جی این این سوشل

علاقائی

خیبرپختونخوا  یونیورسٹیز مالی مشکلات کی زد میں، ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے وائس چانسلرز پریشان 

ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے جانب سے یونیورسٹیز کو ملنے والے بجٹ سے اخراجات پورے کرنا جامعات کے لئے ایک چیلنج بن چکا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

خیبرپختونخوا  یونیورسٹیز مالی مشکلات کی زد میں، ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے وائس چانسلرز پریشان 
خیبرپختونخوا  یونیورسٹیز مالی مشکلات کی زد میں، ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے وائس چانسلرز پریشان 

خیبر پختونخوا کا شعبہ اعلٰی تعلیم ان دنوں شدید مالی بحران کا شکار ہے۔صوبے کے 34 سرکاری جامعات میں 24 وائس چانسلر سے محروم ہیں۔ جب کہ متعدد یونیورسٹیز میں ملازمین کی تنخواہوں کا ایشو درپیش ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک صوبے کی سب سے بڑی اور پرانی یونیورسٹی  پشاور یونیورسٹی مالی بحران ک اشکار رہی ۔ جب کہ ان دنوں ذرعی یونیورسٹی پشاور اور تاریخی اسلامیہ کالج یونیورسٹی  کے ملازمین  دو ماہ سے تنخواہوں کی دائیگی کے لئے محکمہ اعلٰی تعلیم کی جانب دیکھ رہی ہیں۔ بد قسمتی یہ کہ پرانے یونیورسٹیز کی اپنی وسیع جائیدادیں ہیں۔ اور یہاں طلباء کی تعداد بھی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود ہر دو ماہ بعد تنخواہوں کی  ادائیگی مشکل ہوجاتی ہے۔  ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے جانب سے یونیورسٹیز کو ملنے والے بجٹ سے اخراجات پورے کرنا جامعات کے لئے ایک چیلنج بن چکا ہے۔ 

فیڈریشن آف ال پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمیک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ہمایوں کا یونیورسٹیز مالی بحران کے حوالے سے کہنا ہے کہ ایچ ای سی کی جانب ہر سال جامعات کے بجٹ میں کمی کی جارہی جبکہ یونیورسٹیز پینشز کی مد میں ملازمین کو بڑی رقم ادا کر رہی ہے اس وقت پشاور یونیورسٹی 10 کروڑ سے زائد جبکہ زرعی یونیورسٹی پیشنرز کو ہر ماہ 6 کروڑ تک ادائیگی کر رہی ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے وقت پر پیشنز کے لئے بھی کوئی الگ اکاؤنٹ نہیں بنایا گیا تمام تر ادائگیاں کرنٹ اکاؤنٹ سی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے جامعات کے لئے بڑتی پینشن کا بوج اور ساتھ ملازمین کو تنخواہیں دینا ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

صدر فواپسا ڈاکٹر ہمایوں نے مالی بحران کی دوسری بڑی وجہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دیگر 3 صوبوں جانب سے بجٹ میں جامعات کو اربوں روپے دئیے جارہے ہیں لیکن خبرپختونخوا حکومت کی ترجیحات میں یونیورسٹیز کا نام و نشان نہیں ہے۔ جبکہ تعلیمی نظام کو سیاسی کھیل کے بنا پر تقریباً ہر ضلع میں یونیورسٹیز بنائی گئی ہے جس کے باعث ہر بڑی یونیورسٹی میں ایڈمیشن کی شرح میں  50 فیصد تک ہوگئی ہے۔ 

زرعی یونیورسٹی پشاور کے ملازمین بھی گزشتہ دو ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہے۔ تنخواہوں کی عدم ادائیدگی پر بات کرتے ہوئے وائس چانسلز ایگریکلچر  یونیورسٹی پشاور  ڈاکٹر جہان بخت کا کہنا تھا کہ 4 جون کو وزیراعلی سے جامعات کو درپیش مالی روکاوٹوں کے حوالے سے تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں وزیراعلی نے زرعی یونیورسٹی کے تنخواہوں اور پیشنز کا مسئلہ حل کرنے کےلئے 42 کروڑ 60 لاکھ روپے کے فنڈز  جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم ابھی تک اس میں صرف 20 کروڑ 60 لاکھ ہی جاری کئے گئے جس میں ملازمین کو جون کی تنخواہیں  ادا کر دی گئی جبکہ اب اگست کا مہینہ ختم ہونے کو ہے اور ملازمین جولائی کی تنخواہ سے بھی تا حال محروم ہے۔ 

گزشتہ سال جامعہ  پشاور کو حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے  کی منظوری کے باوجود تنخواہیں میں اضافہ نہ کرنا اور الاونسز  کے لیے اساتذہ اور دیگر سٹاف کی جانب سے  یونیورسٹی کو 3 ماہ کے لئے بند کر دیا گیا تھا، جس کے باعث طلباء کو  کافی مشکلات کا سامنا رہا تھا ۔

 جامعہ پشاور سے گزشتہ سال بی ایس کی پڑھائی مکمل کرنے والے طالب علم شاہد کا کہنا ہے کہ  گزشتہ  سال بھی جامعہ پشاور کے ملازمین کی جانب سے دفتری امور  سے بائکاٹ کرنے پر ہمیں اگست  2023 میں ملنی والی ڈگری اس سال جون  میں دی گئی   ڈگری تاخیر سے ملنے سے ہماری  ایجوکییشنل کرئیر کا  ایک  سال  خراب ہوچکا ہ۔شاہد کا کہنا ہے کہ جب بھی حکومت اور جامعات  کے درمیان کوئی مسئلہ پیدا  ہوتا ہے اس کا براہ راست اثر طلباء پر ہڑتا ہے۔ 

جامعات کے مالی اور انتظامی  مسائل  پر بات کرتے ہوئے وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان کا کہنا ہے زرعی یونیورسٹی کے فنڈز وعدے کے مطابق جلد ہی جاری کر دئے جائنگے لیکن جامعات خودمختار ادارے ہےان کو اپنے خرچے کم کرنے ہونگے تاکہ ان کی مالی روکاٹوں کا کوئی حل نکلا جا سکے۔ مینا خان نے کہا کہ صوبے کے 34 جامعات میں صرف پرانی 5, 4 یونیورسٹیز کی مالی اور انتظامی بحران کی شکار ہے جس میں پشاور یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی،اسلامیہ کالج یونیورسٹی، انجئیرنگ یونیورسٹی پشاور،گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان و دیگر شامل ہے۔ ان تمام یونیورسٹیز کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹاسک فورس کا قائم عمل میں لایا گیا  ہے۔ حکومت کی جانب سے جامعات کی مشکلات حل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش جاری ہے لیکن جامعات کو خود بھی اس کا حل سوچنا ہوگا۔ 

 

صوبے کی تاریخی درسگاہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے پاس بھی فنڈز کی کمی کے باعث  گزشتہ ماہ کی تنخوواہ نہیں تھی، ملازمین کو تنخواہیں تاخیر سے دی گئی، 

اسلامیہ کالج کے پروفیسرعاطف کا کہنا ہے کہ دن بہ دن مہنگانی میں اضافہ ہورہا ہے اور اگر ایسے حالات میں کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی وقت پر نہ کی جائی تو گھریلو اخراجات میں سخت دشواری  کا سامنا ہوتا ہے۔صوبائی حکومت اور جامعات انتظامیہ ملازمین کی مشکلات کو سیاست کی نظر نہ کرے اس کو حل کرنے کے لئے اقدامات کرے- اسلامیہ کالج یونیورسٹی ذرائع کے مطابق کو یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس اگست کی تنخواہیں دینے کے لیے فنڈز موجود نہیں یونیورسٹی گیارویں اور بارہویں ایڈمیشن فیسز میں سے ملازمین کو تنخواہیں دینگے۔ 

اسلامیہ کالج یونیورسٹی اربوں روپے جائداد کی مالک ہے تاہم جائداد اونے پونے داموں مافیا کے ہاتھوں میں ہیں، پورے صوبے میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی جانب سے  8 ہزار 428 کنال سے زائد  زمین  لیز پر دی گئی ہے ۔جس میں 14 کنال زمین خیبر بازار پشاورمیں موجود ہے جس سے یونیورسٹی سالانہ 1 کروڑ 17 لاکھ روپے وصولی کرتی ہے  ، چارسدہ بازار میں 55 کنال موجود زمین  سے 2 کروڑ 64 لاکھ روپے سالانہ اسلامیہ کالج کو ملتے ہے۔ اسی  طرح  صوابی ہنڈ  میں قائم  4 ہزار کنال زرعی زمین پر کورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے کی وجہ سے ایسے ہی پڑی ہے جبکہ ہری چند میں موجود 2ہزار 332 کنال زمین سے یونیورسٹی کو لیز کی مد میں سالانہ  32 لاکھ  ،رائی چند میں موجود 2 ہزار 332 کنال زمین سے سالانہ 18 لاکھ   اور  ترناب میں موجود 637 کنال سے یونیورسٹی کو  سالانہ 9 لاکھ 23 ہزار  روپے مل رہے ہیں۔  اسلامیہ کالج یونیورسٹی    کے پاس  موجود رپورٹ کے مطابق  یونیورسٹی لیز پر دی گئی زمیوں سے سالانہ 3 کروڑ 83 لاکھ روپے وصول کر رہی ہیں۔ 

 وائس چانسلر اسلامیہ کالج  پروفیسر ڈاکٹر علی محمد کا کہنا  ہے کہ  صوبائی حکومت اسلامیہ کالج کی زرعی اراضہ اور جائیداد کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کرنے کے  لئے یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔ تاہم تمام زمینوں کے نرخ مارکیٹ ریٹ کے مطابق طے کئے جائنگے  ۔ جس سے آنے والی تمام رقم سے یونیورسٹی کے مالی انتظامات کومعمول کے مطابق رکھا جاسکے گا۔

رپورٹ: علشبہ خٹک جی این این پشاور بیورو

تجارت

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 8 پیسے کمی

دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبارکا منفی اختتام ہوا،انڈیکس میں  کمی ریکارڈ کی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں  8 پیسے  کمی

کاروباری ہفتے کے پہلے روز انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق سوموار کو کاروباری کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 8 پیسے کی معمولی کمی کے بعد 278 روپے 50 پیسے سے کم ہو کر 278 روپے 42 پیسے کا ہو گیا ، کاروبار کے آغاز پر انٹربینک میں ڈالر 10 پیسے کی کمی سے 278 روپے 40 پیسے پر ٹریڈ کر رہا تھا، گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری دن ڈالر کا ریٹ 278 روپے ، 50 پیسے پر بند ہوا تھا۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید278 روپے 60 پیسے اور قیمت فروخت 280 روپے 10 پیسے رہی ، دیگر بڑی کرنسیوں میں یورو 311.89 روپے، برطانوی پاؤنڈ 367.71 روپے، سعودی ریال 74.43 روپے، یو اے ای درہم 76.23 روپے کا ہوگیا۔

دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبارکا منفی اختتام ہوا،انڈیکس میں  کمی ریکارڈ کی گئی۔

کاروبار کے ہفتے کے پہلے روز کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس میں 230 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس سے انڈیکس 78 ہزار 571 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

کاروبار کےآغاز پراسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔ 100 انڈیکس میں 305 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس سے انڈیکس 79 ہزار 62 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

جسٹس نعمت اللہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ حلف اٹھا لیا

گورنر سندھ نے جسٹس نعمت اللہ سے عہدے کا حلف لیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جسٹس نعمت اللہ  نے بطور قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ حلف اٹھا لیا

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے بطور قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ حلف اٹھا لیا، گورنر سندھ نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے قائم مقام چیف جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو سے عہدے کا حلف لیا جبکہ تقریب حلف برداری میں سندھ ہائیکورٹ کے ججز، سینئر وکلا اور دیگر بھی شریک ہوئے۔

سینئر پیونی جج جسٹس نعمت الله پھلپوٹو چیف جسٹس شفیع محمد صدیقی کے بیرون ملک سے واپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

برٹش ایئر ویز نے اسرائیل سے آنے اور جانے والی پروازیں بدھ تک معطل کردیں

ایئر لائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہم مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور بدھ 28 اگست تک تل ابیب سے آنے اور جانے والی اپنی پروازیں معطل کرنے کا آپریشنل فیصلہ کیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

برٹش ایئر ویز نے  اسرائیل  سے آنے اور جانے والی پروازیں بدھ تک معطل کردیں

برٹش ایئر ویز نے تل ابیب سے آنے اور جانے والی پروازیں بدھ تک معطل کر دیں۔
یہ اقدام غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والی سب سے بڑی جھڑپوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

ایئر لائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہم مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور بدھ 28 اگست تک تل ابیب سے آنے اور جانے والی اپنی پروازیں معطل کرنے کا آپریشنل فیصلہ کیا ہے۔

برٹش ایئرویز نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل اور لبنان کے ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ مسلح گروپ کے درمیان ہونے والی سب سے بڑی جھڑپوں کے بعد بدھ تک تل ابیب جانے اور جانے والی اپنی پروازیں معطل کر رہی ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حفاظت ہمیشہ ہماری اولین ترجیح ہے، اور ہم گاہکوں سے ان کے سفر کے اختیارات کے بارے میں مشورہ دینے کے لئے رابطہ کر رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll