جی این این سوشل

پاکستان

مریم نوازایک ناجائز حکومت میں بیٹھ کرخود مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرکا تاثر دیتی ہیں، اسد قیصر

ووٹ کو عزت دینےکا نعرہ مارنے والے اپنے مخالفین کوجلسےکرنےکی اجازت دینے کوتیار نہیں، رہنما پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مریم نوازایک ناجائز حکومت میں بیٹھ کرخود مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرکا تاثر دیتی ہیں، اسد قیصر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا کہ ، وزیراعلیٰ پنجاب ایک ناجائز حکومت پر بیٹھی ہیں۔

اسد قیصر کا نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مریم نوازایک ناجائز حکومت میں بیٹھ کرخود مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرکا تاثر دیتی ہیں، پاکستان کو آگے لیجانے کیلئے آئین پر عملدرآمد کروانا ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ووٹ کو عزت دینےکا نعرہ مارنے والے اپنے مخالفین کوجلسےکرنےکی اجازت دینے کوتیار نہیں، عوام جانتے ہیں کہ مسلم لیگ نے 8 فروری کے انتخابات میں پنجاب سے کتنی سیٹیں جیتیں ہیں،اگر نواز شریف میں اخلاقی جرات ہوتی تو الیکشن ہارنے کو قبول کرلیتے۔

سابق اسپیکر نے مزید کہا کہ پنجاب میں گندم کا اسکینڈل آیا،گندم کےمعاملے پرڈاکہ ڈالا گیا، بجلی کی قیمتوں پرعوام کی زندگی کو مشکل بنادیا گیا، فیصل آباد کی چالیس فیصد صعنتین بند ہو چکی ہیں۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے مخصوص نشستوں پر فیصلہ کیا گیا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قانون سازی کی گئی یہ بنیادی طور پر ایک ناجائز حکومت ہے۔

پاکستان

آئینی ترمیمی بل کا مسودہ مسترد کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمن

اسد قیصرنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو کھانے پرمدعو کیا ہے۔ ہم نے مسودوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیمی بل کا مسودہ مسترد کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمن

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے آئینی ترمیم پرحکومتی مسودہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ مسترد کرتے ہیں۔ 

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے گھر پر مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ہم نے ان کا مسودہ مکمل مسترد کردیا ہے۔ اس وقت تو وہ یہ بھی کہنے لگے ہیں کہ کوئی مسودہ تھا ہی نہیں۔ اگر کوئی مسودہ نہیں تھا تو پھر جو فراہم کیا گیا تھا وہ کیا تھا؟

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کسی کو مسودہ فراہم کیا گیا کسی کو نہیں کیا گیا وہ کیا تھا۔ یہ مسودہ کسی بھی لحاظ سے ہمیں قابل قبول نہیں ہوگا۔  اس مسودے کو قبول کرنا قوم کی امانت میں خیانت ہوگا۔ اگرہم اس مسودے پرساتھ دیتے تو اس سے بڑی امانت میں خیانت نہیں ہوسکتی تھی۔

صحافی نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ کے حوالے سے کوئی گفتگو کرنے سے گریزکیا ہے؟ جس پرمولانا فضل الرحمان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں بھی ان کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کروں گا۔ میں بھی جواب نہیں دے رہا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما سے صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپوراور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ملاقات ہوسکتی ہے جس پر اسد قیصرنے کہا کہ میری ذمہ داری ہے سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطہ کاری کی ہے اس لیے ان کی بھی ملاقات ہوسکتی ہے۔

اسد قیصرنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو کھانے پرمدعو کیا ہے۔ ہم نے مسودوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ ہم ان مسودوں کو نہیں مانتے۔ جو بھی ہوگا اپوزیشن ایک ساتھ مل کر مشاورت سے کریں گے۔

اسد قیصرنے مزید کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آئینی ترمیم ہو اور مسودے کو پارلیمنٹیرین سے چھپائے۔ کل لاہورمیں وکلاء کنونشن ہے۔ ہمارے اغوا ایم این ایز واپس آگئے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی میں ہم بیٹھتے ہیں۔ پبلک اکاونٹس کے چیئرمین اگر حکومتی جماعت سے آتا ہے تو ہم دیگر کمیٹیوں میں نہیں بیٹھیں گے۔

واضح رہے کہ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بے چینی ہے۔ اس ملک میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے۔ اپوزیشن کو اکھٹے ہوکر آواز اٹھانی چاہئے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

صیہوبی فورسز کی حماس کے ساتھ جھڑپ، خاتون فوجی سمیت 4 اہلکار جاں بحق

23 سالہ ڈپٹی کمانڈر ڈینیئل میمون ٹواف، 20 سالہ اسٹاف سارجنٹ اگم نعیم، 21 سالہ امیت بکری اور 21 سالہ دوتن شمعون ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، ترجمان اسرائیلی فوج

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

صیہوبی فورسز کی حماس کے ساتھ جھڑپ، خاتون فوجی  سمیت 4 اہلکار جاں بحق

صیہوبی فورسز کی حماس ساتھ جھڑپ کے نتیجے میں خاتون فوجی سمیت 4 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوجی کے ترجمان نے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 23 سالہ ڈپٹی کمانڈر ڈینیئل میمون ٹواف، 20 سالہ اسٹاف سارجنٹ اگم نعیم، 21 سالہ امیت بکری اور 21 سالہ دوتن شمعون ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں ایک افسر اور 4 سپاہی شدید زخمی ہوگئے جن میں سے افسر اور دو سپاہیوں کی حالت نازک ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

بیان کے مطابق حماس نے ایسا ظاہر کیا کہ وہ بھاری اسلحے کے ساتھ ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں۔ جن کی گرفتاری کے لیے جانے والی ٹیم جیسے ہی عمارت میں داخل ہوئی، حماس نے عمارت کو دھماکے سے اُڑا دیا۔

ممکنہ طور پر اسرائیل نے اس عمارت میں بارودی مواد چھپایا ہوا تھا اور جیسے ہی اسرائیلی فوجی اندر داخل ہوئے۔ حماس نے دھماکا کردیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون فوجی بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل میں گھس کر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی ہلاک اور 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔

غزہ میں داخل ہونے کے بعد سے اسرائیل کی برّی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان دوبدو جنگ جاری ہے جن میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 348 ہوگئی۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 92 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور سکیورٹی خدشات سے متعلق کراچی انتظامیہ سے رپورٹ طلب

اگر سکیورٹی کا اتنا ہی مسئلہ ہے تو پھر شہر میں جلسے جلوسوں پر پابندی لگادیں، سندھ ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور سکیورٹی خدشات سے متعلق کراچی انتظامیہ سے  رپورٹ  طلب

سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور سکیورٹی خدشات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر شرقی کو پی ٹی آئی کی نئی درخواست پر جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا

سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کے باغ جناح میں پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ ملنے کے معاملے پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور ایس ایس پی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی، اس سلسلے میں ڈی سی اور متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس یوسف علی سعید نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے اور معاملے کو کیوں لٹکایا جارہا ہے؟ جس پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے بتایا کہ سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی، کون سکیورٹی کلیئرنس نہیں دے رہا؟ جس پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے جواب دیا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق جلسے کے دوران دہشت گردی کا خطرہ ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کراچی میں سکیورٹی کا کیا مسئلہ ہے، کسی اور سیاسی جماعت کا جلسہ نہیں ہورہا؟ اگر سکیورٹی کا اتنا ہی مسئلہ ہے تو پھر شہر میں جلسے جلوسوں پر پابندی لگادیں، کراچی میں کئی متیادل جگہیں ہیں، درخواست گزار کو وہاں جلسہ کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے، جس پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کراچی میں پی ٹی آئی کو کہیں بھی جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

سندھ ہائیکورٹ نے پوچھا کہ کہاں ہیں منٹس آف میٹنگ؟ جس میں سکیورٹی خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے؟ جس پر بیرسٹر علی طاہر نے بتایا کہ پی ٹی آئی کراچی میں 7 اکتوبر کو جلسہ کرنا چاہتی ہے، متعلقہ حکام کو پی ٹی آئی کی جلسہ سے متعلق نئی درخواست پر نظر ثانی کی ہدایت دی جائے، کراچی میں آئے روز دیگر سیاسی جماعتوں کے جلسے ہورہے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے ڈپٹی کمشنر شرقی کو پی ٹی آئی کی نئی درخواست پر جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور درخواست کی سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll