جی این این سوشل

پاکستان

افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر واپسی، تعداد 6 لاکھ سے تجاوز

گزشتہ دو ہفتوں میں مزید 15 ہزار سے زائد افغان شہری اپنے ملک واپس جا چکے ہیں،سرکاری اعدادوشمار

پر شائع ہوا

کی طرف سے

افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر واپسی، تعداد 6 لاکھ سے تجاوز
افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر واپسی، تعداد 6 لاکھ سے تجاوز

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ تیز رفتار سے جاری ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ دو ہفتوں میں مزید 15 ہزار سے زائد افغان شہری اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، 3 اگست تک مجموعی طور پر 6 لاکھ 75 ہزار سے زائد افغان باشندے پاکستان چھوڑ کر اپنے وطن پہنچ چکے ہیں۔

واپس جانے والوں میں مردوں، عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ انہیں 489 گاڑیوں میں افغانستان منتقل کیا گیا ہے۔

پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی بڑی تعداد نے ملک میں سکیورٹی اور معاشی چیلنجز پیدا کیے ہوئے تھے۔ ان کی واپسی سے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آنے کی امید ہے۔ علاوہ ازیں، مقامی آبادی کو بھی روزگار کے مزید مواقع میسر آ سکیں گے۔

حکومت پاکستان اور عسکری قیادت کی مشترکہ کاوشوں سے یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ دونوں ادارے مل کر ملک میں امن و امان قائم کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

افغانستان میں جاری بحران کی وجہ سے لاکھوں افغان شہری پاکستان میں پناہ گزین کی حیثیت سے رہ رہے تھے۔ پاکستان نے انہیں انسانی بنیادوں پر پناہ دی تھی۔ تاہم، اب حالات میں تبدیلی کے پیش نظر، حکومت نے انہیں واپس جانے کی اپیل کی تھی۔

اس عمل سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بھی بہتری آنے کی امید ہے۔** دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے علاقائی امن و استحکام کو فروغ مل سکتا ہے۔

پاکستان

پیپلز پارٹی کا حکومت کو اسمبلی تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مشورہ

اگر حکومت کو کسی قسم کا خطرہ محسوس ہو رہا ہے، تو وزیراعظم کو صدر مملکت کو ایڈوائس ارسال کر کے اسمبلی تحلیل کر دینی چاہیے، نیئر حسین بخاری

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پیپلز پارٹی کا حکومت کو اسمبلی تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مشورہ

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹینز (پی پی پی) کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے حکومت کو اسمبلی تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مشورہ دیا ہے۔

 نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے نیئر حسین  بخاری نے کہا کہ اگر حکومت کو کسی قسم کا خطرہ محسوس ہو رہا ہے، تو وزیراعظم شہباز شریف کو صدر مملکت آصف زرداری کو ایڈوائس ارسال کر کے اسمبلی تحلیل کر دینی چاہیے۔

بخاری نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ حکومت نے یہ خطرات پیپلز پارٹی کے ساتھ شیئر کیوں نہیں کیے؟ انہوں نے وضاحت کی کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن حکومت کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔ صدر زرداری نے بارہا اس بات کا اظہار کیا ہے کہ بیٹھ کر بات چیت کی جائے، لیکن اگر کوئی بیٹھنے کو تیار نہیں، تو سسٹم کی ڈی ریلمنٹ ملک کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے انتخابات کے نتائج کو تحفظات کے ساتھ قبول کیا، اور اگر انہوں نے مسلم لیگ ن کا ساتھ نہ دیا ہوتا تو آج پارلیمان اور چیف ایگزیکٹو کے آفس کی صورتحال مختلف ہو سکتی تھی۔

اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں نئی اسمبلی تحلیل ہونے اور ممکنہ انتخابات کے امکانات پر بات چیت جاری ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

خیبرپختونخوا حکومت کی گورننس سے متعلق شکایات، عمران خان نے کمیٹی تشکیل دیدی

تین رکنی کمیٹی وزراء اور انتظامی سیکرٹریز کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کرے گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

خیبرپختونخوا حکومت کی گورننس سے متعلق شکایات، عمران خان نے کمیٹی تشکیل دیدی

خیبرپختونخوا حکومت کی گورننس سے متعلق شکایات پر بانی پی ٹی آئی نے تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جو وزرا اور انتظامی سیکرٹریز کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر بدعنوانی اور گورننس سے متعلق کمیٹی قائم کردی ہے جس میں سابق گورنر شاہ فرمان، معاون خصوصی مصدق عباسی اور قاضی انور شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  کمیٹی ارکان کو بانی پی ٹی آئی نے خود نامزد کیا ہے، کمیٹی صوبائی حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھے گی اور تمام محکموں کی مانیٹرنگ بھی کرے گی۔

بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ کمیٹی وزرا اور انتظامی سیکرٹریز کے حوالے سے الزمات کی تحقیقات کرے گی، الزام ثابت ہونے  پر متعلق وزیریا انتظامی افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔

واضح رہے گزشتہ دنوں صوبائی وزیر شکیل خان نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی تھی، شکیل خان نے بانی پی ٹی آئی کو مختلف محکموں میں بدعنوانی کی شکایت کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

چیئرمین پی سی بی کا اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں کرکٹ کو فروغ دینے کا فیصلہ

کرکٹ کو فروغ دینے اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لئے سکولز ، کالجز اور یونیورسٹیزکی سطح پر کرکٹ ٹورنامنٹس اور لیگز کرائی جائیں گی، محسن نقوی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چیئرمین پی سی بی کا اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں کرکٹ کو فروغ دینے کا فیصلہ

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی ہدایت پر پاکستان بھر میں تعلیمی اداروں میں کرکٹ کو فروغ دینے اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لئے(بوائز و گرلز) سکولز ، کالجز اور یونیورسٹیزکی سطح پر کرکٹ ٹورنامنٹس اور لیگز کرائی جائیں گی،پاکستان کرکٹ بورڈ کے انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن،ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور سی ڈی اے کے مابین معاہدے پر دستخط ہو گئے۔

چیئرمین پی سی بی اور وفاقی وزیر تعلیم تقریب کے مہمان خصوصی تھے،سی ڈی اے ہیڈکوارٹر میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی خصوصی تقریب منعقد ہوئی، ڈائریکٹر ڈومیسٹک پی سی بی عبداللہ خرم نیازی،انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن کے ڈائریکٹر سپورٹس محمد عثمان خان اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر سپورٹس جاوید علی میمن نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کے نچلی سطح پر فروغ کے لئے تاریخ میں پہلی بار سنجیدہ کاوش کی گئی ہے،انٹر سکولز ، انٹر کالجیٹ، انٹر یونیورسٹیز ٹورنامنٹس کے انعقاد سے نچلی سطح سے ٹیلنٹ سامنے آئے گا،تمام ادارے ایک ساتھ ملکر ٹورنامنٹ کرائیں گے تو بہترین نتائج حاصل ہوں گے،امید ہے کہ ان معاہدوں پر عمل درآمد سے گراس روٹ لیول پر کرکٹ مضبوط ہو گی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سکولز ہر ٹیلنٹ کی نرسریاں ہیں،اچھے کھلاڑی سکولز سے ہی اوپر آتے ہیں، معاہدوں کے تحت آئی بی سی سی تمام تعلیمی بورڈز کے ساتھ مل کر ٹورنامنٹس کے انتظامات کی نگرانی کرے گا جبکہ ہائر ایجوکیشن اداروں میں میں کرکٹ کے فروغ کے لیےفریم ورک مرتب کرکے عمل درآمد کیا جائے گا۔

 اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کرکٹ اکیڈمیوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور خواتین کرکٹ کے فروغ پر فوکس کیا جائے گا,اعلیٰ تعلیمی اداروں کے کھلاڑیوں کا ڈیٹا پی سی بی ڈیٹا بیس کو فراہم کیا جائے گا۔ایچ ای سی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بہترین کھلاڑیوں کو سپورٹس سکالرشپ دینے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

 پی سی بی کرکٹ سکالرشپ کے لیے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرے گا جنہیں کھیلوں کی بنیاد پر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ دیا جائے گا۔آئی بی سی سی تمام تعلیمی بورڈز کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کے لیے سکولوں اور کالجوں کے ساتھ رابطہ کرے گا، آئی بی سی سی اور تعلیمی بورڈز صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ مل کر سکولوں اور کالجوں میں کرکٹ گراؤنڈز تیار کریں گے۔

 ٹورنامنٹس کا آغاز ضلع کی سطح سے شروع ہو گا پھر ڈویژن ۔صوبائی، اور آخر میں قومی سطح پر ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جائے گا، پی سی بی ٹورنامنٹس کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے آفیشل ایمپائرز، سکوررز اور دیگر ضروری سٹاف فراہم کرے گا۔پی سی بی ٹورنامنٹ کا شیڈول جاری کرنے اور تمام شریک اداروں تک ان معلومات کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہوگا ، پی سی بی ہر ضلع سے جیتنے والی ٹیموں کے بہترین کھلاڑیوں کی تربیت کو ہائی پرفارمنس سنٹرز میں یقینی بنائے گا ، پی سی بی سکولز، کالجز کے ٹاپ پرفارمرز کو پی سی بی انڈر 17 اور انڈر 19 ٹیموں میں شرکت کا موقع دے گا۔

 پی سی بی فزیکل ٹریننگ ایجوکیشن اساتذہ کے لیے خصوصی کوچنگ کورسز کا اہتمام کرے گا،پی سی بی کے کوچز سکولوں کا دورہ کریں گے اور سکول میں کیمپوں کے دوران لڑکوں اور لڑکیوں کو تربیت فراہم کریں گے۔ایچ ای سی ، پی سی بی کی مشاورت سے کرکٹ کے فروغ کیلئے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی استعداد کار کو بڑھانے کا روڈ میپ تیار کرے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll