جی این این سوشل

پاکستان

سیاسی جماعتوں کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، سربراہ جے یو آئی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سیاسی جماعتوں  کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، ضرورت پڑی تو ملک کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے،

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجربہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے قائدین کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پا رہے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کر رہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا، آپ واضح ہدایات دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں گے، اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے؟ ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

پاکستان

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، امریکہ

گزشتہ ہفتے بلوچستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، امریکہ

امریکا نے گزشتہ ہفتے بلوچستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے ہاتھوں پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا گزشتہ ہفتے کے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، حملوں میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔موسیٰ خیل میں 23 معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، ہمارے دل جاں بحق افراد کے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ ہیں۔

میتھیو ملر کا مزید کہنا تھا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکا اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کرنا امریکا کی ترجیح ہے، اس حوالے سے حکومت پاکستان کے ساتھ توانائی سے متعلق بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، ہم سب کو ایران سے کاروباری ڈیل نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کا نفاذ جاری رکھیں گے، ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ ردعمل سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکی کانگریس کے رکن ٹام سوازی پاکستان کاکس کے نئے چیئرمین منتخب

پاکستان کاکس کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے انتہائی پُرجوش ہوں، نام سوازی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امریکی کانگریس کے رکن ٹام سوازی پاکستان کاکس کے نئے چیئرمین منتخب

امریکی کانگریس کے رکن ٹام سوازی پاکستان کاکس کے نئے چیئرمین منتخب ہوگئے، وہ نومبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن ٹام سوازی کو پاکستان کاکس کا نیا چیئرمین منتخب کرلیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کاکس کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے انتہائی پُرجوش ہوں، پاک امریکا تعلقات کو زید مستحکم بنانے کے لیے کوشاں رہوں گا۔

چیئرمین پاکستان کاکس ٹام سوازی آئندہ ماہ نومبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے، ٹام سوازی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔

واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید اور ٹام سوازی کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی جس میں پاک امریکا تعلقات، دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال ہوا۔

اس موقع پر پاکستانی سفیر نے ٹام سوازی کو پاکستان کاکس کا نیا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی جبکہ ٹام سوازی نے پاک امریکا تعلقات بہتر کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سینیٹ کمیٹی میں اسلام آباد میں بلااجازت جلسے کرنے پر 3 سال قید کا بل منظور

بل کے مطابق اسلام آباد کے موضع سنگجانی یا کسی بھی ایسے علاقے میں جلسہ جلوس کیا جا سکے گا جہاں حکومت اجازت دے گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سینیٹ کمیٹی میں اسلام آباد میں بلااجازت جلسے کرنے پر 3 سال قید کا بل منظور

اسلام آباد میں بلا اجازت جلسے کرنے پر 3 سال قید کا بل سینیٹ کمیٹ میں منطورکر لیا گیا۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، کمیٹی نے دارالحکومت میں پرامن جلسے جلوس کے انعقاد کے بل سمیت چار بلوں کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ ایک بل موخر کر دیا۔ منظور کیے گئے بل کے تحت حکومتی اجازت کے بغیر اسلام آباد میں جلسہ جلوس کرنے یا اس میں شرکت کرنے والوں کو 3 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔

سینیٹ کمیٹی سے منظور بل کے مطابق اسلام آباد کے موضع سنگجانی یا کسی بھی ایسے علاقے میں جلسہ جلوس کیا جا سکے گا جہاں حکومت اجازت دے گی، حکومتی اجازت کے بغیر کے جلسہ جلوس کرنے یا اس میں شامل ہونیوالوں کو تین سال تک جیل میں ڈالاجاسکے گا۔

بل پر بحث کرتے ہوئے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا مذکورہ بل اسلام آباد کی حد تک نافذالعمل قانون سازی سے متعلق ہے، جہاں آج بھی مختلف مظاہروں اور احتجاج کے پیش نظر اہم مقامات پر کنٹینرز لگا کر راستے مسدود کردیئے گئے ہیں اور جس کے باعث شہری پریشانی کا شکار ہیں۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں عوامی جلسوں کی ایک جگہ مختص کردی جائے گی، جہاں احتجاج کیا جاسکے، بل متعارف کرانے کا مقصد ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کو قانون کے مطابق بنایا جاسکے۔

 سینیٹر سیف اللہ ابڑونے کہا آئین میں پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے،کل کشمیر ہائی وے پر جو ہوا ان کو ویسے ہی اٹھانا چاہیے تھا جس طرح سینیٹر مشتاق کو اٹھایا گیا۔

کمیٹی نے سینیٹر مشتاق احمد کی غیر قانونی گرفتاری اور ان کے اہل خانہ سے رواں رکھے جانے والے رویے کے بارے میں وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll