔

دوسری جانب آئل مارکیٹنگ کمپنیز ایسوسی ایشن کے چئیرمین طارق وزیر علی کا کہنا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو آئل ریفائنری کی طرف سے سپلائی نہیں مل رہی جب آئل ریفائنری کی طرف سے سپلائی نہیں آئے گی تو کہاں سے پٹرول پمپس کو فراہم کریں ، چئیرمین اوگرا کو خط بھی لکھا ہے کہ آئل ریفائنری کی طرف سے تیل فراہم نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو پھر تیل کی سپلائی ممکن نہیں رہے گی۔

پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سینئر سیکرٹری نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل ریفائنری کی ملی بھگت ہے، دونوں مل کر لوٹنا چاہتے ہیں ۔ اگر سپلائی بروقت نہیں ملتی اور قیمت میں اضافہ بھی ہوجاتا ہے تو فائدہ بھی انہی کو ہوگا جن کے پاس کروڑوں لیٹر پٹرول کا ذخیرہ ہے۔

پاکستان

مولانا فضل الرحمان کا ملک میں دوبارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ

حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے، سربراہ جمیعت علماء اسلام ف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان کا ملک میں دوبارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں دوباہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتائج قابل قبول نہیں۔اسٹیبلشمنٹ انتخابات میں مداخلت سے باز رہے، پی ٹی آئی کے بارے میں ہمارے تحفظات سنگین نوعیت کے ہیں۔ اگر وہ ہم سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ہم نے ان سے پہلے واضح کر دیا تھا کہ مذاکرات کے لیے مناسب ماحول کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاہم انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی قیادت نے معاملات پر توجہ نہیں دی۔

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجلسِ شوریٰ کے گزشتہ اجلاس میں 8 فروری کے انتخابات کے نتائج مسترد کردیے گئے تھے اور شوری نے بھی عاملہ کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف تحریک آگے بڑھائیں گے، غیر جانب دارانہ، صاف شفاف انتخابات منعقد کروائے جائیں، انتخابات کے عمل میں افواج اور خفیہ ادارے مداخلت نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہوئے رابطوں کے بارے میں شوری نے طے کیا ہے کہ حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے، جب تک اصولی اتفاق نہیں ہوجاتا منانے اور راضی کرنے کے کیا معنی ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کی مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا جائزہ لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام ایک فریق کی حیثیت رکھتی ہے، اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفود کے  رابطوں کا بھی جائزہ لیا گیا، پی ٹی آئی سے متعلق تحفظات سنجیدہ ہیں۔ پی ٹی آئی اگر مذاکرات چاہتی ہے تو خوش آمدید کہیں گے لیکن پی ٹی آئی نے اب تک مذاکرات کے لیے باظابطہ طور پر سیاسی کمیٹی کا اعلان نہیں کیا ہے اور سنی اتحاد کے کونسل کے سربراہ نے کل بیان دیا کہ جمعیت علمائے اسلام سے اتحاد نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بصد احترام سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی قیادت میں یکسوئی کی کمی ہے، پی ٹی آئی قائد کی طرف سے آنے والے وفود بات تو کرتے ہیں مگر ابھی تک کوئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی اور پھر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے بیانات جے یو آئی کے ساتھ نہ چلنے کی بات کررہے ہیں لہٰذا پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل اپنا ابہام دور کریں۔ سیاسی جماعتیں مسائل کا حل چاہتی ہیں، آئین بشمول افواج پاکستان تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے اور سیاسی معاملات میں مداخلت ان کے حلف کی نفی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بہتر سیاسی ماحول تشکیل دینے میں ہمیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے، مرکزی مجلس شوری اس بات پر متفق ہے کہ آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے، ملک و قوم کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ملکی دفاع کے معاملے پر پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سیاسی مداخلت کو آئین بھی تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ہم تسلیم کرتے ہیں، آپریشن عزم استحکام کے اعلان پر بھی ان اداروں میں یکسوئی نہیں پائی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تک جتنے بھی آپریشنز ہوئے پھر دہشت گردی 10 گناہ کیوں بڑھ گئی ہے، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی، وزیر اعظم آپریشن کی وضاحت کرتے ہیں لیکن عوام کس پر اعتبار کریں۔ سابق فاٹا کو ضم کرتے ہوئے 100 ارب روپے دینے کا کہا گیا مگر اس پر عمل درآمد کا کیا ہوا، ہمیں تو ریاستی اداروں کے خلاف زبان نہ کھولنے کا کہا جاتا ہے مگر ادارے عوام کا احساس کب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات کا دوام چاہتے ہیں، ابھی تک چین کا اعتماد سرمایہ کاری کے لیے بحال نہیں ہوسکا ہے، امریکی ایوان نمائندگان نے 8 فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی رائے ہے کہ امریکا پاکستان کے معاملات سے دور رہے۔ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا یہ پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ہے، ریاست کو بھی اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شوریٰ نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کیے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد  کا فیصلہ کیا ہے، اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہوا تو ہم اسے قابل عمل بنائیں گے۔ آپریشن عزم استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کہا جا رہا ہے کہ افغانستان میں کارروائی کریں گے، پاکستان کے اندر دہشت گردی روکنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے افغانستان پر حملہ کرنا چاہتے ہو، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ترقیاتی فنڈز کا 10 فیصد خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کو نہیں دیا جاتا، کیا آپ دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ایسے سوالات ہیں جو اٹھا کر ریاست کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے، اگر کچھ کسی کا مفاد ہے تو وہ غیر ملکی مفادات کا ہے، امریکیوں کو اڈے دے کر 20 سال آپ بمباری نہیں کراتے رہے۔5 اگست کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا کی نظر میں تو امارات اسلامیہ اور حماس بھی دہشت گرد ہے، ہم تمام مسلمان حکومتوں کو کہتے ہیں کہ آپ وہ فرض ادا نہیں کررہے ہیں جو آپ سے تقاضا کرتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

آل پاکستان انجمن تاجران کا بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا اعلان

انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ کا بل 3 ہزار، 201 یونٹ کا بل 8 ہزار سمجھ سے بالاتر ہے، 200 روپے سے لے کر 1000 روپے فکس ٹیکس کسی صورت قبول نہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آل پاکستان انجمن تاجران  کا  بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا اعلان

آل پاکستان انجمن تاجران نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدرآل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ تاجر برادری یکم جولائی کو ملک گیر احتجاج کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ کا بل 3 ہزار، 201 یونٹ کا بل 8 ہزار سمجھ سے بالاتر ہے، 200 روپے سے لے کر 1000 روپے فکس ٹیکس کسی صورت قبول نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فاضل ٹیکس، فیول ایڈجسٹمنٹ پر انکم ٹیکس و سیل ٹیکس سب ختم کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

نظام شمسی کے ساتویں سیارے پر خلائی جہاز بھیجنا میرا سب سے بڑا خواب ہے ، ایلو ن مسک

ایلون مسک کے مطابق ان کا بھیجا گیا سیٹلائٹ نظام شمسی کے ستاروں اور سیاروں سے گزرتے ہوئے اس دہائی کے آخر تک مارس پر پہنچے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نظام شمسی کے ساتویں سیارے پر خلائی جہاز بھیجنا میرا سب سے بڑا خواب ہے ، ایلو ن مسک

 

ایلون مسک نے نظام شمسی کے ساتویں سیارے پر خلائی جہاز بھیجنے کو اپنا سب سے بڑا خواب قرار دیا ہے۔ 
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر(ایکس) کے مالک ایلون مسک نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا سب سے بڑا خواب یہ ہے کہ وہ یورینس پر اپنا خلائی جہاز بھیجیں۔ 


 ناسا کے مطابق یورینس ہمارے نظام شمسی کا ساتواں سیارہ ہے جو سورج کے گرد اپنے مدار میں گردش کر رہا ہے۔ 
واضح رہے کہ ایلون مسک اسپیس ایکس نامی اپنی سپیس کمپنی سے مارس پر خلائی جہاز بھیجنے کی تین کوششیں کر چکے ہیں۔ پہلی دو کوششوں کی ناکامی کے بعد بالآخر مارچ 2024 میں ان کا اب تک کا کامیاب تجربہ جاری ہے۔ ایلون مسک کے مطابق ان کا بھیجا گیا سیٹلائٹ نظام شمسی کے ستاروں اور سیاروں سے گزرتے ہوئے اس دہائی کے آخر تک مارس پر پہنچے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll