جی این این سوشل

پاکستان

پی ٹی آئی کی سردار اختر مینگل سے استعفیٰ واپس لینے کی اپیل

ملاقات میں سردار اختر مینگل نے وفد کو بلوچستان کے بنیادی مسائل سے آگاہ کیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی  کی سردار اختر مینگل سے استعفیٰ واپس لینے کی اپیل
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ  سردار اختر مینگل سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، عمر ایوب اور اسد قیصر نے سردار اختر مینگل سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کر دی۔

ملاقات میں سردار اختر مینگل نے وفد کو بلوچستان کے بنیادی مسائل سے آگاہ کیا۔

سردار اختر مینگل نے واضح کیا کہ وہ استعفیٰ واپس نہیں لیں گے کیونکہ بلوچستان کے مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

ملاقات میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) سردار اختر مینگل نے کہا کہ میں قومی اسمبلی سے استعفیٰ اس لئے دے رہا ہوں کیونکہ اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کرسکا۔

انہوں نے کہا کہ میں ریاست، صدر، وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اعلان کرتا ہوں، یہ لوگ بلوچستان کے مسئلے کو سمجھ نہیں سکے، ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں عزت سے بات کرنا سیکھایا، ملک میں حکومت نام کی رہ گئی ہے۔ بلوچستان کے معاملے پر لوگوں کو دلچسپی نہیں ہے۔

سربراہ بی این پی مینگل نے کہا کہ 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہونگے لیکن میں ان سے معافی مانگتا ہوں، یہ اسمبلی ہماری آواز کو نہیں سنتی تو اس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

اخترمینگل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے پکوڑے کی دکان لگالوں، یہ لوگ بلوچستان کے مسئلے کو سمجھ نہیں سکے، اب کسی ادارے پر یقین نہیں رہا۔ پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے کہ پکوڑوں کی دکان لگا لوں۔

واضح رہے کہ سردار اختر مینگل این اے256 خضدار سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

 

پاکستان

سیاسی جماعتوں کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، سربراہ جے یو آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سیاسی جماعتوں  کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، ضرورت پڑی تو ملک کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے،

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجربہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے قائدین کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پا رہے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کر رہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا، آپ واضح ہدایات دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں گے، اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے؟ ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، امریکہ

گزشتہ ہفتے بلوچستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، امریکہ

امریکا نے گزشتہ ہفتے بلوچستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے ہاتھوں پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا گزشتہ ہفتے کے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، حملوں میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔موسیٰ خیل میں 23 معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، ہمارے دل جاں بحق افراد کے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ ہیں۔

میتھیو ملر کا مزید کہنا تھا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکا اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کرنا امریکا کی ترجیح ہے، اس حوالے سے حکومت پاکستان کے ساتھ توانائی سے متعلق بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، ہم سب کو ایران سے کاروباری ڈیل نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کا نفاذ جاری رکھیں گے، ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ ردعمل سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 9 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی

تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ لیبیا میں جاری تنازع کے حل میں پیشرفت ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں  9 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 5 فیصد کمی کے بعد 9 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہیں اور قیمت 73.71 ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق تیل کی قیمتوں میں ہونے والی اس حالیہ کمی کی وجہ لیبیا میں پیداوار اور برآمدات پر عائد پابندی اور اس حوالے سے جاری تنازع کے حل میں پیشرفت ہے۔

برینٹ کروڈ کی قیمت 4.9فیصد یا 3.8ڈالر فی بیرل کمی کے بعد 73.71ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گئیں جو گزشتہ سال دسمبر کے بعد تیل کی سب سے کم قیمت ہے۔اس کے علاوہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کی قیمت بھی 4.2فیصد یا 3.25ڈالر فی بیرل کمی کے بعد 70.3 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گئی ہے جو جنوری کے بعد اس کی سب سے کم قیمت ہے۔

ان قیمتوں میں کمی کی وجہ لیبیا میں جاری تنازع کا حل ہے جس کے لیے لیبیا کے قانون ساز اداروں نے 30دن کے اندر سینٹرل بینک کا نیا گورنر مقرر کرنے پر رضامندی ظاہر کی، لیبیا کے حریف گروپوں میں مفاہمت کی پیشرفت پر تیل کی عالمی قیمت میں کمی واقع ہوئی اور تنازع حل ہونے کے بعد لیبیا میں تیل کی پیداوار اور برآمدات شروع ہوسکیں گی۔

جیسے ہی مفاہمت کی خبریں آنا شروع ہوئیں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی آنا شروع ہوئی اور دن کے اختتام پر فی بیرل قیمت 73.71 کی سطح پر آ گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll