دنیا
حسینہ واجد اور ان کے حکومتی عہدیداروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج
رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ ڈھاکا کے رہائشی اور مقتول کے قریبی شخص امیر حمزہ نے درج کروایا تھا
سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے دور حکومت میں موجود اہم عہدیداروں پر شہری کے قتل کے الزام پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد اور دیگر 6 افراد کو 19 جولائی کو ڈھاکا میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ ڈھاکا کے رہائشی اور مقتول کے قریبی شخص امیر حمزہ نے درج کروایا تھا ۔
مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ طلبا مظاہروں کے دوران پولیس نے فائرنگ کی اور ایک گولی سڑک سے گزرتے ہوئے شہری ابو سعید کو لگنے سے اس کی موت ہوئی۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق مقدمے میں حسینہ واجد کے علاوہ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری، سابق وزیر داخلہ، سابق پولیس سربراہ، تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ سمیت نامعلوم پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
پاکستان
آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں وکلا کا اہم کردار ہے، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں سےمشورہ کرکے ایسی عدالت بنائیں گے جہاں الگ کیسز لگائے جائیں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ججز نے سیاست کرنی ہے تو اپنی سیاسی جماعت بنائیں، عدالت سے سیاست کی امید رکھیں گے تو عوام کا نقصان ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے ملک بھر کے وکلا نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں وکلا کا اہم کردار ہے، وکلا کی محنت سے ہی ہم آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں، وکلا کی محنت سے ہم نے آمریت کوشکست دی، وکلا نے ہر آمریت میں صف اوّل کا کردار ادا کیا۔
بلاول نے کہا کہ ججز نے سیاست کرنی ہے تو اپنی سیاسی جماعت بنائیں، عدالت سے سیاست کی امید رکھیں گے تو عوام کا نقصان ہوگا، رشتہ داریوں کی وجہ سے جوڈیشل سسٹم کو نقصان پہنچا ہے، روایت رہی ہے کہ آپ کا رشتہ دار ہے تو جج لگا دیں، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا کہ عوام فیصلہ کرے گی جج کون ہوگا، ہم نے عوام کو جلدی انصاف دلوانا ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ٫نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے، بی بی شہید جانتی تھیں کہ عدالت سیاست نہیں کرسکتی، عدالتی اصلاحات پیپلز پارٹی کا دیرینہ مؤقف اور مطالبہ ہے، عدالتی نظام درست کرنے کیلئے آئینی عدالت ضروری ہے، آئینی عدالت کا مینڈیٹ آئینی معاملات کی تشریح ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ججز کی تقرری میں شفافیت بی بی شہید کا مطالبہ تھا، 18ویں ترمیم کے ذریعے ججز کی تعیناتی کا نظام وضع کیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں سےمشورہ کرکے ایسی عدالت بنائیں گے جہاں الگ کیسز لگائے جائیں، ایسی عدالتیں نہ ہوں جو ڈیم بنائیں یا ٹماٹر کی قیمتیں طےکریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اتحادی حکومت ہے اور اتحادی حکومت میں لے دے ہوتا ہے۔
بلاول کا مزید کہنا تھا کہ بھٹو کیس کا فیصلہ 50 سال بعد آیا، مجھے انصاف میں اتنا وقت لگا تو عام آدمی کو کتنا لگتا ہوگا، عوام نے ہمیں منتخب کیا اور اختیار دیا ہے، ہم ہاتھ باندھ کر کھڑے نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، ہم نے نواز شریف کو سمجھایا تھا کہ 58 ٹو بی کا غلط استعمال ہوگا، نواز شریف خود بھی اس کا شکار ہوگئے، افتخار چوہدری نے جو بنیاد ڈالی اس کو کبھی ثاقب اور کبھی گلزار نے آگے بڑھایا۔
پاکستان
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 نافذ العمل ہے
اسلام آباد: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کابینہ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 نافذ العمل ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ کمیٹی کا کئی بار کوئی رکن دستیاب نہیں ہوتا جس کے باعث مسائل پیدا ہوتے ہیں، کمیٹی کے کسی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی بھی جج کو نامزد کرسکتے ہیں۔
ذرائع نے کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں قانون کی دفعہ 2 کو خلاف آئین قرار دیا تھا جب کہ حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی آرڈیننس میں شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے عدلیہ کی کارروائی عوام کے لئے دستیاب ہوگی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
پاکستان
اسلام آباد ہائیکورٹ : الیکشن ٹریبونل منتقلی کیس کا فیصلہ جاری
فیصلے میں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ طےشدہ ہے کہ الیکشن کمیشن”عدالتی فورم”نہیں ہے، الیکشن کمیشن مکمل طور پ رانتظامی بھی نہیں ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن ٹریبونل منتقلی کیس کا فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 44 صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کو موقع نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
فیصلے میں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ طےشدہ ہے کہ الیکشن کمیشن”عدالتی فورم”نہیں ہے، الیکشن کمیشن مکمل طور پ رانتظامی بھی نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کے پاس کچھ نیم عدالتی اختیارات ہیں، الیکشن کمیشن بعض مسائل کا فیصلہ کرتے وقت اختیارات استعمال کرتا ہے۔
چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ کیس کی منتقلی کا اختیار انتظامی نوعیت کا ہے، بظاہر ٹریبونل منتقلی کیس میں میرٹ پر بات کی گئی، مقدمےکی کارروائی کرنے کا اختیار جج کا ہوتا ہے۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
وفاقی وزیرپٹرولیم مصدق ملک کو امریکہ جانے سے رو ک دیا گیا
-
پاکستان 9 گھنٹے پہلے
شیر افضل مروت کا کرونا ٹیسٹ مثبت آگیا
-
پاکستان ایک دن پہلے
پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور سکیورٹی خدشات سے متعلق کراچی انتظامیہ سے رپورٹ طلب
-
دنیا 15 گھنٹے پہلے
سکھ رہنما کے قتل کی سازش، بھارتی مشیر قومی سلامتی کی امریکی عدالت طلبی
-
پاکستان ایک دن پہلے
امریکا کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار
-
پاکستان ایک دن پہلے
امید ہے آئندہ سماعت میں انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ حل ہوجائے گا، بیرسٹر گوہر
-
دنیا 2 دن پہلے
نئی دہلی کیلئے اتیشی مارلینا وزیراعلیٰ نامزد
-
دنیا 2 دن پہلے
سعودی لیفٹیننٹ جنرل کرپشن کے الزام پر ملازمت سے فارغ، 20 سال قید کی سزا