پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالاتر ہے، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی جبکہ ان 41 ارکان کو آزاد امیدوار ڈیکلیرکرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے۔ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جس کا نام سیاسی جماعتوں کی فہرست میں شامل ہے، پی ٹی آئی کا نام بطور سیاسی جماعت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن پر پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی تاہم الیکشن کمیشن کے فیصلےکو برقرار رکھا گیا۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات درست نہ ہونے پر بلے کا نشان واپس لیا گیا۔ آج کے فیصلے میں 39 ارکان کو پی ٹی آئی کا ایم این اے قرار دیا گیا ہے، ان 39 ارکان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لیے پارٹی ٹکٹ اور ڈیکلریشن آر اوکے پاس جمع کروانا ضروری ہے، ان امیدواروں نے آر او کو پارٹی ٹکٹ اور ڈیکلریشن جمع نہیں کروایا تھا۔ ریٹرننگ آفیسروں کے لیے یہ ممکن نہیں تھا وہ ان کو پی ٹی آئی کا امیدوار ڈیکلیر کرتے۔ جن 41 امیدواروں کو آزاد ڈیکلیرکیا گیا انہوں نے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر نہیں کیا، ان 41 ارکان نے نہ پارٹی وابستگی ظاہر کی نہ ہی پارٹی ٹکٹ جمع کروایا۔
ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ریٹرننگ افسروں نے ان 41 ارکان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینےکی اجازت دی، الیکشن جیتنے کے بعد 3 دن کے اندر ان ایم این ایز نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔ ان 41 ارکان کو آزاد امیدوار ڈیکلیرکرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل اپیل میں گئی، سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی۔
ذرائع الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی نہ تو الیکشن کمیشن میں فریق تھی نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے فریق تھی، پی ٹی آئی سپریم کورٹ میں بھی فریق نہیں تھی۔پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا۔
13 رکنی فل کورٹ بینچ کے 5-8 کی اکثریت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور ہے، پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار ہے، انتخابی نشان نہ ملنے سے کسی سیاسی جماعت کا انتخابات میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی 15 دن میں مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست جمع کرائے، 80 میں سے 39 ایم این ایز پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کر چکے ہیں، باقی اکتالیس ارکان پندرہ دن میں پارٹی وابستگی کا حلف نامہ دیں۔
تنزانیہ میں ’ماربرگ وائرس‘ کا مشتبہ پھیلاؤ ، 8 افراد ہلاک
- 12 گھنٹے قبل
کل تحریری مطالبات پیش کر دیں گے، پھر حکومت کی مرضی مذاکرات کو چلانا ہے یا نہیں، سلمان اکرم راجہ
- 12 گھنٹے قبل
(ن) لیگ کا دفتر جلانے کا کیس، یاسمین راشد ، اعجاز چوہدری سمیت 31 ملزمان پر فرد جرم عائد
- 11 گھنٹے قبل
پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- 9 گھنٹے قبل
شہریوں کو ایندھن سے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کیلئے حکومت کا بڑا اعلان
- 10 گھنٹے قبل
بھارتی افواج کی جموں کشمیر میں ناکامیوں کی ایک طویل داستان
- 10 گھنٹے قبل
جی ایچ کیو پر حملہ، کراچی ائیربیس حملے کاکیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا،جسٹس جمال مندوخیل
- 12 گھنٹے قبل
جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع، گواہان کے بیانات ریکارڈ
- 6 گھنٹے قبل
سی ٹی ڈی کے پنجاب کے مختلف شہروں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 23 دہشت گرد گرفتار
- 13 گھنٹے قبل
بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے،آئی ایس پی
- 8 گھنٹے قبل
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کے نرخ بڑھنے کے ساتھ مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں اضافہ
- 7 گھنٹے قبل
سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے، مولانا فضل الرحمان
- 8 گھنٹے قبل