جی این این سوشل

پاکستان

حکومت کی جانب سے بجلی کی تقسیم میں خود کار ڈائریکٹرتعینات

عمر فاروق خان فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی بورڈ کے چیئرمین مقرر ہو گئے ہیں جبکہ ڈاکٹر طاہر مسعود اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی بورڈ کے چیئرمین ہوں گے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

حکومت کی جانب سے بجلی کی تقسیم میں خود کار ڈائریکٹرتعینات
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

وفاقی حکومت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں نئے ڈائریکٹر تعینات کر دیے۔

 اعلامیے کے مطابق پاور ڈویژن کی جانب سے آئیسکو، فیسکو، لیسکو، میپکو، پیسکو اور حیسکو کے لیے خودمختار ڈائریکٹر مقرر کر دیے

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 11 میں سے 6 سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے نئے بورڈز تشکیل دیے گئے ہیں، نئے ڈسکوز بورڈز کی تشکیل 3 سال کے لیے ہو گی۔

عمر فاروق خان فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی بورڈ کے چیئرمین مقرر ہو گئے ہیں جبکہ ڈاکٹر طاہر مسعود اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی بورڈ کے چیئرمین ہوں گے۔

عامر ضیاء لاہور اور ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کے بورڈز کے چیئرمین تعینات ہوئے ہیں جبکہ حمایت اللہ خان پشاور اور ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کے بورڈز کے چیئرمین ہوں گے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں ڈائریکٹرز کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہونے پر نئے بورڈز تشکیل دیے گئے، وزیر برائے پاور کی سربراہی میں بورڈ نامزدگی کمیٹی نے بورڈز تحلیل کرنے کی سفارش کی تھی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 24 جون کو 9 ڈسکوز کے نئے بورڈز تشکیل دینےکی منظوری دی تھی جبکہ وزیراعظم نے حیدر آباد اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کے بورڈز کی تشکیل نو کا معاملہ روک دیا تھا۔

پاکستان

مخصوص نشستوں کا معاملہ ، الیکشن کمیشن کا فیصلے میں ابہام پر سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ

سپریم کورٹ رہنمائی کرے کہ کس اتھارٹی کے تحت پارٹی ٹکٹس کو مانا جائے، الیکشن کمیشن

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مخصوص نشستوں کا معاملہ ، الیکشن کمیشن کا فیصلے میں ابہام پر سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس اختتام پذیر ہوچکا ہے، جس میں عدالتی فیصلے پر رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اجلاس میں قانونی ٹیم نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر قانونی ابہام سے متعلق بریفنگ دی۔

سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حق دار قرار دیا تھا۔

الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا پارٹی ڈھحانچہ موجود نہیں ہے، سپریم کورٹ رہنمائی کرے کہ کس اتھارٹی کے تحت پارٹی ٹکٹس کو مانا جائے۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن نے 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کا ممبر تسلیم کرلیا جس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے جاری نوٹیفیکیشن کو اپنی آفیشل ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان تحریک انصاف نے 39 آزاد اراکین قومی اسمبلی کی فہرست اور ان کے پارٹی وابستگی فارمز الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تھے۔

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ سناتے ہوئے تحریکِ انصاف کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دینے کا حکم دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

 نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے، درخواست میں موقف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

شہر ملک ناجی اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست شہری ملک ناجی اللہ کے وکیل اظہر صدیق نے جمع کروائی۔درخواست میں سیکرٹری کابینہ، صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نئے ترمیمی آرڈیننس میں ریمانڈ کا دورانیہ 14 سے بڑھا کر 40 دن کردیا گیا، نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق اب یہ نیا ترمیمی آرڈیننس آگیا ہے جسے پارلیمنٹ میں بھی پیش نہیں کیا گیا، 14 دن سے زائد ریمانڈ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بدنیتی پر مبنی جھوٹا مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا صرف 2 سال کیوں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنسز کے ملزمان 14، 14 سال سزائیں بھگتتے ہیں، یہ ایک ظالمانہ قانون ہے، ترمیمی آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینا چاہیے، چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا تھا کہ آرڈیننس کے ذریعے ایک شخص کی رائے پوری قوم پر مسلط کردی جاتی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ چیف جسٹس پاکستان نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہ جمہوریت کے خلاف نہیں؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ کیا یہ ضروری نہیں ہونا چاہیے کہ صدر آرڈیننس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی دے، یہ آرڈیننس بھی پارلیمنٹ لے جائے بغیر پاس کیا گیا، یہ قانون کی منشا کے خلاف ہے۔

شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ قومی احتساب آرڈیننس 2024 کو آئین کی شقوں کے برخلاف قرار دیا جائے اور قومی احتساب آرڈیننس 2024 کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کو سیاسی اور انتقامی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید اپیل کی کہ فریقین کو معلومات تک رسائی کے حق کے تحت مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔یاد رہے کہ 27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے 2 اہم ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت نیب کے ریمانڈ کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کردی گئی ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق مقدمے میں بدنیتی ثابت ہونے پر نیب افسران کی سزا 5 سال سے کم کرکے 2 سال کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

الیکشن کمیشن نے 39 اراکین اسمبلی کو پی ٹی آئی کا رکن تسلیم کر لیا، نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمشین نے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے 39 ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر جاری کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

الیکشن کمیشن نے 39 اراکین اسمبلی کو پی ٹی آئی کا رکن تسلیم کر لیا، نوٹیفکیشن جاری

 الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کا ممبر تسلیم کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن نے عملدرآمد شروع کردیا اور کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے 39 ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کے تحت پی ٹی آئی کے 39 ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی کے 39 ارکان کا نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

نوٹیفکیشن میں محبوب شاہ، جنید اکبر، علی خان جدون، اسد قیصر، شہرام خان، مجاہد علی، انور تاج، فضل محمود خان، ارباب امیر ایوب کو پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار قرار دیا گیا ہے اس کے علاوہ شاندانہ گلزار، شیر علی ارباب، آصف خان، سید شاہ احد علی شاہ، شاہد خان، نسیم علی شاہ، شیر افضل مروت، اسامہ احمد، شفقت عباس، علی افضل ساہی، رائے حیدر علی خان اور نثار احمد کو بھی پی ٹی آئی کا کامیاب امیدوار قرار دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق رانا عاطف، چنگیز احمد خان، محمد علی سرفراز، خرم شہزاد ورک،  لطیف کھوسہ، رائے حسن نواز خان، عامر ڈوگر،  زین قریشی، رانا محمد فراز نون، ممتاز مصطفیٰ، شبیر علی قریشی، عنبر مجید، اویس حیدر اور زرتاج گل بھی پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار قرار دیئے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll