سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کر لی


سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا، ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے، تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ے سپریم کورٹ نے تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے
وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ 6 جون کو محفوظ کیا تھا جبکہ عدالت نے نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر نیب ترامیم کو دو ایک کی اکثریت سے کالعدم کیا تھا۔
عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس امین الدین خان ،جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔
خیال رہے کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں، نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکن بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔
واضح رہے کہ نیب ترامیم پی ڈی ایم کے دور حکومت میں منظور کی گئی تھیں، نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے 15ستمبر 2023 کو نیب ترامیم کالعدم قرار دیں، سپریم کورٹ نے 10 میں سے 9 نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں، جس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نےسپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔
نیب ترامیم میں بہت سے معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکالے گئے اور نیب ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ قرار دیا گیا۔ ترامیم کے تحت نیب 50کروڑسےکم کےمعاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا، نیب 100 سے زیادہ متاثرین ہونے پر دھوکا دہی مقدمے کی تحقیقات کر سکتا ہے، زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ بعد میں 30 دن تک بڑھا گیا۔
نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا، ریگولیٹری اداروں کو نیب دائرہ کار سے نکال دیا گیا تھا۔

صارفین کیلئے اچھی خبر:چیٹ جی پی ٹی نے گروپ چیٹس کا فیچر دنیا بھر میں متعارف کروا دیا
- 11 hours ago

غزہ پر اسرائیلی حملے امن معاہدے کی خلاف ورزی ، پاکستان کاعالمی برادری نوٹس لینے کا مطالبہ
- 11 hours ago
طالبان حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے: پاکستان اوریورپی یونین کا مطالبہ
- 10 hours ago
ٹرائی نیشن سیریز: پاکستان نے زمبابوے کو 69 رنز سے شکست دے دی
- 5 hours ago

دفتر خارجہ میں مینا بازار کا انعقاد، خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے سرگرم ہیں،وزیر خارجہ
- 8 hours ago

سہ ملکی سیریز : پاکستان کا زمبابوے کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
- 8 hours ago

ویتنام میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچا دی، سے ہلاکتوں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی
- 11 hours ago

لاہور: جماعت اسلامی کے اجتماع میں عطیات کی اپیل پر چند منٹ میں کروڑوں روپے جمع
- 7 hours ago

شہروں میں صفائی کی غیرتسلی بخش صورتحال ،وزیر اعلی پنجاب کی ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت
- 14 hours ago

الیکشن میں دھاندلی کا الزام: وفاقی آئینی عدالت نےپی ٹی آئی کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی
- 11 hours ago

سپیشل برانچ کو علیحدہ یونٹ بنانے کی منظوری ، وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرینگے ، وزیر اعلی کے پی
- 8 hours ago

سرحدی کشیدگی:طور خم بارڈر کی بندش سے افغانستان کوایک ماہ میں 45 ملین ڈالر کا نقصان
- 14 hours ago










