جی این این سوشل

پاکستان

لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

پنجاب میں لاہور ، ملتان، اسلام آباد، سانگلہ ہل، فیصل آباد سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

لاہور ،اسلام آباداور پشاور سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کے جھٹکے لاہور ملتان، فیصل آباد، میانوالی، بھکر، کمالیہ، خانیوال، بھلوال، چنیوٹ، حافظ آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گجرات، سرگودھا اور جھنگ میں محسوس کیے گئے۔ اس کے علاوہ تلہ گنگ اور چکوال میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

زلزلے کے باعث لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 5.7 ریکارڈ کی گئی.لزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی، اس کا مرکز جنوبی پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کے قریب تھا۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل سوات سمیت خیبرپختونخوا کے کچھ اضلاع میں زلزلے کے جھٹکے دوپہر ایک بجکر 20منٹ پر محسوس کیے گئے اور ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 4.5 محسوس کی گئی تھی۔

دنیا

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

رتن ٹاٹا دکھاوے سے بہت دور رہتے تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔

 ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔ 
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔

رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991  میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔

رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔

بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔

رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم

ایک صوبے کا ہاؤس ہے سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے، چیف جسٹس عامر فاروق

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم دیدیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سی ڈی اے کے وکیل نے دلائل دیے۔

دوران سماعت سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ غیرقانونی کنسٹرکشن ہوئی ہے اور کچھ واجبات بھی باقی ہیں، اس سلسلے میں2014 میں پہلا نوٹس دیا تھا۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے سی ڈی اے کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ قانون قاعدے کے مطابق یہ کرسکتے ہیں،اگر کچھ ہے تو نوٹس کریں وہ اس کو دیکھ لیں گے، اس طرح نا کریں کہ لگے آپ کسی کو ٹارگٹ کررہے ہیں، آج ہی آرڈر پاس کردوں گا کے پی ہاؤس ڈی سیل کریں۔

سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ کے پی ہاؤس کی لیز 2014 میں ختم ہو چکی ہے، اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ سی ڈی اے نے نوٹس کب جاری کیے تھے؟ ایک نوٹس ہاؤس سیل کرنے سے پہلے بھی جاری کردینا تھا نا،ایک صوبے کا ہاؤس ہے سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے، میں کے پی ہاؤس ڈی سیل کرنے کا آرڈر کررہا ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے خیبرپختونخوا ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

خیبر پختونخواہ حکومت کا کالعدم پی ٹی ایم کی سرگرمیوں پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کا اعلان

ضلع خیبر میں ناخوشگوار واقعہ کے حل کے لیے وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے اپنی سرکردگی میں جرگہ بلا لیا، مشیر اطلاعات کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

خیبر پختونخواہ حکومت کا   کالعدم پی ٹی ایم کی سرگرمیوں پر عائد پابندی پر   سختی سے عملدرآمد کا اعلان

خیبر پختونخواہ حکومت نے کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ کی سرگرمیوں پر پابندی پر سختی سے عملدرآمد کا اعلان کر دیا

صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ضلع خیبر میں ناخوشگوار واقعہ کے حل کے لیے وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے اپنی سرکردگی میں جرگہ بلا لیا ہے جس میں تمام فریقین کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے بعد پی ٹی ایم کو کسی قسم کے جلسے جلوس، اجتماع یا کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پی ٹی ایم آئین پاکستان اور ریاست پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے جس کے تحت انہیں 11 سے 13 اکتوبر کے اعلان کردہ اجتماع کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کالعدم تنظیم ڈیکلییر ہونے کے بعد ان کی ہر سرگرمی پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھاکہ ضلع خیبر میں کالعدم پی ٹی ایم کے اجتماع کے اعلان کے بعد دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا اور آج کالعدم تنظیم نے اجتماع کی کوشش کی جس پر پولیس کے تصادم اور ناخوشگوار واقعات پیش آئے، وزیراعلیٰ نے فوری طور پر ضلع خیبر کے منتخب ارکین اسمبلی کو طلب کیا اور ان کی ہدایت پر قبائلی عمائدین اور فریقین سے مسئلے کے پرامن حل کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے مسئلے کے پرامن حل کے لیے تحریک انصاف ضلع خیبر کے ارکان اسمبلی کو علاقے میں جانے کی ہدایت کی۔ کوکی خیل قبیلے کے عمائدین کو بھی مسئلے کے پرامن حل کے لیے انگیج کیا گیا اور یہ تمام اقدامات کمشنر پشاور اور ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ انتہائی سنجیدگی سے تمام معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے تمام عوام چاہے کسی جماعت سے بھی تعلق رکھتے ہوں ان کی حفاظت کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔ وزیراعلی نے تمام فریقین کو مدعو کیا ہے کہ ان کی سرکردگی میں مسائل کو پشتون روایات کے مطابق جرگے میں حل کریں۔ تمام فریقین کو دعوت دیتے ہیں کہ افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلی کے جرگے میں شرکت کریں۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم ) پر پابندی عائد کی تھی۔

وزارت داخلہ کے اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ پی ٹی ایم ملک میں امن و سکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 1997 کے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 11 بی کے تحت پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll