جی این این سوشل

تجارت

مرکزی تنظیم تاجران نے 8 ستمبر کو ملک گیر شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان

28 اگست کو تاجر برادری وزیراعظم کو پیغام دے گی کہ اس دور میں بجلی کے بل نہیں ادا ہوسکتے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مرکزی تنظیم تاجران نے 8 ستمبر کو ملک گیر شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 اسلام آباد: مرکزی تنظیم تاجران نے 8 ستمبر کو ملک گیر شٹرڈاون ہڑثال کا اعلان کردیا جبکہ تاجر برادری نے کسی بھی صورت ود ہولڈنگ ٹیکس ادا نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے  اسے واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور کے پی میں ہڑتال کیا جائے گا، اگر ایک دن کی ہڑتال سے سبق نہ سیکھا تو پھر مشاورت کے بعد دورانیہ بڑھایا جائے گا۔ کاشف چوہدری کا کہنا تھا پاکستان کی صنعت و تجارت کو لاتعداد مسائل در پیش ہیں، رئیل اسٹیٹ اور آزاد کشمیر کی تاجر قیادت آج میرے ساتھ موجود ہے، آزاد کشمیر کے لوگوں نے پیغام دیا اور بجلی، آتا کی قیمتیں کم ہوئی۔ 

28 اگست کو تاجر برادری وزیراعظم کو پیغام دے گی کہ اس دور میں بجلی کے بل نہیں ادا ہوسکتے، بجلی کی موجودہ قیمت میں صنعت کا پہیہ نہیں چل سکتا، پنجاب میں بجلی کے بلوں میں ریلیف عارضی ہے، اسے مسترد کرتے ہیں۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے دیگر تاجر نمائندوں کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی، ان کا کہنا تھا بزنس کے بڑے بڑے گروپ پاکستان میں فیکٹریاں چھوڑ کر جارہی ہیں، 28 اگست کو کراچی سے خیبر تک ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کیا جائے گا۔

کاشف چوہدری نے مزید کہا کہ تاجر انکم ٹیکس کے نام پر بلیک میل نہیں ہوگا، اور نہ ہی ٹیکس دے گا، یہ فائلر اور نان فائلرز کا خاتمہ کریں،پاکستان میں ہر کمانے والے کو ٹیکس نیٹ میں آنا چاہیے، ایف بی آر ایک کرپٹ ادارہ ہے۔ 

 انہوں نے کہا کہ آئی پی پیپز کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں، سردیاں آنے والی ہیں سوئی گیس کے بلوں پر ظالمانہ ٹیکس لگایا جائے گا، تاجر دوست اسکیم دھوکے پر مبنی ہے، دکاندار بجلی کے بل نہیں ادا کرسکتے، 60 ہزار ٹیکس کیسے ادا کریں گے۔

 

تجارت

وفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن بند کرنےکا فیصلہ

وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کو بند کرنے کیلئے دو ہفتے کا وقت دیا ،ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن بند کرنےکا فیصلہ

لاہور :وفاقی حکومت کے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔اس فیصلے سے نہ صرف ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں بلکہ غریب عوام کو بھی مہنگائی کی ایک نئی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کو بند کرنے کیلئے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد یوٹیلیٹی سٹورز کے ملازمین میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے کیونکہ اس سے ان کی روزگار پر برا اثر پڑے گا۔ یوٹیلیٹی سٹورز کے 6 ہزار ملازمین مستقل ہیں جبکہ دیگر کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر ہیں۔

اس حوالے سے سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت یوٹیلیٹی سٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ حکومت کے پاس یوٹیلیٹی سٹورز کو چلانے کے لیے کافی فنڈز نہیں ہیں۔ 

ائٹ سائزنگ کمیٹی نے تجاویز تیار کی ہیں جس میں مختلف وزارتیں بھی شامل ہیں، وفاقی حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں جس کے باعث یہ فیصلہ کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہا کہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی دیگر اداروں کو بند کرنے تجویز کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی،کابینہ کی منظوری کے بعد جو ٹائم لائن طے ہوگا اس کے مطابق سٹورز بند ہو جائیں گے۔

یوٹیلیٹی سٹورز بند ہونے سے ملک میں مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ہےاور ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ یوٹیلیٹی سٹورز کے 6 ہزار ملازمین مستقل ہیں جبکہ دیگر کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر ہیں۔ 

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بظاہر لگ رہاہے کہ جبری گمشدگی کا فائدہ حکومت کو ہو رہا ہے، اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بظاہر لگ رہاہے کہ جبری گمشدگی کا فائدہ حکومت کو ہو رہا ہے، اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے لاپتہ افراد کے کیس میں ریمارکس دیئے کہبظاہر لگ رہاہے کہ جبری گمشدگی کا فائدہ حکومت کو ہو رہا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ 

درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل بابر اعوان اور آمنہ علی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دو گل بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کچھ معلوم ہوا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آج بھی ہائی لیول پر رابطہ ہوا ہے، ہر لحاظ سے کوشش کی جا رہی ہے۔

دوران سماعت بابراعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ 5 قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے، مجھ سے پوچھیں گے قومی مفاد کیا ہے تو میں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو، بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرو، اس کا یہ قومی مفاد ہے۔

اس دوران پنجاب پولیس لاہور سے ایس پی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی ہے، ریزولیوشن کم ہونے کی وجہ سے نادرا یا فرانزک ایجنسی سے کچھ پتا نہیں چل سکا، جیو فینسنگ 10 ہزار نمبرز کی حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آج 23 اگست تک کوئی بھی قابل عمل معلومات نہیں ملی، سیف سٹی پراجیکٹ ہر اینگل سے کور نہیں کر پاتا، اس وقت تک کوئی بھی لا انفورسمنٹ ایجنسی اس حوالے سے کچھ پتا نہیں چلا سکی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت کو ہی جبری گمشدگیوں کا فائدہ ہو رہا ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے، اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا، چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کا پتا ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔

وکیل بابراعوان نے کہا کہ وزیر اعظم کے پاس اس عدالت کے آرڈر پڑھنے کا وقت ہی نہیں۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا ہے تفتیش رک گئی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کب سے لاپتہ ہیں یہ دونوں، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ 6 جون سے غائب ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 3 ماہ ہوگئے ہیں 2 بندے جبری طور پر لاپتہ ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہا ہوگا ہمیں اندازہ ہے، لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے۔

دوران سماعت وکیل بابر اعوان نے وزیراعظم کو عدالت بلانے کی استدعا کر دی، جس پر عدالت نے کہا کہ آئین میں ریاست کے سربراہ وزیراعظم جبکہ قانون کا سربراہ اٹارنی جنرل ہوتے ہیں، ہم نے ایک پراسس کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، ان چیزوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہو رہی ہے، ان کو اندازہ نہیں، کیس کو منگل تک کیلئے رکھ رہا ہوں مگر منگل کو میں نہیں ہوں گا، میرے نہ ہونے کی وجہ سے اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایرا ن حا دثے میں شہید 28 پاکستانی زائرین کی میتیں آج سکھر لائی جائیں گی

جاں بحق زائرین میں سے 10 کا تعلق لاڑکانہ، 3 کا قمبر شہداد کوٹ، 6 کا کشمور کندھ کوٹ، 2 جامشورو، ایک کا دادو، 4 کا خیرپور اور 2کا کراچی سے ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایرا ن حا دثے میں شہید 28 پاکستانی زائرین کی میتیں آج سکھر لائی جائیں گی

سکھر :  ایران ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے 28 پاکستانی زائرین کی میتیں آج سکھر لائی جائیں گی۔

تفصیلات کے مطابق کمشنر سکھر فیاض عباسی کا کہنا ہے کہ میتیں سی ون تھرٹی کے ذریعے سکھر ایئرپورٹ لائی جائیں گی، حادثے کے 15زخمیوں کو بھی میتوں کے ساتھ سکھر لایا جائے گا، میتوں اور زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں میں روانہ کیا جائے گا۔

کمشنر سکھر کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد میں کاشف علی، حبیب اللہ سومرو، وفا عباس، جاوید، آفاق احمد، عمران کلہوڑو، سلمیٰ بیگم، مصطفیٰ، محسن علی، اور زاہد سومرو کا تعلق لاڑکانہ سے ہے، منتظر مہدی، نسیم اختر اور رحمت خاتون کا تعلق قمبر شہداد کوٹ سے ہے۔

جاں بحق زائرین میں سے 10 کا تعلق لاڑکانہ، 3 کا قمبر شہداد کوٹ، 6 کا کشمور کندھ کوٹ، 2 جامشورو، ایک کا دادو، 4 کا خیرپور اور 2کا کراچی سے ہے۔

اس کے علاوہ سعدیہ آزاد، کائنات، سیرت عباس، رستم علی، کریماں خاتون اور ریما جمیل کندھ کوٹ کشمور کے مکین تھے، نور محمد کھوسو اور پروین خاتون کا تعلق جامشورو اور ظہیر عباس کا تعلق دادو سے ہے، آصف علی، رخسانہ پروین، اعجاز علی اور محمد بخش خیرپور کے رہاشی تھے جبکہ زرمینہ اقبال اور جمشید اقبال کا تعلق کراچی سے ہے۔

یاد  رہے کہ لاڑکانہ سے زائرین کو ایران لے جانے والی بس دو روز قبل حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 35 افراد جاں بحق اور 15 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll