جی این این سوشل

دنیا

صدارتی مباحثے کے دوران میں بیمار اور تکلیف سے دوچار تھا، صدر جو بائیڈن

اسٹیج پر گزرے 90 منٹ اُس سب کو نہیں مٹا سکتے جو کچھ انہوں نے ساڑھے تین سال کے عرصے میں کیا ہے، امریکی صدر

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صدارتی مباحثے کے دوران میں بیمار اور تکلیف سے دوچار تھا، صدر جو بائیڈن
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ صدارتی مباحثے میں اپنی کمزور کارکردگی کے حوالے سے کہا ہے کہ جو کچھ ہوا اس کے وہ اکیلے ذمے دار ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے انٹرویو میں امریکی صدر نے اپنی مایوس کن کارکردگی کا جواز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مباحثے میں وہ بیمار اور تکلیف سے دوچار تھے۔ نزلے میں مبتلا ہونے اور طویل پروازوں کے سفر کے سبب وہ تھکے ہوئے تھے۔

بائیڈن نے اقرار کیا کہ مباحثے میں ان کی کارکردگی خراب رہی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسٹیج پر گزرے 90 منٹ اُس سب کو نہیں مٹا سکتے جو کچھ انہوں نے ساڑھے تین سال کے عرصے میں کیا ہے۔

واضح رہے کہ 81 سالہ ڈیموکریٹ صدر کو نومبر میں مقررہ صدارتی انتخابات کی نامزدگی سے دست برداری کے بڑھتے ہوئے مطالبات کا سامنا ہے۔

دوسری طرف وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جون پیئر نے بائیڈن کی دوسری بار نامزدگی سے دست برداری کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صدر انتخابی دوڑ سے پیچھے ہٹنے کا ہر گز نہیں سوچ رہے ہیں۔ جو بائیڈن آئندہ ہفتے ایک پریس کانفرنس کریں گےاور اس کا مقصد صحافتی ذرائع کے سامنے اپنے اظہار اور روانی سے بولنے کی صلاحیت ثابت کرنا ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس میں دو ڈیموکریٹ ارکان پارلیمنٹ نے رواں ہفتے علانیہ طور پر مطالبہ کیا تھا کہ صدارتی انتخابات میں بائیڈن سے زیادہ مضبوط امیدوار سامنے لایا جائے۔

 

پاکستان

جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے،پی ٹی آئی کا طریقہ کار غلط ہے ، وزیر داخلہ

محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے،پی ٹی آئی کا طریقہ کار غلط ہے ، وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کر سکتے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد سمیت پولیس کے تمام جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نہ کریں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ نہیں ہے۔

 محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بہترین کام کر رہے ہیں، اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنا کام پورا کرے گی، جو لوگ بھی احتجاج کا سوچ رہے ہیں وہ ایک بار پھر غور کریں۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے، جو یہ کر رہے ہیں یہ طریقہ کار غلط ہے، اجازت نہیں دے سکتے، شہریوں اور عوام سے تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں، ہمارے مہمان اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، ہم نے ان کو یقین دلانا ہے کہ وہ محفوظ ملک میں ہیں، احتجاج کرنے والے ایک بار پھر سوچ لیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوائے ایس پی کے یہاں کسی کے پاس گن نہیں ہے، یہاں جتنی فورس کھڑی ہے کسی ایک کے پاس بندوق نہیں ہے، لیکن احتجاج کے لیے آنے والوں کے پاس بندوقیں ہیں، خدارا ہوش کے ناخن لیں۔

انہوں نے کہا کہ سارے پاکستانی ہیں سب قابل احترام ہیں، احتجاج کرنے والوں کو سوچنا چاہیے وہ کس وقت پر کیا کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے بطور پاکستانی سوچیں، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اپنے صوبے میں جہاں مرضی احتجاج کریں۔

محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم اپنا تین روزہ دورہِ پاکستان مکمل کرکے ملائیشیاء روانہ

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم داتو سری انور ابراہیم کے پاکستانی عوام اور حکومت کیلئے اچھے الفاظ اور نیک خواہشات کے تہہ دل سے مشکور ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم اپنا تین روزہ دورہِ پاکستان مکمل کرکے ملائیشیاء روانہ

اسلام آباد: ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم داتو سری انور ابراہیم اپنا تین روزہ دورہِ پاکستان مکمل کرکے ملائیشیاء روانہ ہوگئے. 

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف، نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ کامرس جام کمال خان علیانی نے ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم داتو سری انور ابراہیم اور انکے وفد کو نور خان ایئر بیس پر الوداع کیا. 

وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیاء کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں ، انہوں نے کہا کہ ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم سے پاک ملائیشیاء تعلقات کی مزید مضبوطی پر اتفاق ہوا.

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم داتو سری انور ابراہیم کے پاکستانی عوام اور حکومت کیلئے اچھے الفاظ اور نیک خواہشات کے تہہ دل سے مشکور ہیں. 

وزیر اعظم شہبا زشریف نے کہا کہ  دونوں ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں کا تبادلہ ہوا ، پاکستان سے ملائیشیاء کو پراسیسڈ گوشت، اور چاول کی برآمدات میں اضافہ اور طریقہ کار کو سہل بنایا جائے گا. 

دونوں ممالک کے مابین انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون اور الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری و تجارت میں اضافے پر بھی اتفاق ہوا. 

دورے کے دوران وزیرِ اعظم ملائیشیاء کی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جہاں انہیں شاندار استقبال پیش کیا گیا. 

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور وزیرِ اعظم ملائیشیاء داتو سری انور ابراہیم نے نے پاکستان ملائیشیاء بزنس فورم میں بھی شرکت کی. ملائیشیاء کے وزیرِ اعظم کو صدر پاکستان کی جانب سے نشان پاکستان بھی نوازا گیا.

اپنے 3 روزہ دورے میں ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر انور ابراہیم اسلام آباد پہنچے ۔ ان کی وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر اعلی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں ۔ 

ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر انور ابراہیم 4 اکتوبر کو وطن واپس روانہ ہو گئے ۔

واضح رہے کہ ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر انورابراہیم 2 اکتوبر کو پاکستان آئے تھے ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll